لاہور: چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے محکمہ ریلوے میں کرپشن کے الزامات پر وفاقی وزیر خواجہ سعد رفیق کو طلب کرلیا۔
سپریم کورٹ رجسٹری لاہور میں محکمہ ریلوے میں مبینہ کرپشن سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس نے آئندہ سماعت پر وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق کو طلب کرتے ہوئے حکم دیا کہ اگلی سماعت پر ریلوے میں کرپشن اور خسارے کے حوالے سے ریکارڈ پیش کیا جائے۔ چیف جسٹس نے دوران سماعت استفسار کیا کہ ریلوے کے لاسسز کتنے ہیں۔ کمرہ عدالت میں موجود ایک ریلوے افسر نے کھڑے ہو کر بتایا کہ لاسسز 60 ارب ہیں۔
چیف جسٹس نے کہا کہ افسران آئندہ سماعت پر پیش ہو کر 60 ارب روپے کے نقصان کی وجوہات بتائیں، بھارت کا وزیر ریلوے لالو پرشاد ان پڑھ آدمی تھا، لیکن ادارے کو منافع بخش بنایا، ہمارے ہاں صرف جلسوں میں ریلوے کے منافع بخش ہونے کے دعوے کیے جاتے ہیں، ریلوے کی اصل صورتحال مختلف ہے۔
ادھر سپریم کورٹ طلبی پر خواجہ سعد رفیق کا رد عمل بھی سامنے آگیا۔ وزیر ریلوے نے ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا کہ ریلوے کارکردگی کے بارے میں عدالتی ریمارکس سے دلی دکھ ہوا، اچھی کارکردگی پر شاباش کی بجائے ڈانٹا جائے تو دل ٹوٹتے ہیں، محض ایک آڈٹ رپورٹ پاک ریلویز کی کارکردگی جانچنے کا پیمانہ نہیں ہوسکتی، معزز عدالت کو پانچ سالہ کارکردگی پر خود بریف کرنے کے لئے ہر وقت حاضر ہوں۔
سعد رفیق نے کہا کہ پاکستان ریلوے کو اقربا پروری اور کرپشن سے پاک کرنے کے لئے ہماری ٹیم نے دن رات کام کیا اور دم توڑتی ریلوے کو دوبارہ قدموں پر لا کھڑا کیا، اٹھارہ ارب روپے کمانے والے محکمے کی آمدن 50 ارب تک پہنچ چکی ہے۔