اسلام آباد (ویب ڈیسک) معروف قانون دان رشید اے رضوی نے کہاہے کہ وزیر اعظم اگر بنی گالا تعمیرات کا جرمانہ اداکرتے ہیں تو یہ ایک قسم کی سزا ہوگی ۔دنیا نیوز کے پروگرام ”دنیا کامران خان کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے رشید اے رضوی نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان
اگر بنی گالہ تعمیرات کا جرمانہ ادا کرتے ہیں تو یہ سزا کی ہی ایک قسم ہے ۔ انہوں نے کہا کہ قانون کے مطابق کچھ تعمیرات جرمانہ دیکر ریگولرائز ہوسکتی ہیں اور کچھ نہیں ہوسکتیں۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے آرٹیکل 25کے تحت ایک عام شہری اور وزیر اعظم میں کوئی تفریق نہیں کی اس لئے وزیر اعظم کوخود ہی پیشقدمی کرتے ہوئے جرمانہ ادا کرناچاہئے تھا ۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے اس فیصلے کے ملک بھر کی تعمیرات پر اثرات مرتب ہونگے ۔ اس سے بہت سی غیر قانونی تعمیرات کو بھی دیکھنا پڑے گا اور اس فیصلے کہ لمبے عرصے کیلئے اثرات پڑیں گے ۔ واضح رہے کہ اس سے قبل سپریم کورٹ نے بنی گالا غیر قانونی تعمیرات کیس میں وزیراعظم عمران خان کو آج ہی اپنا گھر ریگولائز کرانے کا حکم دے دیا۔چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے اسلام آباد کے بنی گالا میں غیر قانونی تعمیرات کے کیس کی سماعت کی۔عدالت نے بنی گالا میں جائیدادوں کی ریگولرائزیشن نہ کرائے جانے پر اظہار برہمی کیا اور وزیراعظم عمران خان کی نمائندگی کرنے والے وکیل بابر اعوان سے کہا وزیراعظم کو بتائیں کہ ریگولرائزیشن کروائیں، لیڈر کو مثال
قائم کرنی پڑتی ہے، یہ آپ کے لیے اچھا نہیں ہوگا۔چیف جسٹس نے کہا 10 دن کا وقت دیا تھا ابھی تک کوئی پیش رفت کیوں نہیں ہوئی؟اس دوران ایڈیشنل اٹارنی جنرل نیئر رضوی نے عدالت کو بتایا کہ سیکریٹری داخلہ نے عدالت کے حکم پر بنائی گئی ریگولرائزیشن کمیٹی کا ایک اجلاس منعقد کیا ہے، صرف 10 دن کی مہلت دے دیں، جسٹس ثاقب نثار نے کہاکہ ایک دن کی بھی مہلت نہیں دیں گے۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ آج سیکریٹری داخلہ کی زیر صدارت کمیٹی کا اجلاس ہے، 3 بجے تک کی مہلت دے دیں، اس پر عدالت نے رات 10 بجے سے پہلے ٹھوس اقدامات کے بارے آگاہ کرنے کا حکم دیا جب کہ کیس کی مزید سماعت 30 اکتوبر کو ہوگی۔