جدہ (نوید فاروقی) معاہدہ کراچی اور ایکٹ ٤٧ غلامی کی بدترین دستاویز ہیں۔ حکومت پاکستان معاہدہ کراچی اور ایکٹ ٤٧ کو فلفور ختم کرے تاکہ کشمیریوں کے غصب شدہ حقوق واپس مل سکیں۔ کشمیر کی تاریخ ہزاروں سالوں پر محیط ہے کشمیری ساٹھ سال سے اپنی آذادی وقومی تشخص کی بحالی کے لیے میدان کارزار میں غاصب قوتوں کے خلاف کشمیر سے ان کے غاصبانہ قبضے سے نجات کے لیے جدوجہد کے اس مقدس عمل میں مصروف عمل ہیں۔
آذادی کے اس مقدس عمل میں کشمیریوں نے اپنے کئی گھر اجاڑے،کئی مائیں اپنے لخت جگر سے محروم ہوئیں،بیٹیوں کی عصمت دریاں ہوئیں،معصوم بچوںکے سر سے والدین کا سایہ چھن گیا لیکن کشمیریوں نے کسی بھی قربانی سے دریغ نہ کرتے ہوے اپنے لہو سے اس آذادی کی تحریک کو ذندہ رکھا۔اگر عالمی برادری نے کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا نوٹس نہ لیا تو جنوبی ایشیا کے امن کو تباہ ہونے سے کوئی نہیں بچا سکتا۔
ہم عالمی برادری سے یہ اپیل کرتے ہیں کہ آذاد کشمیراور گلگت بلتستان سے پاکستانی فوج کے انخلا کے لیے، کشمیریوں کے غصب شدہ حقوق واپس دلانے کے لیے اور کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا نوٹس لیتے ہوے اپنا کردار ادا کرتے ہوے آذاد کشمیراور گلگت بلتستان کو باہم ملا کر ایک آذاد ، خودمختارانقلابی حکومت کے قیام کے لیے کشمیریوں کی مدد کریں۔
ان خیالات کا اظہار جموں کشمیر لبریشن فرنٹ کے رہنما سردار عدنان نیازنے اپنے ایک اخباری بیان میں کیا۔انھوں نے کہا کہ حکومت پاکستان اور اسٹیبلشمنٹ نے ہمیشہ کشمیریوں کی پیٹھ میں چھرا گھونپتے ہوئے کوئی وار ہاتھ سے قضا نہیں جانے دیاجس کی ہم پرزور مزمت کرتے ہیں اور یہ باور کرواتے ہیں کہ کشمیری اپنی آذادی کی اس مقدس جدوجہد کو کسی بھی حالت میں جاری رکھیں گے چاہے اس کے لیے ہمیں کتنی بھی قربانیاں دینی پڑیں۔
جموں کشمیر لبریشن فرنٹ چیرمین سردار صغیر ایڈوکیٹ کی قیادت میں کشمیر کی مکمل آزادی ،خودمختاری اور خو شحالی کے لیے سیاسی اور سفارتی سطح پر اپنی جدوجہد کو جاری رکھے گی۔