عمران خان نے ریہام خان سے نکاح 7محرم کو کیا، ریہام کے بعد نکاح خواں مفتی سعید نے بھی اس بات کی تصدیق کردی ہے۔ کیا عمران خان نکاح کی تردید کرکے جھوٹ بولتے رہے ہیں۔؟
نکاح کے 2ماہ 8روز بعد کیا دوسرا نکاح ہوا ہے۔؟ نہیں ہوا تو 8جنوری کو مفتی سعید نے یہ کیوں کہا کہ نکاح ابھی ابھی ہوا ہے۔ کیا عمران نے ریہام کو نکاح کی سالگرہ پر طلاق بھجوا دی تھی۔؟
ریہام اور مفتی سعید کے بیانات کے بعد ملک بھر میں نئے چرچے شروع ہوگئے ہیں۔ 31اکتوبر 2014یا 8جنوری 2015، تحریک انصاف کے چيئرمین عمران خان اور ریحام خان کی شادی کی تاریخ کیا تھی۔
ریحام خان نے انکشاف کیا تھا کہ ان کی شادی 8جنوری کو نہیں، 31اکتوبر 2014کو ہوئی تھی۔ انھوں نے عمران خان سے شادی کی سالگرہ کا تحفہ مانگا، جواب میں طلاق نامہ آیا تھا۔
31اکتوبر 2014کو شادی اور ٹھیک ایک سال بعد 31اکتوبر 2015کو طلاق، ریحام خان کے انکشاف کے بعد اب نکاح خواں قاضی مفتی سعید کا بھی نیا موقف سامنے آیا ہے۔ جس میں انہوں نے تصدیق کی کہ نکاح 6یا 7محرم کو ہوا تھا۔
لیکن یہی مفتی سعید تھے، جنہوں نے 8جنوری 2015کو کیمروں کے سامنے اس روز نکاح کی تصدیق نہ صرف ایک بار بلکہ ایک سے زائد بار کی تھی۔ انہوں نے تو گواہوں کے ناموں کے ساتھ حق مہر کی تفصیل سے بھی آگاہ کیا تھا۔
8جنوری کو مفتی سعید اکیلے نہیں تھے، جنہوں نے نکاح کی تصدیق کی، بلکہ تحریک انصاف کے ترجمان نعیم الحق نے بھی اس اعلان پر زبانی مہر لگائی تھی۔
قابل ذکر بات یہ ہے کہ 22ستمبر 2014کو سینئر صحافی عارف نظامی نے ٹی وی پروگرام میں انکشاف کیا تھا کہ عمران خان شادی کرنے والے ہیں۔
خبریں گرم ہوئیں تو عمران خان کی جانب سے ہی تردید سامنے آئی تھی۔ مزے کی بات یہ ہے کہ برطانوی اخبار ڈیلی میل نے 31اکتوبر 2014کو سرخی جمائی تھی کہ کیا عمران خان بی بی سی کی ویدر اینکر سے شادی کرچکے ہیں۔
ٹھیک 2ماہ بعد یعنی نکاح کے فوٹو سیشن کے ایک روز بعد سوال اٹھایا تھا کہ کیا عمران خان دو ماہ پہلے ہی نکاح کے بندھن میں بندھ چکے ہیں۔ اس سوال کا ہاں میں جواب پہلے ریحام اور اب مفتی سعید نے دے دیا ہے۔