اسلام آباد(مانیٹرنگ رپورٹ) کورونا وائرس پھیلنے کے بعد سے مختلف ممالک افرادی قوت کم کرنے کی حکمت عملی اپنانے پر مجبور ہیں۔اس مقصد کیلئے دیگر ملکوں کی طرح کویت نے بھی قانون سازی شروع کردی ہے۔ کویت کو توقع ہے کہ سال 2020 کے آخر تک 15 لاکھ کے قریب غیر ملکی کارکنان کویت سے نکل جائیں گے۔ عرب خبررساں ادارے کے مطابق کویت کے وزیر داخلہ انس الصالح نے اعلان کیا تھا کہ کویت میں نئے رہائشی قانون کے مسودے کے مطابق کمپنیوں سے ہر سال تارکین کی تعداد کو محدود کیا جائے گا اور انہیں مہارت کی بنیاد پر پرکھا جائے گا۔ کویت کے مقامی اخبار کے مطابق ایک لاکھ 58 ہزار سے زیادہ تارکین 116 دنوں میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے ابتدائی ایام 16 مارچ سے 9 جولائی تک ملک چھوڑ چکے ہیں۔عرب میڈیا کے مطابق کورونا وائرس کے منفی اثرات کے باعث کویت میں موجود کمپنیوں نے معاشی حالات کو دیکھتے ہوئے اخراجات کم کرنے کی غرض سے یہ اقدامات اٹھانے کا فیصلہ کیا ہے۔ اسی طرح حکومت کی جانب سے بھی نئے رہائشی قانون کے لاگو ہونے کے باعث بہت سے تارکین نے کویت کو خیرباد کہنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس میں سرکاری طور پر مختلف ملازمتوں کے لیے کویتائزیشن کی پالیسی اپنائی جا رہی ہے۔ رپورٹ میں مزید واضح کیا گیا ہے کہ کورونا وائرس کے سبب ملک سے رخصت ہونے والوں میں مصری اور انڈین غیرملکی تارکین کی تعداد سب سے زیادہ ہے۔ کویت کی پارلیمینٹ کا مقصد نومبر کے انتخابات سے قبل اکتوبر تک اس کی قانون سازی مکمل کرنا ہے۔