ممبئی : بالی ووڈ اداکارہ کترینہ کیف بھی سابق پاکستانی وزیراعظم نوازشریف کی طرح کھانے کی شوقین نکلیں اور انکے پسندید ہ کھانوں میں’ پائے ‘بھی شامل ہیں۔ نوازشریف بھی دل کا آپریشن کروانے سے قبل پائے شو ق سے کھاتے تھے لیکن خرابی صحت کی وجہ سے اب پرہیز
کرتے ہیں۔ بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق اداکارہ کترینہ کیف نے کہا ہے کہ کھانے سے مجھے زیادہ کام کرنے کے لئے طاقت ملتی ہے اور مجھے اچھا کھانا کھانے سے بہتر کسی اور چیز میں کوئی خوشی نہیں ملتی۔انہوں نے کہا کہ انہیں اسٹریٹ فوڈ بہت پسند ہے اور ایسی جگہیں جہاں میرے پسندیدہ کھانے کڑک پاو (kadak pav) اور پایا کھانے کو مل جائے تو انہیں خوشی ہوتی ہے جبکہ انہیں سی فوڈ بھی بے حد پسند ہے اور دہلی میں وہ ہر قسم کے کھانے کھانا چاہتی ہیں۔انٹرویو میں کترینہ کیف نے اس بات پر غصے کا اظہار کیا کہ لوگ چند فلموں اور پرفارمنس کی بنیاد پر شخصیات پر لیبل لگالیتے ہیں،میں خود کو گلیمرس نہیں سمجھتیں اور نہ ہی چاہتی ہوں کہ کسی کی شخصیت کو محدود الفاظ میں قید کیا جائے۔ شادی کےبارے سوال کیا گیا جس پر کترینہ کا کہنا تھا کہ وہ بہت جلد شادی کی خوشخبری سنائیں گی۔ان سے پوچھا گیا کہ آپ شادی کے بعد بھی اپنے کام کو جاری رکھیں گی جس پر ان کا کہنا تھا کہ جب میں شادی کروں گی اور میرے بچے ہو جائیں گے تو میری پہلی ترجیح میری فیملی ہو گی۔ان کا کہنا تھا
کہ میں ایک بات پر یقین رکھتی ہوں کہ کسی کے لئے اپنی ذات کو نہیں گم کرنا چاہیے۔دوسری جانب بالی ووڈ اداکار رشی کپور کو پاکستان آمد کے موقع پر کی گئی آؤ بھگت یاد آنے لگی۔رشی کپور کا شمار بالی وڈ کے صف اول کے اداکاروں میں ہوتا ہے جو کہ کئی دہائیوں سے فلم نگری میں راج کررہے ہیں۔لیجنڈ اداکار اس وقت بھی کئی فلموں میں اہم کرداروں میں نظر آتے ہیں جس میں حال ہی میں ریلیز ہونے والی فلم ’ملک‘ بھی شامل ہے۔رشی کپور اداکاری کے ساتھ ساتھ سوشل میڈیا پر بھی فعال رہتے ہیں اور اپنے بیانات اور ٹوئٹس کی وجہ سے تنازعات میں گھرے رہتے ہیں۔بھارتی ویب سائٹ کو دیئے گئے حالیہ انٹرویو میں رشی کپور نے کھل کر اظہار خیال کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ دنیا بھر میں دشمن ممالک ایک دوسرے سے گلے مل رہے ہیں جس کی مثال دیوار برلن گرانا، جنوبی کوریا اور شمالی کوریا کا اختلافات کو بھلانا شامل ہے لیکن کیا ہم 71 سالوں بعد پاکستان کے ساتھ ایسا کچھ کرسکتے ہیں؟انہوں نے کہا کہ ہم ابھی بھی کشمیر اور مذاہب پر لڑ رہے ہیں جو کہ بچگانہ عمل ہے ، اس وقت جب ساری دنیا پرانے مسائل سے جان چھڑا رہی ہے، ہم کشمیر کے پیچھے پڑے ہوئے ہیں لیکن اب اس معاملے کو کسی بھی طرح سے حل کرنا پڑے گا۔