بدھ کو سینٹ کے اجلاس میں ایک بار پھر جنرل (ر) راحیل شریف کی 39اسلامی ممالک کے فوجی اتحاد کا سربراہ بنائے جانے کی بازگشت سنی گئی قبل اس کے کہ پارلیمنٹ میں ایک نیا طوفان کھڑا ہو جائے حکومت پاکستان نے اپنے موقف میں ’’یو ٹرن‘‘ لے لیا، وزیر دفاع خواجہ آصف نے ایک نجی ٹی وی پروگرام میں جنرل (ر) راحیل شریف کی بطور سربراہ اسلامی ممالک کے فوجی اتحاد کی تقرری کی تصدیق کی، چیئرمین سینٹ میاں رضا ربانی نے وزیر دفاع خواجہ محمد آصف سے جواب طلب کر لیا ،خواجہ آصف جہان دیدہ سیاست دان ہیں، انہوں نے اس صورت حال سے نکلنے کے چیئرمین سینٹ سے دو روز کا وقت مانگ لیا ،اس دوران انہوں نے وزیر اعظم سے مشاورت کے بعد اپنے پہلے والے موقف سے رجوع کر لیا۔ انہوں نے سینٹ میں اس معاملہ پر جچے تلے الفاظ میں جواب دے کر اس معاملہ پر سر دست ’’مٹی‘‘ ڈالنے کی کوشش کی ہے وہ اسلامی فوجی اتحاد میں پاکستان کی شمولیت کے بارے میں کوئی واضح جواب دینے کی پوزیشن میں نہیں۔ انہوں نے کہا ہے کہ سابق آرمی چیف جنرل (ر) راحیل شریف نے 39 رکنی مسلم عسکری اتحاد کی قیادت سنبھالنے کے لئے پاک فوج اور وزارت دفاع سے تاحال اجازت لی ہے اور نہ ہی حکومت پاکستان اس نوعیت کی کسی پیشکش سے آگاہ ہے، مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے بھی وزیردفاع کے بیان کی تائید کی ہے۔ وزیر دفاع نے سبکدوش اعلیٰ فوجی افسران کی جانب سے دوبارہ ملازمت حاصل کرنے کے قواعد سے آگاہ کیا اور بتایا کہ موجودہ ضابطہ کار کے تحت اندرون ملک کسی بھی فوجی افسر کو ریٹائر منٹ کے بعد دوبارہ ملازمت کے سلسلے میں وزارت دفاع سے اجازت لینا ضروری ہوتا ہے اور اس بارے میں 1998 ء میں سرکلر بھی باقاعدہ طور پر جاری ہو چکا ہے ۔ سردست پارلیمنٹ میں جنرل(ر) راحیل شریف کی تقرری کے معاملہ دب گیا ہے۔ سینٹ میں باچا خان انٹرنیشنل ائرپورٹ پشاور کی خستہ حالت کا ذکر آیا۔ چیئرمین سینٹ میاں رضا ربانی نے اس کا نوٹس لیتے ہوئے ہوائی اڈے کے معائنے کے لئے سینٹ کی خصوصی کمیٹی کے قیام کا اعلان کر دیا۔ یہ کمیٹی خیبر پختون خوا سے تعلق رکھنے والے ارکان سینٹ پر مشتمل ہوگی جبکہ حکومت کی جانب سے ایوان بالا کو بتایا گیا ہے کہ اس بین الاقوامی ہوائی اڈے کی حالت زار کو بہتر بنانے کے لئے تین ارب روپے مختص کر دئیے گئے ہیں اور کام بھی شروع ہو چکا ہے، چیئرمین سینٹ میاں رضا ربانی نے بلوچستان کے بعض علاقوں میں گیس کی قلت اور چوری کے معاملے کو مجلس قائمہ برائے پٹرولیم و قدرتی وسائل کے سپرد کر دیا ، ایوان بالا میں جسمانی سزا کی ممانعت کے بل پر مزید غور کے لئے رپورٹ پیش کرنے کی معیاد میں 130 دنوں کی توسیع کی بھی اجازت دے دی گئی۔ وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق سینٹ میں وزارت ریلوے سے متعلق سوالات پر متعلقہ ارکان کی غیر موجودگی پر ناراض ہوگئے۔ سوال کندہ کی ایوان میں عدم موجودگی پر انہوں نے اپنا احتجاج ریکارڈ کرا دیا، سینٹ میں فوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع دینے کا معاملہ زیر بحث آیا ۔ ایوان میں فوجی عدالتوں کی مدت میں مزید توسیع کے حکومتی فیصلہ کی اپوزیشن کی سب سے بڑی جماعت کی طرف سے شدید مخالفت کی گئی ہے سنیٹر فرحت اللہ بابر نے کہا کہ حکومت نے یقیناً فوجی عدالتوں کی مدت ختم ہونے پر کیسز انسداد دہشتگردی اور دیگر عدالتوں میں بھجوا دیے گئے ہوں گے اور وہی عدالتیں ان پر کام کر رہی ہوں گی۔