سڑک پر تشدد کا شکار ہونے والا یا کسی مضر بیماری سے تڑپ کر مرنے والا خواجہ سرا ہمارے معاشرے کی بے حسی کی ایک بھیانک تصویر ہے۔لیکن سکھر سے تعلق رکھنے والے خواجہ سرا بیبو حیدر نے معاشرے کی اس کھوکھلی سوچ کو تبدیل کرنے کے لیے منفرد راستہ اختیار کرلیا۔
پاکستانی معاشرہ بظاہر تو بہت مہذب اور اخلاقیات سے بھرپور ہے مگر اندر سے اتنا ہی کھوکھلا ہے جہاں خواجہ سراؤں کو محض سستی تفریح کا سامان تصور کیا جاتا ہے۔ سکھر سے تعلق رکھنے والے بیبو حیدر کے لیے کراچی جیسے بڑے شہر میں اپنا سیلون کھولنا ایک خواب کے ساتھ ساتھ معاشرے میں اپنی پہچان اور شناخت کو منوانے کے لئے پہلا قدم بھی ہے۔ بیبو نے بیوٹی پارلر مالکان اور وہاں آنے والی خواتین کے منافقانہ رویے کے باعث اپنا سیلون کھولنے کا فیصلہ کیا جہاں وہ نہ صرف خواجہ سراؤں بلکہ عام خواتین کو بھی سروسز فراہم کرنے کی خواہاں ہے۔
تعلیم یافتہ طبقے کی صف میں شامل بیبو حیدر نے نہ صرف اپنے کام میں مہارت حاصل کی بلکہ اپنی کمیونٹی کے دیگر افراد کو بھی تربیت یافتہ بنانے میں اہم کردار ادا کر رہی ہیں اور خواجہ سراؤں کے حوالے سے معاشرے میں موجود روایتی سوچ کو تبدیل کرنے کی خواہشمند ہیں۔