لندن (ویب ڈیسک ) برطانیہ نے مسیح خاتون کو پناہ دینے کی پیشکش نہیں کی ۔برطانوی اخبار ٹیلی گراف کے مطابق برطانیہ نے اسلام آباد میں اپنے سفارتخانے پر حملوں اور ملک کے اندر امن و امان کی صورتحال خراب ہونے کے خدشات کے پیش نظر توہین رسالت کے کیس میں8سال بعد بری ہونے والی 53سالہ مسیح خاتون آسیہ بی بی
کو پناہ کی کوئی پیشکش نہیں کی ۔رپورٹ کے مطابق آسیہ بی بی اور اس کے اہل خانہ نے عدالتی فیصلے کے بعد پناہ کی درخواست کی تھی۔ ٹیلی گراف کے مطابق آسیہ کی رہائی کیلئے مہم چلانے والے ایک برطانوی گروپ جو کہ آسیہ کے خاندان کے ساتھ رابطے میں ہے نے واضح کیا ہے کہ برطانوی حکومت آسیہ کی مدد کے لئے کام کر رہی تھی مگر اس نے آسیہ کو پناہ دینے کی پیشکش نہیں کی ۔آسیہ بی بی کے اہل خانہ بھی پاکستان چھوڑنے کیلئے کوشاں ہیں ۔برطانوی اخبار کے مطابق برٹش پاکستانی کرسچین ایسوسی ایشن کے رہنما ولسن چوہدری نے کہا ہے کہ برطانری حکومت کو خدشہ تھا کہ آسیہ بی بی کو پناہ کی پیشکش کی گئی تو ملک کے اندر بدامنی پیدا ہوگی اور پاکستان میں برطانوی سفارتخانے پر حملے ہو سکتے ہیں ۔اس کے علاوہ برطانوی شہریوں کو بھی جان کا خطرہ لاحق ہو جائے گا اس لئے آسیہ کو پناہ کی پیشکش نہیں کی گئی تاہم اس معاملے میں اب کچھ ممالک آگے آئے ہیں جو چاہتے ہیں کہ برطانیہ اس حوالے سے پہل کرے ۔ولسن چوہدری نے کہاکہ آسیہ بی بی کی رہائی کیخلاف ایک درخواست کر دی گئی ہے اس پر فیصلے تک وہ باہر نہیں جا سکتی۔ آسیہ بی بی جرمنی جانے کی خواہش مند ہیں ۔ یہ بات ان کے وکیل نے بتائی ہے ۔ ایک جرمن اخبار سے گفتگو کرتے ہوئے آسیہ بی بی کے وکیل سیف الملوک کھوکھر نے کہا کہ آسیہ بی بی جرمنی جانے کی خواہشمند ہیں ، مجھے خوشی ہو گی اگر میں بھی آسیہ بی بی اور اس کے اہل خانہ کے ہمراہ جرمنی جا سکوں ۔ریڈیو کے مطابق آسیہ کے خاوند عاشق مسیح نے اٹلی کی حکومت کو بھی پناہ کی درخواست دے رکھی ہے ۔اطالوی حکام کا بھی کہنا ہے کہ وہ معاملے پر اسلام آباد کے ساتھ رابطے میں ہیں ۔