نئی دہلی: بھارت میں انتہا پسندی اپنے عروج پر ہے، بھارتی ریاست مدھیہ پردیش میں گائے ذبح کرنے کے الزام میں ایک اور مسلمان قتل کردیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق یہ افسوس ناک واقعہ مدھیہ پردیش کے ضلع ستنا کے ایک گاؤں میں پیش آیا، جہاں مقامی ہندوؤں نے ریاض نامی شخص کو پکڑ کر بد ترین تشدد کا نشانہ بنایا۔
مشتعل ہندوؤں نے ریاض اور اس کے دوست شکیل پر لاٹھیوں اور پتھروں سے حملہ کیا، حملے کے وقت ان کے چند اور دوست بھی موجود تھے جو موقع سے بھاگ گئے تھے۔
مقامی پولیس نے میڈیا کو بتایا کہ پینتالیس سالہ ریاض کو مہلک چوٹیں آئی تھیں جس کے باعث وہ تاب نہ لاتے ہوئے موقع پر ہی دم توڑ گیا، جب کہ اس کا دوست شدید زخمی ہوا۔
بھارتی پولیس نے افسوس ناک واقعے کے بعد کارروائی کرتے ہوئے تشدد اور قتل کے الزام میں چار افراد کو حراست میں لیا، پولیس کے مطابق یہ افراد مقتول پر تشدد میں شریک تھے۔
پولیس نے شکیل کے خلاف گائے ذبح کرنے کا مقدمہ بھی درج کردیا ہے جو کہ جبل پور کے اسپتال میں کوما میں ہے، دوسری طرف ریاض اور شکیل کے گھر والوں نے گائے ذبح کرنے کے الزامات کو مسترد کردیا ہے۔
واضح رہے کہ مدھیہ پردیش میں گائے ذبح کرنے کا جرم ثابت ہونے پر سات سال قید کی سزا اور پانچ ہزار بھارتی روپے جرمانہ ہوسکتا ہے۔
واقعے کے بعد علاقے کی سیکورٹی سخت کردی گئی کیوں کہ وزیر داخلہ رجناتھ سنگھ ریاست کے دو روزہ دورے پر ہیں اور ضلع ستنا بھی جائیں گے، پولیس کے مطابق ایک ذبح شدہ بیل اور دو دیگر جانوروں کا کٹا ہوا گوشت بھی قبضے میں لے لیا گیا ہے۔