کلبھوشن کے معاملے پر کوئی کمپرومائز نہیں کیاجائے گا۔ پاک فوج کے کامیاب آپریشنز سے دہشت گردوں کے ٹھکانے نہیں رہے..ترجمان پاک فوج میجر جنرل آصف غفور
اسلام آباد (رپورٹ: اصغر علی مبارک سے)ترجمان پاک فوج میجر جنرل آصف غفور نے قوم کو آگاہ کیا ہے کہ امریکا کیطرف سے پاکستان میں یکطرفہ کارروائی کےاشارے دیے جا رہے ہیں، ہم کیسے دوست ہیں! کیسے اتحادی ہیں؟ ہمیں نوٹسز دیے جا رہے ہیں، ہم دوستوں سے تنازع نہیں چاہتے مگر پاکستان کا تحفظ یقینی بنائیں گے،متحد قوم ہی چیلنجزکامقابلہ کرسکتی ہے۔
انہوں نے آج میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ اب کسی کیلئے نہیں لڑیں گے، کوئی ”ڈو مور“ نہیں ہوگا،امریکہ نے پچھلے دنوں ہمیں یک طرفہ کارروائیوں کے اشارے دئیے ، اسے بتا دیا ہے ہم دوستوں سے لڑا نہیں کرتے ،پاکستان میں دہشتگردوں کا کوئی ٹھکانہ نہیں رہا، پاکستان میں دہشت گردوں کا کوئی نیٹ ورک نہیں، امریکا اور افغان حکام ہمارے تعاون سے بخوبی آگاہ ہیں، حقانی نیٹ ورک کیخلاف کارروائی نہ کرنے کا امریکی موقف کارآمد نہیں۔
انہوں نے کہا کہ مشرقی سرحد پرخطرےکے باوجود مغربی سرحد اوردیگرحصوں میں دہشتگردی کامقابلہ کیا۔ یہ ایک مشکل سفرتھا۔ لیکن حکومت، اداروں، افواج پاکستان، ایجنسیوں اورعوام نے قومی فریضہ ادا کیا۔ گزشتہ سال ہم نے اپنی سرزمین سے دہشتگردوں کی پناہ گاہوں کا صفایا کیا۔ خطرات ابھی ٹلے نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم کیسے دوست ہیں!کیسے اتحادی ہیں؟ ہمیں نوٹسز دیے جا رہے ہیں۔
امریکا کیطرف سے پاکستان میں یکطرفہ کارروائی کےاشارے دیے جارہے ہیں۔ افواج پاکستان دوستوں کیساتھ ملکرکام کررہی ہیں۔ ہم دوستوں سے تنازع نہیں چاہتےمگر پاکستان کا تحفظ یقینی بنائیں گے۔عزت پر سمجھوتہ نہیں کرسکتے۔ انہوں نے کہا کہ قوموں کی زندگی میں چیلنجز آتے رہتے ہیں۔ متحد قوم ہی انکا مقابلہ کرسکتی ہے۔ میجرجنرل آصف غفور نے کہا کہ بھارت ایل او سی کی مسلسل خلاف ورزی کررہا ہے، بھارت نہیں چاہتا کہ دہشت گردی کے خلاف ہماری کامیابیاں جاری رہیں اور ہماری توجہ دہشتگردی کیخلاف جنگ پر مرکوز رہے ۔
2017 میں بھارت کی ایل او سی کی خلاف ورزیوں میں تیزی رہی۔بھارتی فائرنگ سے 52شہری شہید ہوئے ۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کی جانب سے ایل او سی کا معائنہ کرنے کی درخواست کی گئی تھی ۔ ان کا کہنا تھا کہ پچھلے سال بھارت نے سرجیل اسٹرائیک کا جھوٹا پروپیگنڈا کیا اور اس سال بھی 25 دسمبر کو جھوٹا پروپیگنڈا کیا گیا، یہ سب پروپیگنڈا ہے جو کہ کشمیر میں آزادی کی تحریک سے توجہ ہٹانے کے لیے ہے۔
انہوں نے کہا کہ 25 دسمبر کو بھارت نے پراپیگنڈا کیا تو پاکستانی میڈیانے ذمہ داری دکھاتے ہوئے نہیں چلایا، ففتھ جنریشن وارفیئر میں میڈیا کا کردار انتہائی اہم ہے۔میجر جنرل آصف غفورنے مزید کہا کہ بہادر کشمیریوں کو بھارت 70سال کے دوران نہیں دبا سکا۔ بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں آزادی کی تحریک موثر سیاسی جدوجہد میں تبدیل ہوچکی ہے۔ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بھاری قیمت ادا کی ہے ۔
اس سال بھی ہمارے 250اہلکار شہید ہوئے ہیں۔میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ 2017 میں عام شہریوں کی ہلاکتیں کم ہوگئی ہیں،ہم چاہتے ہیں ایک بھی ہلاکت نہ ہو لیکن اس کے لیے بہت سارے کام کرنے کی ضرورت ہے جو ہم کریں گے۔آصف غفور کا کہنا تھا کہ 2017 میں 7 بڑے دہشت گردوں کے نیٹ ورک توڑے گئے، خودکش حملہ آوروں کو گرفتار کیا گیا اور زیادہ تر افغانی خودکش حملہ آور ہیں۔
انہوں نے کہا کہ 2017 میں ماہ وار 75 سے 80 تھریٹ وارننگز کی جاری کی گئیں اور مجموعی طور پر483 دہشت گردی کے منصوبے ناکام بنائے گئے، دہشت گردی کے واقعات میں بہت ساری چیزیں ہوتی ہیں، اس لیے جو واقعات نہیں ہوتے اس کا عوام کو علم نہیں ہوتا۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ ہم نے اپنے مفاد میں لڑی، پاکستان نے حقانی نیٹ ورک سمیت تمام گروپس کے خلاف بلا تفریق کارروائی کی۔
انہوں نے کہا کہ فوج کے کامیاب آپریشنز سے ملک میں دہشت گردوں کے ٹھکانے نہیں رہے۔پاکستان میں دہشت گردوں کا کوئی نیٹ ورک نہیں،اس حوالے سے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اور دفتر خارجہ بھی اس حوالے سے اپنا موقف امریکا کے سامنے پیش کر چکے ہیں، امریکا اور افغان حکام ہمارے تعاون سے بخوبی آگاہ ہیں، حقانی نیٹ ورک کیخلاف کارروائی نہ کرنے کا امریکی موقف کارآمد نہیں، کسی ملک کے کہنے پر ڈو مور نہیں کرسکتے۔
انہوں نے کہا کہ میجر جنرل آصف غفور ان کا کہنا تھا کہ اب پاکستان کو نہیں بلکہ افغانستان اور امریکا کو اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ترجمان پاک فوج کا کہنا تھا کہ امریکا نے بھی پچھلے دنوں ہمیں یک طرفہ کارروائیوں کے اشارے دیئے ہیں تاہم میں بتانا چاہتا ہوں کہ ہم دوستوں سے تنازعہ نہیں چاہتے لیکن ملک کی سلامتی پر کسی طرح کا سمجھوتہ نہیں کریں گے اور اس کا تحفظ یقینی بنائیں گے۔
میجر جنرل آصف غفورنے کہا کہ پاکستان کے اندرکارروائی کی باتیں کی جارہی ہیں، پاکستان کی حفاظت کے لیے ہر قسم کی قربانی کے لیے تیار ہیں۔انھوں نے کہا کہ ہم پیسے کے لیے دہشت گردوں کے خلاف کارروائیاں نہیں کر رہے، بہت کچھ کر لیا اب ہم کسی کے لیے نہیں لڑیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکاکی طرف سے ہمیں جو بھی رقم ملی وہ اخراجات کی مد میں ملی، ہم اپنی ملکی خودمختاری اور عزت پرسمجھوتہ نہیں کریں گے۔
انھوں نے کہا کہ قوموں کی زندگی میں چیلنجز آتے رہتے ہیں اور ہمیں یقین ہے کہ ہم ایک بار پھر ایسے چیلنج سے باہر نکل آئیں گے۔ ابھی خطرات ٹلے نہیں ہیں لیکن کم ضرور ہوئے ہیں۔ ہماری کوششوں سے خطے میں امن ہوا تو دہشتگردوں نے بلوچستان کا رخ کر لیا جس سے امن کا عمل متاثر ہوا ۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ 20 لاکھ سے زائد افغان مہاجرین کو انکے وطن بھجوایا ہے، افغانستان میں امن پاکستان کے مفاد میں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاک افغان بارڈر پر ایف سی کے نئے اور زیادہ دستوں کو تعینات کر دیا گیا ہے تاکہ خطے میں امن کی راہ کو ہموار کیا جا سکے۔ہم نے مشرقی سرحد پر خطرات کے باوجود مغربی سرحد پر دہشتگردوں کا بھر پور مقابلہ کیا ۔انہوں نے کہا کہ پورے پاکستان میں انٹیلی جنس بنیاد پر آپریشن کیے گئے، آپریشن رد الفساد کے دوران سال بھر میں ہزاروں آپریشن کیے گئے، فاٹا میں آپریشن کی وجہ سے جانیوالی آبادی کو دوبارہ بسایا جارہا ہے، فاٹا کے نوجوان کو پہلے تعلیم دی، آرمی کے تحت ہاسٹلز میں رکھا۔
۔ ان کا کہنا تھا کہ 2013 کے مقابلے میں آج کا کراچی بہت بہتر ہے اور قانون کی حکمرانی کی صورتحال بھی بہتر ہوئی ہے تاہم کراچی کے حالات مزید بہتر ہوں گے اور اس حوالے سے اپیکس کمیٹی میں کام جاری ہے۔ترجمان پاک فوج نے کہا کہ افواج پاکستان کی ذمہ داری سی پیک کو تحفظ فراہم کرنا ہے اور سی پیک کی سلامتی کو خطرات لاحق نہیں ہوں گے، کلبھوشن کے حوالے سے سوال پر ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ کلبھوشن کے معاملے پر کوئی کمپرومائز نہیں کیاجائے گا۔
بھارت کو پہلے ہی بتا دیا تھا اہل خانہ کو سکیورٹی چیک سے گزرنا پڑے گا۔ کلبھوشن کو انسانی ہمدردی کی بنیاد پر اہل خانہ سے ملاقات کی اجازت دی اس اقدام کو مغربی ممالک نے سراہا ہے ۔ملاقات کے حوالے سے ہم پر کوئی دبا وٴنہیں تھا، اگر پاکستان کسی بھی طرح کا عالمی دبا لیتا تو پھر اسے قونصلر رسائی دیتا۔ ملاقات سے کیس پر کوئی اثرنہیں پڑے گا۔
بھارتی وزیر خارجہ کے بیان کے حوالے سے سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ آپ اچھا کام بھی کریں گے تو بھارتی میڈیا اس کی مخالفت کرے گا، اگر ہم نے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر اس سے ملنے کی اجازت دی تو بھارت کو اسے سراہنا چاہیے تھا۔انہوں نے کہا کہ آرمی چیف کی ایران میں حکام سے مفید بات چیت ہوئی، ایران نے سرحدی علاقوں میں حساس مقامات پر باڑ لگانی شروع کردی ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آرنے کہا کہ آرمی چیف نے خوشحال بلوچستان پروگرام کی تجویز دی، افواج کے اداروں نے خوشحال بلوچستان پروگرام پر عمل درآمد شروع کردیا، خوشحال بلوچستان کا ڈھانچا 4 نکات پر مشتمل ہیجب کہ بلوچستان میں دو ہزار سے زائد فراری قومی دھارے میں واپس آئے۔میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ بلوچستان سے متعلق اپنے دشمنوں کو بخوبی جانتے ہیں،سوئٹزر لینڈ نے براہمداغ بگٹی کی درخواست مسترد کی۔
بریفنگ کے دوران ڈی جی آئی ایس پی آر آپریشن ردالفساد کے ذریعے رواں سال ہزاروں آپریشن کیے گئے، جس میں کافی کامیابی حاصل ہوئی اور ساتھ ہی فاٹا میں حکومتی رٹ قائم کی، جس کے بعد 96 فیصد لوگ واپس اپنے گھروں کو واپس گئے۔انہوں نے بتایا کہ فاٹا کے نوجوانوں کو مقامی سطح پر تعلیم فراہم کی اور اس کے ساتھ سماجی اقتصادی منصوبے بھی شروع کیے گئے، جن کا فاٹا اور خیبرپختونخوا میں بہت اچھا اثر پڑا۔
انہوں نے بتایا کہ جنگ زدہ علاقوں کے کمیونیکیشن سیکٹر میں 789 کلو میٹر کے روڈ پلان کیے تھے، جس میں 713 کلو میٹر پر کام مکمل ہوگیا ہے۔اب وزیر ستان کا سیب پانچ گھنٹوں میں ملک کی منڈیوں تک پہنچ رہا ہے ۔میجر جنرل آصف غفور کا کہنا تھا کہ فاٹا میں ترقیاتی کام صرف فاٹا کے بجٹ سے نہیں ہوا بلکہ اس میں حکومت اور فوج نے بیرونی امداد بھی استعمال کی، جس میں متحدہ عرب امارات اور دیگر ممالک کی فنڈنگ شامل ہے۔
بلوچستان کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان کے عوام کو گمراہ کرنے والے کامیاب نہیں ہوں گے، 2 ہزار سے زائد فراری ہتھیار ڈال کر قومی دھارے میں شامل ہوگئے۔ان کا کہنا تھا کہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے خوشحال بلوچستان پروگرام کی تجویز پیش کی، جس کا ڈھانچہ 4 نکات پر مشتمل ہے۔کراچی کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ 2013 کے مقابلے میں آج کا کراچی بہت بہتر ہے اور وہاں امن و امان برقرار ہے اور کراچی کے حالات مزید بہتر ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ 2003 سے 2013 تک عام شہریوں کی ہلاکتوں میں تیزی آئی تھی لیکن 2017 تک اس میں واضح فرق کے ساتھ کمی آئی ہے۔انہوں نے کہا کہ پاک فوج نے کارروائیں کرتے ہوئے کراچی اور لاہور سمیت ملک کے مختلف شہروں سے دہشت گردوں کے نیٹ ورک کو ختم کیا اور جو دہشت گرد بمبار کارروائیاں کرنے کے لیے نکال دیے گئے تھے انہیں بھی گرفتار کیا۔فوجی عدالتوں کا ذکر کرتے ہوئے ڈی جی آئی ایس نے بتایا فوجی عدالتوں میں پہلے مرحلے میں 274 کیسز آئے جس میں 161 کو موت کی سزا سنائی گئی تھی۔
وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق کے بیان کے بارے میں ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ وفاقی وزیر کا بیان غیر ذمہ دارانہ تھا۔ یہ بیان غیر ارادی نہیں لگتا، بیان میں پاک فوج کی چین آف کمانڈ کونشانہ بنایاگیا، پاک فوج منظم ادارہ ہے، آرمی چیف کے اشارے پر فوج وہاں دیکھنا شروع ہو جاتی ہے جہاں وہ چاہتے ہیں، انہو ں نے کہاکہ ملک میں جاری سیاسی سرگرمیوں پر کسی قسم کا ردعمل نہیں دینا چاہتے ، کوئی سازش ہے تو ثبوت کے ساتھ سامنے لائی جانی چاہئیں، فیض آباد دھرنے میں آرمی آفیسر کا کردار وسیلے کا تھا، پاک فوج ملک کودرپیش خطرات اور چیلنجز سے اچھی طرح واقف ہے، آئین کے احترام کے عزم پر قائم ہیں۔
اپنی بریفنگ کے اختتام پر دی جی آئی ایس پی آر نے پاک فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ کا پیغام دیا جس میں آرمی چیف کا کہنا تھا کہ اگر پاکستان کے ریاستی اور غیر ریاستی دشمن پاکستان کو کمزور اور غیر مستحکم کرنے کے لیے متحد ہو سکتے ہیں تو پھر پاکستانی قوم اپنے دفاع کے لیے ایک کیوں نہیں ہو سکتی۔ میجرجنرل آصف غفورنے کہاکہ کلبھوشن کے ساتھ فیملی کی ملاقات کیلئے کوئی دباؤ نہیں تھا اگردباؤ ہوتاتوقونصلررسائی دیتے۔
لہذاکوئی دباؤ نہیں تھا۔کلبھوشن کے مقدمے پرکوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا۔کلبھوشن کی فیملی کے ساتھ ملاقات سے مقدمے پرکوئی اثرنہیں پڑے گا۔انہوں نے کہاکہ کلبھوشن کی اپیل پرآرمی چیف شواہد کی روشنی میں فیصلہ کریں گے۔انہوں نے کلبھوشن کی فیملی ملاقات پرانڈیا میں منفی پروپیگنڈا پرکہا کہ پاک انڈیا تعلقات کا ایک ماضی ہے۔ ہم اچھا کام بھی کریں گے توبھی اس کام کوسراہانہیں جائے گا۔
انہوں نے ایک سوال پرکہا کہ ہم نے کلبھارتی جاسوس بھوشن کیلئے انسانی ہمدردی کی بنیادپرملاقات کروائی انڈیا کوسراہنا چاہیے تھا دنیا بھر میں اس عمل کوسراہا گیا ہے۔انہوں نے نوازشریف اور مریم نوازکے فوج پرالزامات کے سوال پرکہاکہ یہ سیاسی سوال ہے جبکہ پاک فوج سیاسی الزامات کا الگ سے جواب نہیں دیناچاہتی۔انہوں نے کہاکہ ہمارہی پہلی ترجیح ملک میں امن واستحکام ہے ۔
پاک فوج سیاسی سرگرمیوں پرکوئی ردعمل نہیں دیناچاہتی۔سیاسی معاملات پرجواب نہیں دیں گے بلکہ عام خود فیصلہ کریں گے۔ ڈی جی آئی ایس پی آرنے ایک سوال ”نوازشریف سازش میں فوج کے ملوث ہونے کے اشارے دیتے ہیں“کے جواب میں کہا کہ اگرکوئی سازش ہے تواس کے ثبوت سامنے لائے جائیں کہ کیا سازش ہے۔اسی طرح انہوں نے ایک مزیدسوال پرکہا کہ خواجہ سعد رفیق کاپاک فوج سے متعلق بیان انتہائی غیرذمہ درانہ ہے۔پاک فوج میں اعلیٰ نظم وضبط ہے۔آرمی میں ایک اشارے پرسپاہی مرمٹنے کیلئے تیارہوجاتے ہیں۔آرمی چیف کے حکم پرجوہم قربانیاں دے رہے ہیں۔افواج پاکستان اپنی عزت پرسمجھوتہ نہیں کرسکتی۔انہوں نے کہاکہ خواجہ سعد رفیق کابیان آئین کی خلاف ورزی ہے۔ایسے بیانات سے ارتعاش پیداہوگا۔