بھارتی اخبار نے انکشاف کیا ہے کہ نیوی افسرکلبھوشن یادیو نے حسین مبارک پٹیل کےنام سے پاسپورٹ بنوایا ،لمبے لمبے عرصے غائب رہتا تھا ،ساتھیوں کو بھی اس پر شبہ تھا۔ ایران نےاس کی سرگرمیوں سے بھارت کو آگاہ کردیا تھا۔
بھارتی اخبار انڈین ایکسپریس میں چھپنے والی ایک رپورٹ میں بتایاگیا ہے کہ پاکستان میں سزاپانےوالے بھارتی شہری کا اصل نام کلبھوشن یادیوہے لیکن اس نے حسین مبارک پٹیل کے فرضی نام سے پاسپورٹ بنوایا ۔اس کے فرضی نام والے پاسپورٹ کا نمبر ایل 9630722ہے جو پونا سے بنوایا گیا ۔ نیوی آفیسر کلبھوشن یادیو کے والد ممبئی کے ریٹائرڈ اسسٹنٹ کمشنر جبکہ چچا باندرہ پولیس اسٹیشن کے انچارج رہ چکے ہیں ۔نیوی میں اس کے ساتھی افسران بتاتے ہیں کہ وہ دوران ڈیوٹی اکثر غائب رہتا تھا۔ اخبار کے مطابق کلبھوشن کےرا سے تعلق کے بارے میں معلومات مبہم ہیں لیکن اس کے ساتھ کام کرنےوالے ایک افسر نےاعتراف کیا کہ اس بات کے واضح اشارے تھے کہ وہ سرکار کے کسی کا م میں ملوث ہے ۔ رپورٹ کے مطابق کلبھوشن کی سرگرمیوں کے بارے میں ایران بھی تحقیقات کررہاتھا ۔بھارت میں ایرانی سفیر نے نئی دہلی کو اس معاملے سے غیررسمی طور پرآگاہ کردیا تھا ۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ فرضی نام اور نامکمل کوائف پر پاسپورٹ بنوانےوالے سے دلی سرکار کو اتنی ہمدردی کیوں ہے؟بھارت سرکار فرضی نام کاپاسپورٹ بنوانے والے کے لیے وہ حق کیوں مانگتی رہی جو سفارت کاروں کو دیا جاتا ہے ۔ ایران کی جانب سے آگاہ کیے جانے کے باوجود دلی سرکار نے کیوں چپ سادھے رکھی؟کیا مودی سرکار پاکستان کے خلاف سازش کے ساتھ اپنے دوست ایران کوبھی اندھیرے میں رکھ رہی تھی؟ راایجنٹ کلبھوشن یادیو کے بارے میں خود بھارتی میڈیا کی رپورٹ کیا یہ ثابت نہیں کرتی کہ بھارت سرکار نا صرف سب جانتی تھی بلکہ اس سازش میں پوری طرح سے ملوث تھی۔