خیبر ایجنسی میں سیلابی ریلے میں تیس دکانیں بہہ گئیں ، تانگیر میں مکان کی چھت گرنے سے پانچ افراد لقمہ اجل بن گئے
تانگیر (یس اُردو) خیبر پختونخوا ، کشمیر اور گلگت بلتستان سمیت ملک کے بالائی علاقوں میں طوفانی بارشوں نے تباہی مچا دی ، چھتیں اور آسمانی بجلی گرنے سے 63 افراد لقمہ اجل بن گئے ۔ خیبر ایجنسی میں سیلابی ریلا تیس دکانیں بہا لے گیا ۔ گلگت بلتستان میں آج تعلیمی ادارے بند رہیں گے ، پانی تاحد نظر پانی ہی پانی ، بادل قہر بنے تو ہر طرف قیامت ٹوٹ پڑی ۔ کہیں آسمانی بجلی آفت بن کر گری ۔ کہیں چھتوں کے ملبے نے مکینوں کی جان لے لی ۔ سب سے زیادہ تباہی چلاس میں ہوئی جہاں مختلف واقعات میں دس افراد جان کی بازی ہار گئے ۔ تانگیر میں چھت گرنے سے ماں باپ دو بیٹیوں اور بیٹے سمیت لقمہ اجل بن گئے ۔ خیبر پختونخوا میں بارشوں اور لینڈ سلائیڈنگ سے 45 افراد لقمہ اجل بن گئے ۔ غوربند میں گاڑی دریائے سوات میں جا گری ، پانچ افراد بہہ گئے ۔ کوہستان میں بھی پانچ افراد موت کے منہ میں چلے گئے ۔ لیلونئی میں گھر پر پہاڑی تودہ گرنے سے چار افراد دم توڑ گئے ۔ مارتونگ میں تین جبکہ شاہ پور اور چکی سیر میں ایک شخص جان کی بازی ہار گیا ۔ دیر بالا اور سوات میں موسلا دھار بارش نے چار افراد کی جان لے لی ۔ نہاگ درہ میں دو خواتین سیلابی ریلے میں بہہ گئیں ، چلماری میں نو سالہ لڑکا دم توڑ گیا ۔ طوفانی بارشوں کے باعث ندی نالوں اور دریاؤں میں بھی شدید طغیانی آگئی ۔ خیبر ایجنسی میں بپھرا ریلا تیس دکانیں بہا لے گیا ۔ مانسہرہ کے قریب زیر تعمیر پل اور تعمیراتی مشینری بہہ گئی ۔ اورکزئی ایجنسی کے ندی نالوں میں بھی طغیانی نے تباہی مچا دی ۔ خانکی شیخاں روڈ کا بڑا حصہ بہہ گیا ۔ کوہستان کے علاقے رانولیا اور دوبیرمیں کئی مکان اور دکانیں بہہ گئیں ۔ شانگلہ میں بشام سوات روڈ کا بڑا حصہ دریا برد ہوگیا ۔ لینڈ سلائیڈنگ کے باعث شاہراہ ریشم سمیت اہم سڑکیں بند ہوگئیں ۔ مظفر آباد کے گاؤں سام گام میں لینڈ سلائیڈنگ کے باعث ایک ہی خاندان کے آٹھ افراد جاں بحق ہوگئے ۔ دوسری جانب وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان نے آج تعلیمی اداروں میں تعطیل کا اعلان کر دیا ۔ قراقرم بورڈ کے تحت ہونے والے نویں جماعت کے پرچے بھی ملتوی کر دیئے گئے ۔