خاورفرید مانیکا کی اپنی بیٹی مبشرہ بی بی سے پولیس کی مبینہ بدتمیزی کی شکایت کے بعد پولیس نے سپریم کورٹ کے حکم پرتحقیقات شروع کردی ہیں۔پانچ اگست
کے واقعہ میں ملوث پٹرولنگ پولیس کے اہلکاروں کو معطل کردیاگیاہے ۔روزنامہ جنگ کے مطابق مبینہ بدتمیزی کا یہ واقعہ پانچ اگست کوپاکپتن میں پیش آیاتھا جب خاتون اول کی بیٹی مبشرہ بی بی ننگے پاؤں درگاہ بابافریدؒ پرحاضری دینے پاکپتن کی طرف آرہی تھیں ،ان کا بھائی ابراہیم مانیکا بھی گاڑی میں ان کے پیچھے آرہاتھا ۔دونوں بہن بھائی ننگے پاؤں پاکپتن دربار بابافرید ؒپرحاضری دینے آرہے تھے کبھی بہن اورکبھی بھائی ننگے پاؤں چلتے تھے ۔ذرائع کایہ بھی کہنا ہے کہ اسپیشل برانچ نے اطلاع دی تھی کہ 5اگست کو خاتون اول بشریٰ بی بی ننگے پاؤں درگاہ بابافریدؒ پرحاضری دینے اوکاڑہ کی طرف سے پاکپتن آئیں گی۔ ا س اطلاع پراس وقت کے ڈی پی او پاکپتن رضوان عمر گوندل نے پولیس کوسیکورٹی پرمامور کردیا تھا ۔جیسے ہی مبشرہ بی بی پاکپتن کی حدود میں پیدل داخل ہوئیں پولیس نے انہیں اسداللہ پور کے قریب روک کرشناخت دریافت کی ا س دوران مبشرہ بی بی کابھائی ابراہیم مانیکا بھی گاڑی سے اتر کرآگیا اور پولیس کے استفسار پرتعارف کرانے سے احتراز کیا ۔ واضح رہے کہ اس سے قبل نامور تجزیہ کار اوریا مقبول جان نے نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ خاورمانیکا کی نئی بیوی اپنی بیٹی کے ساتھ اکیلی جا رہی تھی ۔ انہوں نے ایس پی پاکپتن کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ خاور مانیکا کی بیوی اکیلی تھی اور،دو پولیس اہلکاروں نے خاور مانیکا کی بیٹی کو چھیڑنے کی کوشش کی ۔ وہ اہلکار شراب کے نشے میں تھے۔ اور گھبراہٹ میں خاور ما نیکا کی بیوی اور بیٹی گھبرا کر ننگے پاؤں اپنی گاڑی میں جا کر بیٹھ گئیں ۔ انہوں نے کہا کہ دوسرا واقعہ خاور مانیکا کے ساتھ پیش آ یا۔ انہوں نے خاور مانیکا کو چیک پوسٹ پر روکا ۔ وہ چیک پوسٹ پولیس کی جانب بھتہ وصول کر نے کے لیے بنائی گئی تھی ۔ انہوں نے خاور مانیکا کے ساتھ تلخ کلامی کی ۔ خاور مانیکا نے اپنے ساتھ ہونے والے واقعے کو رپورٹ کیا۔ جس کے بعد ڈی پی او آئی جی کلیم امام کےاس گئے اور کہاں کہ میں معافی مانگ لیتا ہوں ۔ اس کے بعد چیف منسٹر نے آئی جی کو بلایا اور کچھ ہدایات دی۔ چیف منسٹر کی حکم پر دوسرے واقعہ کی تفصیلات سامنے آ ئیں ۔ جس کے بعد آئی جئ پولیس نے ڈی پی او کے خلاف انکوائری کا حکم دیا ہے۔ جبکہ دوسریجانب وزیراعظم عمران خان نے خاور مانیکا سے تنازع پر ڈی پی او پاکپتن کا تبادلہ ہونے پر وزیر اعلیٰ پنجاب سے رپورٹ طلب کرلی۔ایکسپریس نیوز کے مطابق خاتون اول بشریٰ بی بی کے،سابق شوہر خاور مانیکا کو گارڈز سمیت روکنا پاکپتن پولیس کے سربراہ کو مہنگا پڑگیا، آئی جی پنجاب نے ڈی پی او پاکپتن رضوان گوندل کا تبادلہ کردیا۔خاور مانیکا کو 23 اگست کو گارڈز سمیت پولیس نے ناکے پر روکا لیکن خاور مانیکا نے گاڑی نہ روکی اور آگے نکل گئے، جس پر پولیس اہلکاروں نے پیچھا کرکے ان کی گاڑی روکی تو پولیس اہلکاروں اور خاور مانیکا کے گارڈز کے درمیان تلخ کلامی ہوئی۔گاڑی کا پیچھا کرنے اور گارڈز سے تلخ کلامی پر خاور مانیکا ناراض ہوگئے۔ ذرائع کے مطابق خاتون اول بشریٰ عمران خان کی مداخلت پر آر پی اواور ڈی پی او کو وزیر اعلٰی ہاؤس طلب کیا گیا اور خاور مانیکا سے ان کے ڈیرے پر جاکر معافی مانگنے کا کہا گیا۔ڈی پی او پاکپتن رضوان گوندل نے معذرت کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا تھا کہ جب غلطی نہیں کی تو معذرت کیسی؟ رضوان گوندل نے وزیراعلٰی پنجاب عثمان بزدار کو بھی اپنے اسی موقف سے آگاہ کیا تاہم سارے معاملے کے بعد ڈی پی او پاکتن کا تبادلہ کر دیا گیا۔اس حوالے سے پنجاب پولیس کے ترجمان کا کہنا ہے کہ آئی جی پنجاب کلیم امام نے ڈی پی او پاکپتن کے بارے میں خفیہ انکوائری کرائی وہ غلط بیانی کے مرتکب پائے گئے جس پر ان کا تبادلہ کردیا گیا جب کہ کسی دباؤ کے تحت یہ قدم نہیں اٹھایا گیا۔اطلاعات کے مطابق میڈیا پر خبریں جاری ہونے کے بعد وزیر اعظم عمران خان نے نوٹس لیتے ہوئے وزیر اعلیٰ پنجاب سے واقعے کی رپورٹ طلب کرلی ہے