لاہور( مانیٹرنگ ڈیسک) عارف نظامی کا کہنا ہے کہ لیڈی ڈیانا جب 1996 میں دورہ پاکستان پر آئی تھیں تب وہ موجودہ وزیر اعظم عمران خان کی مہمان تھیں، عمران خان نے اس وقت ان کے اعزاز میں اعشایئے کا اہتمام کیا تھا ، اس اعشایئے میں میں بھی موجود تھا، لیڈی ڈیانا کے لیے لاہور میں ایک گھر کا انتظام کیا گیا تھا، لیڈی ڈیانا اس وقت بھی صرف اس لیے پاکستان آئی تھیں کیونکہ وہ ڈاکٹر حسنات سے بے پناہ محبت کرتی تھیں اور ان سے شادی بھی کرنا چاہتی تھیں، وہ اسی عشق میں ڈوب کر پاکستان آگئیں تھی اور یہاں انہوں نے ڈاکٹر حسانت کی والدہ سے ملاقات بھی کی تھی، وہ ماڈل ٹاؤن کے ایک گھر میں ڈاکٹر حسنات کی والدہ کے ساتھ کئی گھنٹے بیٹھی رہیں اور وہاں انہوں نے لوڈ شیڈنگ کو بھی برداشت کیا، لیکن اس ساری کہانی میں حیرت انگیز عمل یہ تھا کہ ڈاکٹر حسنات سے شادی کرنے پر رضا مند نہیں تھے، عمران خان نے اس وقت فیصلہ کیا کہ دونوں کے درمیان معاملات بہتر کیے جائیں ، عمران خان نے ڈاکٹر حسنات سے کہا کہ لیڈی ڈیانا ایک اچھی خاتون ہیں ان سے شادی کر لیں ، عمران خان کی بھی یہی خواہش تھی کہ دونوں ایک ہوجائیں لیکن عمران خان اپنے مشن میں ناکام رہے۔ نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے عارف نظامی کا مزید کہنا تھا کہ اب پاکستان کو ایف اے ٹی ایف کا سامنا ہے لیکن پاکستان میں ایک ایسا وقت بھی گزرا ہے جب پاکستان کو کھلا مال دیا جاتا تھا، جنہیں کھلم کھلا مال ملتا تھا وہ پاکستان میں اثر و رسوخ بھی رکھتے ہیں، عمران خان کے دورہ سعودی عرب میں یہ معاملہ بھی اُٹھایا گیا ہوگا کہ مولانا فضل الرحمان کو کنٹرول کیا جائے یہ کس راستے پر چل نکلے ہیں؟ یہ سب لوگ کسمپرسی کا شکارکیوں ہیں؟ پی ٹی آئی رہنماء بیان دیتے پھر رہے ہیں کہ جو دھرنا عمران خان نے دیا تھا وہ ٹھیک تھا لیکن اب کا دھرنا ٹھیک نہیں ہے، اس لیے ہم میڈیا کوریج ہی نہیں ہونے دیں گے۔
عارف نظامی نے دعویٰ کیا کہ مجھ سے سوال پوچھے جا رہے ہیں کہ دورہ سعودی عرب میں نواز شریف کے بارے میں بھی پوچھا گیا ہوگا، تو اس حوالے سے میرا ماننا یہ کہ سعودی عرب کے دل میں جو نواز شریف کے لیے نرم گوشہ تھا وہ شریف فیملی کھو چکی ہے، اس دورے میں یا کسی بھی دورے میں سعودی عرب کی جانب سے اب نواز شریف کے بارے میں آواز نہیں اُٹھائی جائے گی، سعودی شاہی خاندان نواز شریف اور شریف خاندان سے متنفر ہوچکا ہے، اس لیے یہ کہنا ہے کہ سعودی عرب اب بھی نواز شریف کی بات کرے گا تو یہ غلط بات ہے۔ سعودی سفیر بھی اس وقت پاکستان میں کافی متحرک دکھائی دے رہے ہیں، مولانا فضل الرحمان سمیت پاکستان میں موجود مولاناؤں کا کرولا سعودی عرب سے جا کر ملتا ہے، عمران خان بھی سعودی عرب سعدی شاہی خاندان سے مدد مانگنے گئے تھے وہ مولانا فضل الرحمان کا دھرنا رکوانے کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔ خیال رہے کہ عمران خان اپنا دورہ سعود عرب مکمل کر کے پاکستان پہنمچ چکے ہیں، آج وزیر اعظم عمران خان وفاقی کابینہ کے اجلاس کی صدارت کریں گے جس میں وہ مولانا فضل الرحمان کے آزادی مارچ سے نمٹنے کے حوالے سے کابینہ سے تجاویز لیں گے جبکہ اس اجلاس میں وفاقی کابینہ کو دورہ سعودی عرب کے حوالے سے اعتماد میں بھی لیا جائے گا ۔
کراچی میں قتل کی جانیوالی مصباح کے والد نے بیٹی کے قاتل کی شناخت کرلی
اسلام آباد ہائیکورٹ نے فضل الرحمان کا دھرنا روکنے سے متعلق درخواستیں نمٹا دیں
’طیارہ خراب نہیں تھا، وزیراعظم کو واپس نیویارک بلایا گیا تھا‘