تحریر : عبدالرحمن شورو
تجوید کا لفظ آپ نے یقیناً تلاوت قرآن مجید کے بارے میں ہی سنا ہوگا – راقم الحروف کی یہ کوشش ہے کہ اس مختصر سى تحریر میں مفہوم اصطلاح اور اسکی اہمیت قارئین کے نزدیک اجاگر ہو – بمطابق بیشتر اکابر علماۓ کرام تجوید کا مادہ “جود” ہے- جسکے معنیٰ کسی چیز کو بہتر کرنا / سنوارنا بنتا ہے –اصطلاحی اعتبار سے علم تجوید ایک باقاعدہ منفرد علم ہے
جسکا بنیادی مقصد یہ ہے که جس طرح قرآن مجید نازل ہوا بلکل ایسے ہی طریقے سے پڑھا جاۓ بغیر خلط ملط کيے ھوے – یعنی صحیح و احسن انداز میں تلاوت کی جاۓ – دیگر علوم شریعت کی طرح یہ علم بھی ارتقائی مراحل سے گزرا ہے – وقت کہ ساتھ ساتھ یہ باقاعدہ ایک فیلڈ بن گیا ہے – اس سے منسلک افراد بھی علمی قابلیت کی بنا پر کئی درجات میں منقسم ہیں جیسے مبتدئین متخصصين وغیرہ –دورحاضر میں ، شرق و غرب میں اس پر بہت کام ہوا ہے
جامعات (یونیورسٹیز) میں اس فن پر ماسٹرز اور ڈاکٹریٹ وغیرہ کی اسناد جاری کی جاتی ہیں – اس علم کا تعلق قرآن مجید سے ہے – یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ یہ علم درج ذيل آیت کریمہ کی عملی تطبیق ہے-
(ورتل القران ترتیلا (سورة المزمل اور قرآن مجید کو ٹہر ٹہر کر (صاف) ترتیل کے ساتھ پڑھو *مشہور قاری ڈاکٹر عبدللہ بصفر(چیئرمین هيئة العالمية للتحفيظ القران الكريم تابع رابطة العالمی الاسلامی) نے فرمایا ایک مسلمان کی کتنی خوش نصیبی ہے کہ وہ عین اس طرح تلاوت کرے جس طرح یہ ہمارے نبی صلی الله عليه واله وسلم پر نازل هوا وه دوران تلاوت اس شرف کو محسوس کرے تو اسکا دل یقینا کھل اٹھے گا وو ایک عجیب لذت و سرور محسوس کریگا
یہاں ایک افسوس طلب قضیہ ذکر کرنا ضروری ہے کہ دورحاضر میں لوگ انگلش ٹیسٹس كي خاطر کی خاطر ہزاروں جتن کرتےہیں مگر افسوس تلاوت صحیح کرنے کا وقت میسر نہیںاور آخر میں الله سے دعا ہے کہ وہ ہماری ہماری حالت زار پر رحم فرماۓ
ہمیں اپنی کتاب کو صحیح طور پر پڑھنے اور عمل پیرا ہونے کی توفیق عطا فرماۓ امین نبی صلي الله عليه واله وسلم نے فرمایا (مسلم) اقرؤوا القرآن ، فإنه يأتي يوم القيامة شفيعًا لأصحابه پڑھو قرآن مجید کو بیشک (قرآن) بروز قیامت اپنے ساتھي (پڑھنے والے) شفاعت کریگا**
تحریر : عبدالرحمن شورو