counter easy hit

خواجہ سرا نے منفرد کام شروع کردیا

Khawaja started a unique work

سڑک پر تشدد کا شکار ہونے والا یا کسی مضر بیماری سے تڑپ کر مرنے والا خواجہ سرا ہمارے معاشرے کی بے حسی کی ایک بھیانک تصویر ہے۔لیکن سکھر سے تعلق رکھنے والے خواجہ سرا بیبو حیدر نے معاشرے کی اس کھوکھلی سوچ کو تبدیل کرنے کے لیے منفرد راستہ اختیار کرلیا۔

پاکستانی معاشرہ بظاہر تو بہت مہذب اور اخلاقیات سے بھرپور ہے مگر اندر سے اتنا ہی کھوکھلا ہے جہاں خواجہ سراؤں کو محض سستی تفریح کا سامان تصور کیا جاتا ہے۔ سکھر سے تعلق رکھنے والے بیبو حیدر کے لیے کراچی جیسے بڑے شہر میں اپنا سیلون کھولنا ایک خواب کے ساتھ ساتھ معاشرے میں اپنی پہچان اور شناخت کو منوانے کے لئے پہلا قدم بھی ہے۔ بیبو نے بیوٹی پارلر مالکان اور وہاں آنے والی خواتین کے منافقانہ رویے کے باعث اپنا سیلون کھولنے کا فیصلہ کیا جہاں وہ نہ صرف خواجہ سراؤں بلکہ عام خواتین کو بھی سروسز فراہم کرنے کی خواہاں ہے۔

تعلیم یافتہ طبقے کی صف میں شامل بیبو حیدر نے نہ صرف اپنے کام میں مہارت حاصل کی بلکہ اپنی کمیونٹی کے دیگر افراد کو بھی تربیت یافتہ بنانے میں اہم کردار ادا کر رہی ہیں اور خواجہ سراؤں کے حوالے سے معاشرے میں موجود روایتی سوچ کو تبدیل کرنے کی خواہشمند ہیں۔

About MH Kazmi

Journalism is not something we are earning, it is the treasure that we have to save for our generations. Strong believer of constructive role of Journalism in future world. for comments and News yesurdu@gmail.com 03128594276

Connect

Follow on Twitter Connect on Facebook View all Posts Visit Website