تحریر: طارق پہاڑ
اس کائنات کی رنگ و بو میں بہت پھول کھلے اور پھر مرجھا گئے۔ بہت سی بہاریں خزاں کا شکار ہو گئیں۔ بہت سے افراد دنیا میں آئے اور مٹ گئے۔ لیکن کچھ اللہ تعالیٰ کے برگزیدہ بندے ایسے آئے جو کہ پردہ فرما جانے کے باوجود زندہ و جاوید ہیں۔ اور ان کی یاد لاکھوں افراد کے دلوں میں بستی رہتی ہے۔ حضرت خواجہ عبداللہ بارو بھی ایسی ہی ہستی ہیں۔ مرشد کامل ایک جست میں عالم روحانیت کی سیر کرتا ہے۔ اور مقام فنافی اللہ میں متفرق رہتا ہے۔ اس کی مرشدی صرف ذکر اللہ تک محدود نہیں ہوتی بلکہ اس کی مرشدی دارالامان مان میں پہنچا دیتی ہے۔
مرشد کامل اور عام آدمی کے وجود میں بہت فرق ہوتا ہے۔ فقیر جب چاہے تو اس کا وجود پانی پانی ، آگ اور ہوا ہو جائے۔ اس کا اپنا وجود ایک لطیف شعلہ ہو جاتا ہے۔ جو عشق کی آگ سے بھڑک اٹھتا ہے۔ اور سوائے محبوب کے قرار نہیں پاتا۔ اور جب تک محبوب کو دیکھ نہیں لیتا چین و قرار نہیں آتا۔ سورج ، چاند ، ہوا اور عشق چار چیزیں ایسی ہیں جن کو کبھی قرار نہیں۔ فقر میراثِ محمدیۖ ہے۔ اس لیئے فقر کی ابتدا شریعت اور انتہا بھی شریعت ہے۔ یہی فقر کامل اور اکمل ہے۔ جو شریعت کے دائرے میں رہ کر منازل طے کرتا ہے۔ اگر شریعت سے ایک قدم بھی باہر ہو جائے تو حدود کراس کر جانے سے بھٹکنے کا خدشہ بڑھ جاتا ہے۔ وہ کاروان جس کی ابتدا اشتیاق اور انتہا استفراق ہے۔ اسی کاروان کے سفیر ولی کامل حضرت خواجہ فقیر محمد باروی جگر گوشہ خواجہ محمد عبداللہ بارو پیر آف بارو شریف فتح پور گزشتہ دنوں لاکھوں سوگواران کو چھوڑ کر اس جہان فانی سے کوچ کر گئے۔
پیر طریقت خواجہ فقیر محمد باروی 15 ویں صدی کے ولی کامل ایک تاریخ ساز شخصیت جو کہ اب اس دنیا فانی سے کوچ گر گئی۔ نمازِ جنازہ اور قرآن خوانی میں ہزاروں افراد کی شرکت۔ لیہ کی تاریخ کا سب سے بڑا اجتماع۔ لوگ دھاڑیں مار مار کر رو رہے تھے۔ آپ نے ہمیشہ ریاضت ، حُسنِ سلوک اور مسلکِ حق کیلئے کام کیا۔ خواجہ فقیر محمد باروی نے آقائے دو جہاںۖ کے دین کی بے پناہ خدمت کی۔ اور ہر وقت محبت رسول میں مصتغرق رہتے۔ اور دین اسلام اور مذہب حق کی ترویج و اشاعت تحفظ اور بقاء کیلئے کام کرتے رہے۔ خواجہ فقیر محمد باروی نے لیہ ، کروڑ ، گڑھ مہاراجہ ، منکیرہ ، خصوصاً تونسہ ، ڈی جی خان اور دامان کے پسماندہ علاقوں جہاں جماعت اہل سنت کے مدارس کی تعداد انتہائی کم تھی میں مساجد اور مدارس کی تعمیر کروا کر جماعت اہل سنت کیلئے لازوال خدمات سرانجام دیں۔ آپ نے اللہ اور اس کے رسولۖ کی طلب کے سواء کچھ نہ مانگا۔ اور گمراہ انسانوں کو رستہ دکھاتے رہے۔ خصوصاًمذاہب باطلہ کو روکنے کیلئے علمائے اہل سنت کے ساتھ بڑے بڑے تبلیغی دورے کیئے۔ اور جلسوں کانفرنسوں کے ذریعے اسلام دشمن قوتوں قادیانیت ، رافضیت اور خارجیت کے خلاف ہمیشہ عملی جہاد کیا۔
تاجدار مدینہ ،سید الانبیاء حضرت محمد مصطفیۖ کی عزت و ناموس کے تحفظ کیلئے امیر اہلسنت حضرت خواجہ فقیر محمدنے جو کردار ادا کیا تھا وہ تاریخ کا سنہری باب ہے تحریک ختم نبوت اور تحریک نظام مصطفیۖ میں آپکی خدمات کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا ،پاکستان ،ملت اسلامیہ اور اہلسنت پر جب بھی کوئی بجلی گری آپ نے ان کا مردانہ وار مقابلہ کیا حضرت خواجہ فقیر محمد کے مشن کی تکمیل کے لیئے مریدین ،عقیدتمند،شمع رسالت ۖ کے پروانو کومیدان عمل میں نکلناہوگا ان خیالا ت کا اظہار اہلسنت کے مرکزی راہنما علامہ ڈاکٹر محمد اشرف آصف جلالی نے دربار عالیہ پیر بارو شریف پر قل خوانی کے بڑے اجتماع سے خطاب کے دوران کیا ۔انہوں نے کہا حضرت خواجہ فقیر محمد عشق رسول کا مظہر تھے اور باطل قوتوں کے سامنے ہمیشہ سینہ تان کر کھڑے رہے ۔ممتا زعالم دین علامہ مفتی شوکت علی سیالوی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج کے نازک اور پرفتن دور میں ہمیں بحرانوں سے نکلنے اور دہشت گردوں سے چھٹکارا حاصل کرنے کیلئے یکجا ہونے کی اشد ضرورت ہے اور علماء و مشائخ کو چاہیے کہ وہ اپنے حجروں اور خانخواہوں سے باہر نکل کر پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لئے کردار اد ا کریں اور حضرت خواجہ فقیر محمد کے مشن کی تکمیل کیلئے غیروں سے محبت کی بجائے انکے اسلام و ملک کے خلاف جاری سازشوں کو ناکام بنانے کیلئے میدان عمل میں نکل آئیں علامہ مفتی عبدالشکور باروی ،مفتی محمد محسن فیضی،صاحبزادہ احسن رضا اعظمی ،صاحبزادہ عبدالمالک ،قاری حبیب اللہ حسنی ودیگر علماء کرام نے خطاب کرتے ہوئے خواجہ فقیر محمد کی دینی خدمات کو سراہا اور کہا کہ انہوں نے اپنی پور ی زندگی دین مصطفی ۖ کی تبلیغ ،اہلسنت کی ترویج و اشاعت اور عقیدہ تحفظ ختم نبوت کیلئے وقف کر رکھی تھی انکی خدمات کو کبھی فراموش نہیں کیا جا سکتا۔
دربار عالیہ پیر سواگ شریف کے جانشین حضرت صاحبزادہ احمد حسن نے خطا ب کرتے ہوئے کہا کہ حضرت خواجہ فقیر محمدنے ہمیشہ حق کا الم بلند رکھا ملک و قوم اور مسلک اہلسنت کے خلاف کسی بھی تحریک کا مردانہ وار مقابلہ کیا ،اور انکی ذات صرف پاکستان کی نہیں بلکے پورے عالم اسلام کیلئے باعث رحمت تھی ،انکی وفات سے پیدا ہونے والا خلاء جلد پر نہیں ہوسکے گا ،قل خوانی میں سابق ایم این اے خواجہ شیرا ز محمود آف تونسہ شریف،صاحبزادہ فیض الحسن ایم این اے ،صاحبزادہ نورالحسن ،صاحبزادہ وسیم الحسن آف سواگ شریف،صاحبزادہ محبوب سلطان آف سلطان باہو،پیر سید ثقلین شاہ بخاری ایم این اے ،سید رفاقت علی شاہ آف جبی شریف ،صاحبزادہ عبدالمعیدسبحانی آف جنجوں شریف،مفتی امیر محمد خان میانوالی ،مہر اعجاز احمد اچلانہ صوبائی پارلیمانی سیکرٹری امور داخلہ ،صاحبزادہ محمد ابراہیم میبل شریف،نواب فیصل خان جبوانہ ایم پی اے جھنگ ،ڈاکٹر محمد افضل خان ڈھانڈلہ ایم این اے ،میاں عمران قریشی ایم پی اے مظفر گڑھ ،سردار آباد ڈوگر ،ملک غضنفر کہاوڑ،اصغر اقبال چھینہ ،مہر حاجی نور محبوب میلوانہ ،ملک عمر علی اولکھ ،ملک عبدالشکور سواگ،صاحبزادہ مسرورالحسن آف مرشد آباد شریف،پیر وقار بلوچ جھنگ ،صاحبزادہ عبدالرحمن الحسنی مرشد آباد شریف،علامہ مفتی الہی بخش ساجد الباری جھنگوی ،عابد انوار علوی ،محی الدین خان سیہڑ،ملک منظور حسین جوتہ کے علاوہ ہزاروں مریدین ،معتقدین ودیگر شمع رسالت کے پروانوں نے شرکت کی ۔آخر میں ملک کی سلامتی و استحکام کیلئے دعائیں مانگی گئیں۔
ْ امیر اہلسنت حضرت خواجہ فقیر محمد کی وفات کے بعد انکے بڑے صاحبزادے حضرت خواجہ حاجی محمد حسن باروی کی بطور سجادہ نشین دستار بندی کر دی گئی ،دستار بندی دربار عالیہ پیر سواگ شریف کے جانشین حضرت صاحبزادہ احمد حسن نے کروائی اس موقع پر نئے سجادہ نشین حضرت خواجہ حسن نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وہ دین مصطفی ۖ کی تبلیغ و اشاعت دینی مدارس کے قیام اور ملک میں بڑھتی ہوئی بے دینی و دہشت گردی کے خاتمہ کیلئے علماء و مشائخ کی قیادت میں بڑی سے بڑی قربانی دینے سے گریز نہیں کریں گے اور حضرت خواجہ غلام حسن سواگ ،حضرت بارو کریم اور حضرت خواجہ فقیر محمدکے مشن کی تکمیل کیلیئے دن رات ایک کردیں گے اس موقع پر علماء و مشائخ کی کثیر تعداد موجود تھی۔
تحریر: طارق پہاڑ