خیبر پختونخوا اور گلگت بلتستان سمیت ملک کے بالائی علاقوں میں طوفانی بارشوں نے تباہی مچا دی، چھتیں گرنے اور آسمانی بجلی گرنے کے واقعات میں چھتیس افراد لقمہ اجل بن گئے، خیبر ایجنسی میں سیلابی ریلا تیس دکانیں بہا لے گیا۔
لاہور: (یس اُردو) بادل قہر بنے تو ہر طرف قیامت ٹوٹ پڑی، کہیں آسمانی بجلی آفت بن کر گری تو کہیں چھتوں کے ملبے نے مکینوں کی جان لے لی۔ سب سے زیادہ تباہی چلاس میں ہوئی جہاں مختلف واقعات میں نو افراد جان کی بازی ہار گئے۔ تانگیر میں چھت گرنے سے ماں باپ، دو بیٹیوں اور بیٹے سمیت لقمہ اجل بن گئے۔ کوہستان میں بھی پانچ افراد موت کے منہ میں چلےگئے۔ لیلونئی میں گھر پر پہاڑی تودہ گرنے سے چار افراد دم توڑ گئے۔ مارتونگ میں تین، جبکہ شاہ پور اور چکی سیر میں ایک ایک شخص دم توڑ گیا۔ دیر بالا اور سوات میں موسلا دھار بارش نے چار افراد کی جان لے لی۔ چلماری میں نو سالہ بچہ دم توڑ گیا۔ طوفانی بارشوں کے باعث ندی نالوں اور دریاؤں میں بھی شدید طغیانی آ گئی، خیبر ایجنسی میں بپھرا ریلا تیس دکانیں بہا لے گیا۔ مانسہرہ کے قریب زیر تعمیر پل اور تعمیراتی مشینری بہہ گئی۔ مظفر آباد سمیت آزاد کشمیر میں بھی بارشوں نے تباہی مچا دی۔ لینڈ سلائیڈنگ کے باعث شاہراہ ریشم سمیت اہم سڑکیں بند ہو گئیں۔ مظفر آباد کے گاؤں سام گام میں لینڈ سلائیڈنگ کے باعث ایک ہی خاندان کے آٹھ افراد جاں بحق ہو گئے۔