محکمہ صحت خیبر پختونخوا نے تھیلی سیمیا کے مرض میں مبتلا بچوں کے لئے نئی دوا ہائیڈرو آکسی یوریا کا استعمال شروع کردیا ہے۔ طبی ماہرین اور مریضوں نے بھی نئی دوا کے اثرات کو حوصلہ افزاء قرار دیا ہے۔
چارسدہ سے تعلق رکھنے والا آٹھ سالہ سعید اللہ بچپن ہی سے تھیلی سیمیا کے مرض میں مبتلا ہے۔ اسے ہر مہینے دو سے تین بار خون لگوانے کی ضرورت ہوتی ہے۔
انتقال خون کے تکلیف دہ عمل سے بچانے کے لیے ڈاکٹروں نے ہائیڈرو آکسی یوریا دوائی کے استعمال کی تجویز دی ہے۔ اس دوائی کے استعمال کی بدولت تین سال تک خون لگوانے کی ضرورت نہیں پڑی گی۔
قومی مرکز امراض خون کے مطابق خیبر پختونخوا میں تھیلی سیمیا کے مرض میں مبتلا 248بچوں کو ہائیڈرو آکسی یوریا کی دوا دی گئی ہے۔ مریضوں میں 51 کو ایک سال سے خون نہیں لگوایا گیا، جبکہ197 مریضوں کو خون لگوانے کا دوارنیہ بڑھ گیا ہے۔
محکمہ صحت خیبر پختونخوا کے مطابق ہر سال صوبے میں تھیلی سیمیا کے 2 ہزار نئے مریضوں کو رجسٹرڈ کیا جاتا ہے۔ ماہرین نے اس مرض کی شرح میں اضافے کی بڑی وجہ خاندانوں میں شادیوں کو قرار دیا ہے۔
طبی ماہرین کے مطابق کوہائیڈرو آکسی دوائی کے استعمال سے تھیلی سیمیا میں مبتلا بچوں میں خون کے نئے خلیات بنتے رہتے ہیں، جس سے مریضوں کو خون لگوانے کی ضرورت بہت کم پڑتی ہے۔