ایک نئی تحقیق میں نیند کی کمی اور دماغی مسائل کو خودکشی کی بنیادی وجہ قرار دیا گیا ہے۔
ماہرین کے مطابق وہ افراد جو دماغی زخم یا چوٹوں کے شکار ہیں ان میں خودکشی کے امکانات 9 گنا تک پائے جاتے ہیں۔
تحقیق کے لیے ماہرین نے 17 ایسی دائمی بیماریوں پر غور کیا جو انسان کو اپنی جان لینے پر مجبور کردیتی ہیں جس میں کمر کا درد، شوگر اور دل کی بیماریاں شامل ہیں۔
اس کے علاوہ ایچ آئی وی ایڈز میں مبتلا افراد میں بھی خودکشی کا رجحان دُگنا پایا جاتا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہےکہ تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ کافی لوگ جنہوں نے خودکشی کی وہ پہلے سے دماغی طور پر بیمار نہیں تھے، اس کا مطلب ہے کہ ان میں خودکشی کا رجحان ان کی صحت پر پڑنے والے اثر کی وجہ سے تھا۔
امریکا میں خودکشی کا رجحان ہر عمر کے لوگوں میں پایا جاتا ہے جب کہ برطانیہ میں بھی 2014 میں اس کی شرح بڑھ کر 3.8 فیصد ہوچکی ہے۔
ماہرین کےمطابق 17 طبی علامتیں ایسی ہیں جو انسان میں خودکشی کے امکانات کو بڑھاتی ہیں ان میں دمہ، کمر کا درد، دماغی چوٹیں، کینسر، دل کے امراض، پھیپھڑوں کی بیماری، شوگر، مرگی اور ایڈز شامل ہیں۔
ایک اور تحقیق کے مطابق دل کی بیماری، ہائی بلڈ پریشر، میگرین، پارکنسنز، دماغی مسائل، گردوں کے مسائل ،نیند کا مسئلہ اور اسٹروک بھی خودکشی کی بڑی وجہ ہیں۔
ماہرین کے مطابق یہ تمام بیماریاں کافی خطرناک ہیں اور خودکشی کے امکانات بڑھاتی ہیں جب کہ ان میں سے کافی بیماریاں دوسرے کے مقابلے میں زیادہ جان لیوا ہیں۔
ماہرین کا ماننا ہے کہ ایسے لوگوں کا خاص خیال رکھا جائے جو خودکشی کی سوچ رکھتے ہیں کیونکہ 80 فیصد افراد جو خودکشی کرتے ہیں وہ مرنے سے پہلے سال میں ایک مرتبہ اسپتال جاتے ہیں جب کہ ان کی نصف تعداد مرنے سے پہلے چار ہفتوں میں ڈاکٹروں کے پاس جاتی ہے۔
تحقیق میں شامل ڈاکٹر احمدانی کا کہنا تھا کہ زیادہ تر بیماریاں جیسے کہ کمر کا درد، نیند اور دماغی مسائل کو خود کشی کی بنیادی وجہ پایا گیا۔