مسلم لیگ (ن) کے رہنما نہال ہاشمی کے جے آئی ٹی سے متعلق بیان پر اپوزیشن لیڈر کی تنقید پر وزیر دفاع خواجہ آصف نے اسمبلی میں اپوزیشن کو آڑے ہاتھوں لیا اور خورشید شاہ کو رنگ باز قرار دے دیا۔
پیپلزپارٹی کے مرکزی رہنما اور قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر خورشید نے نہال ہاشمی کے بیان پر کہا کہ اداروں کو گالیاں دی جارہی ہیں اور حکومت اداروں سے ٹکراو کررہی ہے، اس غیر یقینی صورتحال پر ہر محب وطن پاکستانی کو تشویش ہے۔ خورشید شاہ کے بیان کے جواب میں وزیر دفاع خواجہ آصف قومی اسمبلی میں خوب گرجے۔ ان کا کہنا تھا کہ نہال ہاشمی کا بیان قابل مذمت ہے، ہمیں اس پر شرمندگی ہے، نہال ہاشمی کے بیان کی صرف مذمت ہی کی جا سکتی ہے، ان کی جو نازیبا گفتگو کا حوالہ دیا گیا اس کا کوئی دفاع نہیں ہوسکتا۔ خواجہ آصف نے کہا کہ وزیراعظم کوقومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس ختم ہوتے ہی اس سے متعلق بتایا گیا، صرف ایک گھنٹے میں نہال ہاشمی کی سیاسی شناخت ختم کردی گئی، یہ ہماری اداروں کے احترام کی کمٹمنٹ ہے۔
وزیر دفاع نے اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ کو ایوان میں رنگ باز قرار دیا اور کہا کہ محترم قائد حزب اختلاف یہ رنگ بازی نہیں چلے گی۔ خواجہ آصف کے رنگ باز کے لفظ کو غیر پارلیمانی لفظ قرار دیا گیا جس پر وہ اڑ گئے۔ انہوں نے کہا کہ رنگ بازی کا لفظ حذف کرنے پر میرا اعتراض ہے، میں ان لوگوں کو رنگ باز ہی کہوں گا، اگر رنگ بازی غلط لفظ ہے تو اسپیکر رولنگ دے دیں، الفاظ واپس لے لوں گا اور معافی بھی مانگوں گا۔ ان کا کہنا تھا کہ شاہ صاحب کا عرصے سے نیاز مند ہوں، وہ ایک فیئر آدمی ہیں، اپوزیشن لیڈر قابل احترام ہیں لیکن ہم بھی قابل احترام ہی ہیں۔
وزیر دفاع نے کہا کہ ماحول خراب نہیں کرناچاہتا لیکن شاہ صاحب باتیں کرنا ہمیں بھی آتا ہے، پیپلز پارٹی والے بی بی کی قربانیوں کا ذکر تو کرتے ہیں لیکن ان کے قاتلوں کو نہیں پکڑتے۔ خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ پوری پیپلز پارٹی کو پتاہے کہ بینظیر کا قاتل کون ہے لیکن کبھی نہیں بتائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم قانونی اور آئینی طور پر راہ فرار اختیار کر سکتے تھے لیکن میاں نواز شریف نے نئی روایات کو قائم کیا ہے، جس طرح عدالتیں اور عوام مطمئن ہوں ہم ایک ایک پائی کا حساب دینے کو تیار ہیں۔