تحریر : ڈاکٹر بی اے خرم
یہ تب کی بات ہے جب لاہور کو بمبئی اور کلکتہ کے مقابلے میں فلم نگر ایک اہم مرکز سمجھا جاتا تھا۔حضرت داتا علی ہجویری کی نگری میں بننے والی شاہکارفلمیں برصغیر پاک و ہند میں باکس آفس پرکامیابی کے جھنڈے گاڑدیا کیا کرتی تھیں۔، تحریک آزادی کے دوران ہونیوالے فسادات میں لاہور میں موجود فلمسازی کا ڈھانچہ تباہ ہو گیا تھاقیام پاکستان کے بعد ملکی فلم انڈسٹری نے نے بہت عروج و زوال اور نشیب و فراز کا سامنا کیاقیام پاکستان کے وقت فلمی صنعت کے پاس دو لٹے پٹے،تباہ حال سٹوڈیوز اور چند سینما گھر تھے لیکن وطن کی تعمیر کے جذبے سے سرشار فنکاروں، ہدایتکاروں، فلمسازوں، موسیقاروں اور کہانی کاروں نے جو کچھ فلم کے فیتے پر منتقل کیا وہ ملک میں فلمسازی کے فروغ کا باعث بنا۔ساٹھ اور ستر کی دہائی میں بننے والی پاکستانی فلموں نے کامیابی کے خوب جھنڈے گاڑے۔
لیکن شومئی قسمت بعد میں اس فلم نگر میں آنے والوں کی اکثریت نے عامیانہ موضوعات اور غیر معیاری فلم میکنگ کے ذریعے فلمی صنعت کا بت پاش پاش کر دیا سینما انڈسٹری نے بھی ملکی فلموں کے مقابلے میں بالی وڈ کی فلموں کو اہمیت دینا شروع کر دی۔ یوں پاکستان کی فلمی صنعت زوال پذیر ہو گئی۔ صورت حال یہ ہے کہ لولی وڈ میں فلم پروڈکشنز کا کام بالکل بند ہو چکا ہے سٹوڈیوز ویران اور تباہ حال ہو گئے ہیں ملکی حالات ،امن و امان کی ابتر صورت حال میں کوئی فلمساز اس نگر میں سرمایہ کاری کرنے کو تیار نہیں ایسے حالات میں جب فلم انڈسٹری میں حالات کی بہتری کے نہ ہونے کے امکان ہوں تو پھر بھی کوئی اس امید سے فلم بنائے تو یہ دیوانے کا خواب ہی کہا جاسکتا ہے۔
انتہائی گھمبیر حالات میں نوجوان ہدایت کارو ادا کارخرم شہزاد نے ایک پنجابی فلم تخلیق کی ضلع وہاڑی کی تحصیل بورے والا کی زرخیز سر زمیں پہ بننے والی پہلی پنجابی فلم ” پینڈو بادشاہ ”کے ڈائریکٹر خرم شہزاد ہیں ان کی ان تھک محنت، لگن اور جذبہ نے اپنا رنگ دکھایا اور یوں کم بجٹ کے ساتھ ایک نئی کاسٹ کو لیکر کیمرے کی آنکھ سے ‘ پنجابی زبان میں ‘ ‘پینڈو بادشاہ ” جیسی تخلیقی فلم سامنے آ گئی یہ بھی واضح رہے ” پینڈو بادشاہ” کا ٹائٹل رول بھی انہوں نے بڑی خوبصورتی سے نبھایا ہے جسے شائقین فلم مدتوں یاد رکھیں گے اس کا پریمئر شو کہکشاں میرج ہال میں عیدالالضحی کے روز ہو رہا ہے شوبز کی دنیا میں ابھرتے ہوئے ستارے خرم شہزاد سے ایک خصوصی نشست ہوئی ان کا کہنا ہے کہ اپنے شہر کا نام روشن کرنے کے لئے میں نے یہ قدم اٹھایاہے۔
ہمارے راستے میں کئی رکاوٹیں کھڑی کی گئیںہمارے خلاف بے بنیاد ،جھوٹی افواہیں پھیلائی گئیں اس کے باوجود رب کائنات نے میری مدد کرتے ہوئے کامیابی سے ہمکنار کیا ہے فلم میں زیادہ تر نئی کاسٹ کو شامل کیاگیا ہے کیونکہ آج کے سائنسی دور میں نوجوانوں کے پاس نئے نئے موضوعات ہوتے ہیں لہذاانہیں بھی آگے آنے کے مواقع فراہم کرنا ہم سب کا فرض ہے جبکہ ہمارے سینئر ہمارے لئے سرمایہ ہے ہمیں ان کی سرپرستی میں کام کرنا چاہئے اور انہیں بھی فلموں میں کام ملنا چاہئے نئی پنجابی فلم ”پینڈو بادشاہ”کم بجٹ اور نئی کاسٹ کے ساتھ انشا ء اللہ ایک بڑی فلم ثابت ہوگی آج بھی نئے عزم اور نئی سوچ کو جدید خطوط پر بروئے کار لا کر فلم میکنگ میں نئی روح پھونک سکتے ہیں کیونکہ عروج و زوال کبھی دائمی نہیں ہوتے۔
آج کے دور میں فلم تجارتی جنس ہی نہیں رہی یہ تفریح اور تعلیم و تربیت اور معاشرتی اصلاح اور تعمیر و ترقی کا ذریعہ بھی ہے۔ دنیا کے مختلف ملک اس وقت فلم کے ذریعے اقتصادی اور معاشی استحکام حاصل کر رہے ہیں۔ اب یہ ثقافتی، سیاسی، تہذیبی، معاشرتی نظریات و روایات کے پرچار کا ذریعہ بھی ہے۔ان کے ساتھ بطور ہیروئین آفرین شہزاد نے بھی اپنے فن کے ساتھ خوب انصاف کیا ہے۔
فلم کی دیگر کاسٹ میں ایم پروان ،صائمہ حسنین ،علی قریشی ،آصف رانا ،بابا اسلم اچھو ،شیر افضل ملک ،بابا سردار،سجنی،صائمہ، کومل شہزادی،میاں احسن ،محمدندیم،جون،حمزہ علی چوہدری اورڈاکٹربی اے خرم شامل ہیں کسی بھی اچھی اور کامیاب فلم کے پیچھے اڈیٹنگ اڈیٹر کا بڑا ہاتھ ہوتا ہے فلم ” پینڈو بادشاہ ” کی ایڈیٹنگ محمد فیصل امین نے کی ہے نفسا نفسی اور مہنگائی کے دور میں کم وسائل کے ساتھ ”پینڈو بادشاہ” ایک اچھی اور کامیاب فلم ہوگی۔
تحریر : ڈاکٹر بی اے خرم