سانحہ اے پی ایس کے بعد تشکیل پانے والے نیشنل ایکشن پلان سے دہشت گردی سے متاثرہ خیبرپختونخوا پر مثبت اثرات مرتب ہوئے ہیں۔
صوبہ میں سال 2014ءکے دوران دہشت گردی کے1003 واقعات رونما ہوئے، تاہم آپریشن ضرب عضب اورنیشنل ایکشن پلان کے باعث اگلے دو سالوں کے دوران دہشت گردی کے واقعات میں 68فیصد کمی آئی ہے۔صوبہ میں قانون نافذ کرنے والے اداروں نے دہشت گردوں کا پیچھا کرتے ہوئے25ہزار سےزیادہ آپریشنز کئے، اس دوران 1 لاکھ سے زیادہ مشتبہ افراد کو حراست میں لیا گیا اور 1471کلوگرام دھماکاخیز مواد برآمد کیاگیا۔تجزیہ کاروں کے مطابق نیشنل ایکشن پلان کے بعض نکات پرعمل درآمد نہیں ہوا،جن پرعمل درآمد دہشت گردی کی بیخ کنی کے لیے ناگزیر ہے۔دہشت گردوں کی مالی معاونت روکنے کے لیے ایف آئی اے نے 278چھاپے مارے اور 302افراد کو گرفتار جبکہ ہنڈی حوالہ کے کاروبار میں ملوث 134دکانوں کو سیل کیاگیا۔صوبہ میں شدت پسند تنظیموں کو دوبارہ سر اٹھانے سے روکنے کے لئے صوبائی حساس ادارے کو مرکزی کردار سونپا گیا۔ انسداد دہشت گردی کو پولیس کے فرائض میں شامل کرنے سمیت قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کارکردگی مزید بہتر بنانے کے لئے بھی متعدد اقدامات کئے گئے۔