کچھ اس طرح سے لاج یہ رکھنا پڑی ہمیں
اس کے بغیر زیست یہ کرنا پڑی ہمیں
تُم بھی تلاشِ نور میں نکلے تھےہاں مگر
خوِد کو جلا کے روشنی کرنا پڑی ہمیں
یوں تو غریقِ عشق تھے دونوں ہی دہر میں
تنہا شبِ فراق پہ سہنا پڑی ہمیں
آئے تھے زد پہ دونوں ہی الزام کی مگر
قیمت یہ خوِد کو مار کےبھرنا پڑی ہمیں
وہ جس کو چھوڑ آئے تھے ہم بھیڑبھاڑ میں
مُڑ مُڑ کے راہ اس کی ہی تکنا پڑی ہمیں
عاکف رہِ وفا میں کہاں وصلِ یار بس
کچھ لذتِ فراق بھی چکھنا پڑی ہمیں