لاہور؛ عمران خان نے حکومت میں آئے اور اپوزیشن لیڈر بنے بغیر وہ کام کر دکھایا جو آج تک پاکستان کی تاریخ میں کوئی جماعت یا کوئی لیڈر نہیں کر سکا انہوں نے نہ صرف نواز شریف کو نا اہل کر وایا بلکہ جیل بھجوا دیا۔ سیاسی نا قدین کی رائے
معروف تجزیہ نگا ر محسن گوریا اپنی تحریر میں لکھتے ہیں۔ میں بھی عمران خان کا یہ سب سے بڑا کارنامہ ہے کہ انہوں نے ملک کے تین دفعہ بنے وزیر اعظم اور پاکستان کے سب سے طاقتور خاندان کی سیاست کو ہلا کر رکھ دیا ہے ، کوئی سوچ بھی نہیں سکتا تھا کہ کبھی نواز شریف پر کیس چلے گا اور انہیں جیل جانا پڑے گا ۔ پاکستان تحریک انصاف کا سفر پچیس سال پہلے عمران خان نے شروع کیا اور اس تحریک کو پٹڑی پر چڑھتے ہوئے تقریباً بیس سال لگے اور جب یہ ٹرین کامیابی کی طرف روانہ ہوئی تو گزشتہ انتخابات میں پٹری بدل گئی جس کی وجہ سے عمران خان کو کافی انتظار کرنا پڑا ، آج عمران خان کے حق میں سیاسی اور انتخابی فضاء بن چکی ہے بلکہ یہ کہا نہ جائے تو غلط نہ ہو گا کہ پی ٹی آئی کی ہوا چل پڑی ہے ۔ پاکستان کے تمام پھنے خان سیاستدان امیدواروں کو اس بلے کے سہارے کی ضرورت ہے وہ لوگ جو عمران خان کوپاگل خان کہتے تھے اور ان کا یہ کہنا تھا کہ عمران خان نے سیاست میں آ کر غلطی کی ہے آج یہ کہنے پر مجبور ہیں کہ عمران
خان نے پاکستان کی موجودہ سیاست میں ایک انقلاب برپا کر دیا ہے۔اس میں کوئی شک نہیں کہ پاکستان کا سب سے بڑا اشو اس وقت کرپشن ہے اور اس کرپشن پر کوئی کرپٹ حکمران کیسے قابو پا سکتا ہے؟ لوگ کہہ رہے ہیں کہ ن لیگ اور پی پی پی کو کئی بار آزما لیا گیا ہے ، پہلی دفعہ پاکستان میں کوئی تیسری سیاسی قوت سامنے آئی ہے جس کا لیڈر عمران خان ہےہر کوئی چاہتا ہے کہ ایک بار عمران خان کو بھی آزمایا جانا چاہیے جبکہ سٹیٹس کو کے نمائندے جانتے ہیں کہ اگر عمران خان آ گیا تو ان کی حکمرانی کا ہمیشہ کے لیے خاتمہ ہو جائے گا۔ جب عمران خان یہ کہتا ہے کہ اسکی پہلی ترجیح تعلیم اور دوسری صحت ہے تو یہ بات عام لوگوں کو اس کی طرف کھینچتی ہے، مڈل کلاس اور نوجوان اسکی طرف متوجہ ہوتے ہیں وہ جب کرپشن کے خلاف بات کرتا ہے تو لوگوں کو وہ اچھا لگتا ہے مگر کیا وہ اقتدار میں آ کر یہ سارے کام کر دکھائے گا ؟ اگر عمران خان نے نئے پاکستان میں اداروں کو مضبوط کر دیا تو کوئی بھی عمران خان پر انگلی نہیں اٹھا سکے گا۔ سب سے اہم یہ ہے کہ تحریک انصاف کو ڈیمز اور دیگر آ بی معاملات پر اپنا موقف واضح کرنے کی ضرورت ہے تاکہ عوام کو بھی راہ متعین کرنے میں آسانی ہو سکے۔