تحریر: ھدی عقیل الریاض
نہ آسمان گرا نہ زمین ہی پھٹی اور وہ انسان کے روپ میں حیوان ہمارے ملک کے روشن چراغوں کی عزت کے ساتھ کھیلتے رہے ، کئی دن میڈیا کی زنیت بنے رہنے والے اس واقعے نے ہماری روح کو ہلا کر رکھ دیا، بچوں کے سا تھ جنسی زیادتی کا سا نحہ آج کل خبروں کی سرخیوں میں رہتا ہے اور کیوں نہ رہے جب والدین اپنے بچوں کی عزت بچانے کے لیے حقیقت کو نظرانداز کرنے لگیں تو کسی کو تو ظلم کے خلاف آواز اٹھانی پڑے گی۔
یہ شرمناک واقعہ ہمارے لیے باعثِ شرمندگی ہے،ننھے ننھے بچوں کو جنسی زیادتی کا شکار بناکر ان کی ویڈیوزبنائی جاتیں اور پھر باقاعدہ طورپر ان کی عزت کو سرعام نیلام کر کے پیسے بٹورے جاتے اور اس سے بھی زیادہ شرمناک بات یہ ہے کہ ان سب کے پیچھے ہماری حکومت کے کچھ کارکن بھی شامل ہیں۔
عوام کے پیسوں پر عیش کرتے حکمران اور عہدیداروں کو جب اس سا نحہ کا علم ہوا تو یہ کہہ کر مکمل طورپر فراموش کر دیا گیا کہ ہمارے ملک میں نو عمری میں جنسی زیادتی کا شکار ہو جانا بہت ہی عام بات ہے مگر یہ ہمارے اور آپ کے لیے عام بات نہیں ، کیونکہ ہمارے ضمیر ابھی جاگ رہے ہیں۔
کیا ہمارے معاشرے کا معیار اتنا گر چکا ہے کہ پہلے عورت ان کی حوس کا شکار ہو رہی تھی اور اب بچے ؟ جن کے علم میں بھی یہ بات نہ ہو کہ زیادتی کہتے کس کوہیں ، خدارا رحم کرو ان بچوں پر ہمارے ملک کے مستقبل کو روشن ہونے سے پہلے نہ بجھاؤ، میری تمام والدین سے اپیل ہے کہ جوآپ کے بچوں کے ساتھ ہوا اس سے کسی دوسرے کے بچے کو محفوظ رکھنے کے لیے اپنی زنجیروں کو اتار پھینکیں اور ظلم کے خلاف آواز بلند کریں۔
اپنے بچوں پرا عتبار کریں ، گھر کا ماحول اتنا دوستانہ رکھیں کہ بچے آکر آپ کو خود حقیقت بتائیں اگر کوئی ان کو ورغلانے کی کوشش کرے تو وہ احتیاتی تدابیر سے مکمل طورپر آگا ہ ہوں اور خود دفاع کر سکیں ، والدین کے ساتھ ساتھ میری پوری عوام سے یہ گزارش ہے اگر اس کی جگہ خدا نہ کرے آپ کے بچے ہوتے تو کیا تب بھی آپ اپنی خاموشی کو نہ توڑتے؟۔
اگر آپ یہ بھی نہیں کر سکتے تو اپنی قلم سے تلوار کا کام لیں اور ان ظالموں کو بے نقاب کریں۔
جیسا کہ حدیث ہے کہ اگر تم کسی کو کوئی برائی کرتے دیکھو تو اس کو ہاتھ سے روکنے کی کوشش کرو۔
اگر یہ بھی نہ کر پاؤ تو زبان سے روکنے کی کوشش کرو اور اگر یہ بھی ممکن نہ ہو تو دل میں برا جانواور یہ سب سے کمزور ترین عمل ہے۔
تحریر: ھدی عقیل الریاض