حالیہ دنوں میں ملک بھر سے خاص طور پر پنجاب میں بچوں کے پر اسرار طور پر غائب ہو جانے کے واقعات تواتر سے ہو رہے ہیں. قانون نافذ کرنے والے ادارے فلحال ٹامک ٹویاں ہی مار رہے ہیں اور ابھی تک اس سنگین مسلے کو حل نہیں کیا گیا.
کچھ دن پہلے سنگاپور میں ایک ٹرک پکڑا گیا ہے جس کے اندر کارڈ بورڈ میں انتہائی سفاکیت سے بچوں کے منہ ٹیپ سے بند کر کے ان کو بیہوشی کے انجکشن لگا کر بند کیا گیا تھا. یہ بچے دنیا کے مختلف ملکوں سے اغوا کر کے بحری جہازوں کے ذریے لاۓ گے تھے اور ان کو سنگاپور میں لانے کے بعد ان کو جسموں سے انسانی اعضا نکالنے کا کام کیا جانا تھا.
ترقی بزیر ملکوں میں یہ مذموم کاروبار پوری شدت سے جاری ہے. پہلے تو لوگوں کو پیسے دے کر یہ کام کیا جاتا تھا لیکن جب لالچ بڑھا تو اب بچوں کو اغوا کرنے کے بعد ان کی آنکھیں، جگر اور گردے نکال کر بیچ دیے جاتے ہیں.
کچھ عرصہ پہلے برطانیہ کے ایک اخبار میں ایک رپورٹ شایع ہوئی تھی جس میں بتایا گیا تھا کہ برطانوی شہری اعضا کی پیوندکاری کے لئے غریب ملکوں کا رخ کرتے ہیں جہاں پر بعض اوقات یہ اعضا عطیہ کرنے والے کی مرضی کے بغیر بھی نکال لئے جاتے ہیں.
ہمارے قانون نافظ کرنے والے اداروں کو اس نقطے پر بھی سوچنا چاہے اور اپنی تحقیقات کا دائرہ وسیع کرنا چاہے اور دیکھنا چاہیے کے کہیں یہ مذموم کام ہمارے ملک میں تو جاری نہیں. اس کے ساتھ ساتھ والدین کا بھی فرض بنتا ہے کہ اپنے بچوں کا خاص خیال رکھیں اور گھر سے بلا ضرورت باہر نہ نکلنے دیں اور ان کے کھیلنے کے اوقات اس طرح سے ہوں کے آس پڑوس یا محلے کا کوئی شخص بچوں کے کھلتے وقت ان کی نگرانی کرتا رہے اور خاص طور پر چھوٹے بچوں کا خصوصی خیال رکھا جاۓ تا کہ خدانخواستہ بعد میں کہیں پچھتانا نہ پڑے.
اللہ تعالیٰ ہمارے ملک کے سارے بچوں کو اپنے حفظت میں رکھے آمین ثم آمین یا رب العالمین