جیسے جیسے وقت گزرتا جا رہا ہے سائنس ترقی کرتی جا رہی ہے اور نت نئی ٹیکنالوجی نے انسان کی زندگی کو سہل بنا دیا ہے ۔کہاں پچھلے وقتوں میں کھانا پکانے کے مصالحے تک گھروں میں تیار کیے جاتے تھے اور اب نہ صرف آپ بنے بنائے مصالحے خرید سکتے ہیں بلکہ بنا بنایا کھانا بھی آسانی سے ہر ایک کی دسترس میں ہے لیکن شاید یہی کھانا ہماری جانوں کے لیے انتہائی مضر ثابت ہوتا ہے۔ انجیلا رسکن یونیورسٹی کی تحقیق کے مطابق چربی سے بھرپور غذا یا فاسٹ فوڈ مسلسل کھانے کی عادت گردوں پر بالکل اسی طرح اثرانداز ہوتی ہے جیسے ذیابیطس ٹائپ ٹو۔تحقیق کے دوران چوہوں کو پانچ ہفتوں تک چربی سے بھرپور غذا جبکہ آٹھ ہفتے تک فاسٹ فوڈ استعمال کرایا گیا۔ اس کے بعد محققین نے جانور کے جسم میں بلڈ شوگر کی سطح اور گردوں تک جانے والی گلوکوز میں تبدیلیوں کا جائزہ لیا گیا۔نتائج سے معلوم ہوا کہ فاسٹ فوڈ یا چربی سے بھرپور غذا کا استعمال گردوں کے ریسیپٹرز میں ویسی ہی تبدیلیاں لانے کا باعث بنی جس کا سامنا ذیابیطس ٹائپ ٹو کے مریضوں کو ہوتا ہے۔ٹائپ ٹو ذیابیطس کے مرض کے دوران جسم مناسب مقدار میں انسولین بنانے یا اس پر ردعمل ظاہر کرنے کی صلاحیت سے محروم ہوجاتا ہے جس کے نتیجے میں بلڈ شوگر بڑھتا ہے اور مختلف اعضاجیسے گردوں پر منفی اثرات مرتب کرتا ہے۔اور اب یہ بات سامنے آئی ہے کہ ایسا ہی کچھ فاسٹ فوڈ کے زیادہ استعمال کے نتیجے میں بھی ہوتا ہے۔محققین کا کہنا تھا کہ مغربی غذا میں پراسیس گوشت اور چربی کا زیادہ سے زیادہ استعمال ہوتا ہے اور اس طرح کی غذا کا ذیابیطس اور موٹاپے کے درمیان تعلق موجود ہے۔تاہم یہ پہلی بار سامنے آیا ہے کہ یہ غذا گردوں کے افعال پر اسی طرح اثرانداز ہوتی ہے جیسا ذیابیطس کے مرض لاحق ہونے پر۔