تحریر : حبیب اللہ سلفی
سعودی مفتی اعظم شیخ عبدالعزیز بن عبداللہ آل الشیخ نے میدان عرفات مسجد نمرہ میں خطبہ حج کے دوران کہا ہے کہ اسلامی ریاست پر حملہ کرنے والے دائرہ اسلام سے خارج ہیں۔ داعش اور حوثیوں کا مقصد اسلام دشمنوں کے ہاتھ مضبوط کرنا ہے۔ یہ وہ جماعتیں ہیں جو اسلام کا لبادہ اوڑھ کر ہماری نوجوان نسل کو گمراہ اور اسلام کے چہرے کو مسخ کر رہی ہیں۔ان کے خیالات اور افکار تباہ کن ہیں اور یہ وہ لوگ ہیں جنہوںنے اللہ کے گھرمسجدوں کو بھی نہیں چھوڑا اور وہاں بھی دہشت گردی کی کارروائیاں کیں۔ انہوںنے کہاکہ اسلام نے ظلم کو حرام قرار دیا ہے ‘ نوجوان خود کو ہر طرح کے فساد اور برے طریقہ سے محفوظ رکھیں۔ مسلم امہ کو بھی چاہیے کہ وہ اسلامی ریاستوں میں دہشت گردی اور فتنہ پھیلانے والے گروہوں کے خلاف متحد ہو جائے۔امام کعبہ شیخ عبدالعزیز بن عبداللہ آل الشیخ نے یہودیوں کی مسلمانوں کو تقسیم کرنے اورمسجد اقصیٰ کے خلاف سازشوں کا بھی تفصیل سے تذکرہ کیا اور کہا ہے کہ مسجد اقصیٰ ہمیں پکار رہی ہے اور اس بات کا شکوہ کر رہی ہے کہ ہماری کاوشیں اسے آزاد کروانے میں کمزور پڑ گئی ہیں۔ یہودی انسانیت کو پامال کر رہے ہیں اور مسلمانوں کے اخلاق و کردار تباہ کرنے کی خوفناک سازشیں کر رہے ہیں۔
امام کعبہ اور سعودی مفتی اعظم کا خطبہ حج انتہائی اہمیت کا حامل اورصحیح معنوں میں مسلم امہ کے جذبات کی ترجمانی ہے۔ اپنے پر مغز خطبہ میں انہوںنے امت مسلمہ کو درپیش مسائل اور کفار کی سازشوںکا تفصیل سے تذکرہ کیا ہے۔ خاص طور پر فتنہ تکفیر اور خارجیت کا شکار گمراہ گروہوں کے باطل نظریات کی جس طرح بیخ کنی کی گئی ہے آج کے حالات میں یہ بہت ضروری ہے۔ مسلمانوں بالخصوص نوجوان نسل کو دشمنان اسلام کی سازشوں کے آلہ کار گروہوں اور ان کے گمراہ کن نظریات سے آگاہ کرنا بہت ضروری ہے تاکہ انہیں عصر حاضر کے سب سے بڑے فتنہ سے مکمل آگاہی ہو اور وہ دشمن کی سازشوں کا شکار ہونے سے بچ سکیں لیکن افسوسناک امر ہے کہ چند علماء اور مذہبی قائدین کے علاوہ کوئی اپنا یہ فریضہ ادا نہیں کر رہا اور مصلحتوں کا شکار ہو کر خاموشی اختیا رکی جاتی ہے جس سے مسلم ملکوں و عوام کو سخت نقصانات اٹھانا پڑ رہے ہیں۔
تاریخ گواہ ہے کہ مسلمانوں کو جب کبھی میدانوں میں کامیابیاں حاصل ہوئی ہیں دشمنان اسلام نے ہمیشہ مسلمانوں کے اندر تکفیر اور خارجیت کا فتنہ کھڑ اکرنے کی کوشش کی ہے تاکہ انہیں باہم دست و گریباں کر کے مذموم ایجنڈے پورے کئے جاسکیں۔ آج بھی جب مسلمانوں کے ہاتھوں روس کوشکست ہوئی’امریکہ و نیٹوفورسز کو ہزیمت کا سامنا کرنا پڑااور مسلمان دنیا کے نقشے پر مضبوط قوت بن کر ابھرنے لگے تو عرب ملکوں میںداعش کو کھڑ اکیاگیا’ پاکستان میں تحریک طالبان کو پروان چڑھایا گیا اور امت مسلمہ کے روحانی مرکز سعودی عرب کے خلاف حوثی باغیوں کی پشت پناہی کی گئی ۔ یہ سب کچھ طے شدہ منصوبہ بندی اور کفار کی مسلمانوں پر مسلط کردہ جنگوں کا حصہ ہے۔
مسلم ملکوں میں حکمرانوں اور افواج کے خلاف حملوں کو جائز قراردینے والے جتنے گروہ کھڑے کئے گئے وہ کشمیر، فلسطین، افغانستان و دنیا کے دیگر خطے جہاں مسلمانوں پر بے پناہ مظالم ڈھائے جارہے ہیں وہاں جا کر جہاد کرنا درست نہیں سمجھتے لیکن اپنے ہی کلمہ گو بھائیوں پر کفرے کے فتوے لگا کر ان کا خون بہانا افضل جہاد سمجھتے ہیں۔ یہ گمراہی کی بدترین شکل ہے اور ایسے لوگوں کے متعلق شریعت میں واضح احادیث موجود ہیں جن میں فتنہ تکفیر اور خارجیت کا شکار گمراہ لوگوں کی واضح نشانیاں بیان کی گئی ہیں۔ مسلمانوں کے خلاف خودکش حملے کرنے والوں کو اس بات کی کوئی پرواہ نہیں کہ فلسطین میں یہودی کس طرح مسلمانوں کی نسل کشی کر رہے ہیں؟۔ قبلہ اول مسجد اقصیٰ کی جگہ ہیکل سلیمانی تعمیر کر نے کیلئے کیا کھیل کھیلے جارہے ہیں ؟یا مقبوضہ کشمیر میں ہر روز نت نئے مظالم ڈھاتے ہوئے کس طرح مائوں، بہنوں و بیٹیوں کی عزتیں پامال اور ان کی املاک برباد کی جارہی ہیں۔
ان کی ساری توجہ مسلم ملکوں و خطوں میں مسجدوں، بازاروں اور مارکیٹوں میں بم دھماکوں اور افواج کو نشانہ بنانے کیلئے حملوں پر مرکوز ہے۔ اس کیلئے وہ دشمنان اسلام سے مدد لینے کوبھی اپنے لئے حلا ل سمجھتے ہیںیہی وجہ ہے کہ ان کے پاس وسائل کی کوئی کمی نہیںاور افغانستان میں دشمن کے کیمپوں میں ٹریننگ لینا بھی وہ اپنے لئے باعث عار نہیں سمجھتے۔ ہم پاکستان میں ہی دیکھ لیں تو سانحہ پشاور ہو’ جی ایچ کیواور نیول ہیڈکوارٹرہو یا فضائیہ کا ایئر بیس’ حملہ آوروں کے پاس حساس مقامات کے نقشے، جدید اسلحہ اور مکمل معلومات موجود ہوتی ہیں اس لئے حملے کرتے وقت جہاں وہ پاک فوج، فضائیہ اور دیگر اداروں کے افسران و سپاہیوں کو شہید کرتے ہیں وہاں ان قیمتی اثاثہ جات کو بھی نقصان پہنچانے کی کوشش کرتے ہیں۔
جو دشمن کی آنکھوں میں کھٹکتے ہیں اور وہ نہیں چاہتا کہ وطن عزیز پاکستان کے پاس یہ سب کچھ ہو۔مسلم حکمرانوں کو ان حقائق کو بخوبی سمجھنا اوراس فتنہ کے خاتمہ کیلئے صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین اور امام ابن تیمیہ رحمة اللہ علیہ کی سیرت کا مطالعہ کرکے قرآن وسنت کی روشنی میں پالیسیاں ترتیب دینی چاہئیں۔ جب تک ہم باطل گروہوں کے نظریات کا علمی بنیادوں پر رد نہیں کریں گے نوجوان نسل کو مکمل طور پر گمراہیوں سے بچانا ممکن نہیں ہے۔ امام کعبہ الشیخ عبدالعزیز بن عبداللہ نے بالکل درست فرمایا ہے کہ داعش اور حوثی باغیوں جیسے گروہ اسلام کا لبادہ اوڑھ کر مذہب اسلام کو بدنام کر رہے ہیں۔ حوثی باغی اگر مسلمانوں کے روحانی مرکز حرمین شریفین پر قبضہ کی دھمکیاں دے کر اور سعودی سرحدوں پر حملے کرکے دشمن کے ہاتھ مضبوط کر رہے ہیں۔
افواج پاکستان اور دفاعی اداروں کو نشانہ بنانے والے بھی اس عمل میں ان سے پیچھے نہیں ہیں۔ پشاور میں معصوم بچوں کے خون سے ہولی کھیلنے والے ، مسجدوں میں نمازیوں کے قتل اورپاکستانی فورسز پر حملے کرنے والے کسی رورعایت کے قابل نہیں ہیں۔انہیں پھانسیوں کے پھندوں پر لٹکانا درست عمل ہے۔دہشت گردی میں ملوث افراد کا علاج آپریشن ضرب عضب ہی ہے اور یہ اللہ کے فضل و کرم سے کامیاب جارہا ہے۔ آرمی چیف جنرل راحیل شریف اور دیگر عسکری قیاد ت کی جانب سے کئے گئے جرأتمندانہ اقدامات سے پاکستان میں بھارتی مداخلت کے نیٹ ورک بکھر چکے اور دہشت گردوں کی کمر ٹوٹ چکی ہے۔حملوں کی شدت میںپہلے سے بہت زیادہ کمی واقع ہوئی ہے اور بلوچستان و سندھ کے وہ علاقے جہاں پاکستان کے خلاف نعرے لکھے جاتے تھےآج وہاں پاکستان زندہ باد ریلیاں نکالی جارہی ہیں اور علیحدگی پسند ہتھیار پھینک کر قومی دھارے میں شامل ہو رہے ہیں۔
یہ صورتحال بہت زیادہ حوصلہ افزا ہے۔ہم سمجھتے ہیں کہ وہ وقت قریب ہے جب دشمن کی جانب سے پروان چڑھائے گئے فرقہ وارانہ قتل و غارت گری اور دہشت گردی کے سب سلسلے ان شاء اللہ دم توڑ جائیں گے۔ ضرورت اس امرکی ہے کہ سیاسی جماعتیں بھی کھل کر عسکری قیادت کا ساتھ دیں اور سب کو ایک پیج پر نظر آنا چاہیے۔ اتحادویکجہتی کا مظاہرہ کئے بغیر دشمنان اسلام کی سازشوں پر قابو پانا ممکن نہیں ہے۔ امام کعبہ الشیخ عبدالعزیز نے فلسطین کی آزادی کی جدوجہد کیلئے بھی کردار ادا کرنے کی ترغیب دی ہے۔ ان دنوں ایک بار پھر یہودیوںنے مسجد اقصیٰ اور فلسطینی مسلمانوں کے خلاف سازشوں کا نیا سلسلہ شروع کر رکھا ہے جنہیں ناکام بنانے کیلئے ہر مسلمان کو بھرپور جدوجہد کرنی چاہیے۔ اسی طرح کشمیری مسلمانوں کی بھی تحریک آزادی کا کھل کر ساتھ دینے کی ضرورت ہے۔
حکومت پاکستان کو چاہیے کہ وہ بی جے پی جیسی انتہاپسند تنظیموںکی جانب سے کشمیریوں کی اقتصادی ناکہ بندی کی دھمکیوںاور سید علی گیلانی، سیدہ آسیہ اندرابی اور دیگر حریت قیادت کی نظربندیوں و گرفتاریوں کا مسئلہ بھرپور انداز میں اٹھائے اور بھارتی دہشت گردی کو پوری دنیا پر بے نقاب کیا جائے۔ مظلوم کشمیری اگر الحاق پاکستان کا نعرہ بلند کرتے ہوئے اپنے سینوں پر گولیاں کھا رہے ہیں تو ہمیں بھی ان کی مدد وحمایت سے کسی صورت پیچھے نہیں رہناچاہیے۔
تحریر : حبیب اللہ سلفی
برائے رابطہ: 0321-4289005