اندر کی بات ،تحریر: اصغر علی مبارک
تحریک پاکستان کے رھنما نثار احمد نثار کے رسم قل پر انکے دوستوں نے تاریخ سے پردہ اٹھاتے ہووے بتایا کہ ایوب خان کے دور حکومت میں لوگ جمہوریت کی بات کرنے سے بھی لوگ ڈرتے تھے اس وقت کی مذہبی جماعتوں نے بھی محترمہ فاطمہ جناح کے صدارتی امیدوار کے بطور عورت کی حکمرانی کے خلاف ایک مدت باقاعدہ مھم چلائی گئی محترمہ فاطمہ جناح کے خلاف پمفلٹ اور کتابیں شائع کر کے تقسیم کییں ایوب خانکے بنیادی جمہوریت کے ارکان کو بی ڈی ممبر کہا جاتا تھا جن کی تعداد چھ سو سے زائد تھی ان کو حلقہ انتخابات بنا کر صدارتی الیکشن کروانے کا اعلان بھی کر دیا گیا اس وقت کی سیاسی جماعتوں نے قائداعظم کی بہن محترمہ فاطمہ جناح کوڈکٹیٹر ایوب خان کے خلاف صدارتی الیکشن لڑنے کے لئے راضی کر لیاڈکٹیٹر ایوب خان ایوب خان نے اپنی جماعت کا نام بھی مسلم لیگ کنونشن رکھ لیا ڈاکٹر جمال ناصر سے دانشور خورشید ندیم،مسعود ملک ،اصغر علی مبارک اور دیگر سے تاریخ کے اوراق سے پردہ اٹھا تے ہووے بتایا کہ صدارتی انتخابات کے لئے امیدوار کو تجویز کرنے کے لئے بھی ایک بی ڈی ممبر کی ضرورت تھی جو مسلم لیگی ہو اور جرا¿ت کے ساتھ کھڑا رہے لہٰذا تحریک پاکستان کے رھنما نثار احمد نثار نے محترمہ فاطمہ جناح کے صدارتی امیدوار کے انتخابی کاغذات پر بطور بی ڈی ممبر تجویز کنندہ دستخط کئے،تحریک پاکستان کے رھنما نثار احمد نثار کو گھر سے تھانہ ڈی ڈویژن پولیس نے اٹھا لیا جب یہ خبر محترمہ فاطمہ جناح کو دی گئی تو انہوں نےمدا خلت کی اور بیان جاری کیا جس پر انہیں رہا کر دیا گیا بعد اذاں تحریک پاکستان کے رھنما نثار احمد نثار کو چیف پولنگ ایجنٹ بھی بنا دیا گیا اس موقع پر حاضرین کے ساتھ راقم الحر وف نے بحث میں حصہ لیتے ہووے کہا کہ تاریخ شاہد ھے کہ محترمہ فاطمہ جناح کے مدمقابل دوسری جانب ایوب خان کے چیف پولنگ ایجنٹ ذوالفقار علی بھٹو تھے۔ بھٹو نے محترمہ فاطمہ جناح کی بطور خاتون حکمرانی پر بھی تقاریر کیں مگر محترمہ فاطمہ جناح کے الیکشن سے ملک میں خاتون کی حکمرانی کیلئے بھی راستے کھل اور بعد اذاں ذوالفقار علی بھٹو کی بیٹی بینظیر بھٹو پاکستان کی پہلی وزیر اعظم بھی بنی گے
،ایوب خان کے انتخابات میں سفید پاجامہ اور کالی شیروانی پہنے سینے پر لالٹین کا نشان لگائے نثار احمد نثار محترمہ فاطمہ جناح کی کنوینسنگ کرنے ایوب خان کی پولنگ کیمپ میں جاتے کیونکہ سارے بی ڈی ممبر کو روزانہ لیاقت باغ کے قریب میزبان ہوٹل میں جمع کرنے کی ذمہ داری ڈپٹی کمشنر راولپنڈی کی لگائی گئی تھی جہاں ان کو ناشتہ، لنچ اور ڈنر دیا جاتا تھا جبکہ ان کے مخالف ارکان کو انگلیوں پر گنا جا سکتا تھا نثار احمد نثار میزبان ہوٹل میں جا کر ان کی منتیں کرتے کہ قائد کی بہن ہے اس کو ووٹ دینا ہم پر ان کا حق ہےڈکٹیٹر ایوب خان کو ووٹ دے کر ملک میں آمریت کو مستحکم نہ کیا جاۓ ،کہا جاتا ھے کہ پنڈی کی انتظامیہ نے میزبان ہوٹل میں تحریک پاکستان کے رھنما نثار احمد نثار کے داخلے پر پابندی لگا دی جس کے خلاف نثار احمد نثار چیف الیکشن کمشنر کے پاس پہنچ گئے کہ ووٹر کو کنوینس کرنے کا حق چھین لیا گیا ہے جس پر الیکشن کمشنر نے باضابطہ احکام جاری کئے کہ انہیں بی ڈی ممبرز سے ملنے دیا جائے اس صدارتی انتخاب میں محترمہ فاطمہ جناح ہار گئیں
مگر وہ لوگوں کو زبان دے گئیں اور لوگوں کو نثار احمد نثار جیسے لوگوں کی جرتمندانہ حوصلے کو دیکھ کر احتجاج کرنے کا حوصلہ ملا۔ محترمہ فاطمہ جناح الیکشن تو ہار گئیں مگر وہ عوام کو زبان دے گئیں اور اسی بنیاد پر ایوب خان کے خلاف ایسی تحریک کی بنیاد پڑی جسکے بعد ڈکٹیٹر ایوب خان کو اقتدار سے الگ ہونا پڑا ۔ تحریک پاکستان کے راھنما تحریک پاکستان میں قائدین کے جلسوں میں کرسیاں بچھاتے اور سیدھی کرتے تھے کبھی کبھی مرکزی سٹیج کے پاس بھی مسلم گارڈ کے طور پر ڈیوٹی دینے کا اعزاز حاصل ہوا اصول پرست
نثار احمد نثار معاشرے کے حقیقی ہیرو ہیں قدرت نے ایمانداری کی دولت سے نوازا ان کے رسم قل میں ملک بھر کی سیاسی جماعتوں اور مسالک کے لوگوں نے شرکت کی ،انکے فرزند ڈاکٹر جمال ناصر جو سماجی خدمت کا ایک نشان ھیں ،راقم الحروف اصغر علی مبارک کی اس تجویز سے متفق ہووے کےمرحوم نثار احمد نثار کی سما جی ،سیاسی ،صحا فتی خدمات پر تعزیتی ریفرنس راولپنڈی میں جلد منقعد کیا جاۓ گا جس میں انکے دوست احباب اظھار خیال کریں گےرسم قل پر وزیراعظم کے مشیر برائے قومی تاریخ و ادبی ورثہ عرفان صدیقی نے بزرگ مسلم لیگی رہنما، سینئر صحافی اورکالم نگار نثار احمد نثار کے انتقال پر گہرے رنج و غم کا اظہار کیا۔ مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور ممتاز سماجی کارکن ڈاکٹر جمال ناصرسے تعزیت میں عرفان صدیقی نے کہا کہ نثار احمد نثار کو بابائے قوم کی ہمشیرہ محترمہ فاطمہ جناح کی قیادت میں سیاسی تحریک کا اہم حصہ بننے کا اعزاز حاصل ہوا۔مسلم لیگ کے پرچم تلے انہوں نے ملک میں جمہوریت کے فروغ و تحفظ کیلئے اپنی زندگی وقف کئے رکھی۔ معاشرتی اور سیاسی مسائل پر کالم نگاری میں بھی انہوں نے اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا اور صحافت کے محاذ پر آخری دم تک سرگرم عمل رہے۔ گورنر خیبر پختوں خوا ظفر اقبال جھگڑہ نے کہا کہ نثار احمد نثار نے ملک میں جمہوریت کے فروغ و تحفظ کیلئے دن رات کام کیا تحریک پاکستان کے دیرینہ کارکن،مردآہن خان عبدالقیوم خان اور مادر ملت محترمہ فاطمہ جناح کے دست راست ،سی ای او سٹی لیب ڈاکٹر جمال ناصر ، ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج سہیل ناصر اور سٹی لیب کے ایم ڈی زبیر ناصر کے والد بزرگوارنثار احمد نثارکی رسم قل پر مرحوم کی روح کے ایصال ثواب کیلئے قران خوانی کا اہتمام کیا گیا ۔سجادہ نشین عید گاہ شریف پیر نقیب الرحمن نے دعا کرائی جبکہ قاری نجم المصطفیٰ ،قاری محمد حسین نعیمی اور مولانا سید چراغ الدین شاہ نے خطاب کیا
معروف نعت خوان حاجی عبدالرزاق جامی نے ہدیہ نعتؐ اور میاں محمد بخش ؒ کا کلام پیش کیا ۔دعائیہ تقریب میں وزیر اعظم کے مشیر پروفیسر عرفان صدیقی ،گورنر خیبر پختونخوااقبال ظفر جھگڑا ،سابق نیول چیف، ذکا ء اللہ ،سینٹر سلیم ضیاء ،حافظ عثمان عباسی مشیر ِوزیر اعظم ،ڈاکٹر طارق فضل چوہدری ، ڈاکٹر شاہد صدیقی ،جنید زیدی ڈائریکٹر کامسیٹس ،صوبائی وزیر محنت راجہ اشفاق سرور، سعید مہدی، ،اصغر علی مبارک زمرد خان،حاجی وحید شیخ ، بیرسٹر عابد وحید شیخ ،حاجی نواز کھوکھر،افضل کھوکھر،ڈاکٹر وسیم شہزاد،ملک مدثر ،ملک عشرت باری،جسٹس خالد محمود،راحت مسعود قدوسی، ملک یاسر رضا ،پیرسرکار جی،مولاناعبدالمجید ہزاروی ،بیرسٹر دانیال چوہدری،میئر سردار نسیم ، ایم پی اے راجہ حنیف، پروفیسر مقصود جعفری ،سلطان ظہور اختر ، مہتاب خان،مسعود ملک ایم ڈی اے پی پی ،ڈاکٹر عبدالقیوم اعوان ، ٹکا خان، ضیاء اللہ شاہ،چوہدری ایاز، شیخ محمد صدیق ، شرجیل میر، طاہر تاج بھٹی ، نوید کنول، چوہدری اقبال، حاجی پرویز خان، زاہد فاروق ملک ، عبداللہ گل، حاجی نواز رضا، عامر سجاد سید،ابراہیم مروت ، ریاض اختر،بشارت سید ،بشیر سلطان،سید شاہد علی شاہ جی، شیخ مختار احمد اصلاحی ، انجم فاروق پراچہ، عامر فدا پراچہ، حکیم محمداحمد سروسہارنپوری ،جاوید بٹ آئی آئی ار او، رانا عبدالباقی،پروفیسرشعیب شفیع، ڈاکٹر جہانگیر سرور،ڈاکٹر عمران ، ڈاکٹرصوفیہ خان، ،آفتاب عباسی ، مشتاق عباسی، سمیت حکومتی عہدیداران، عدلیہ اور بار کے اراکین ، اراکین قومی و صوبائی اسمبلی،بلدیاتی ناظمین،نائب ناظمین ، اخباری تنظیموں کے عہدیداران ،سیاسی ،سماجی و مذہبی رہنماؤں،تاجرتنظیموں کے عہدیداران ،عمائدین شہر و مختلف مکاتب فکر سے تعلق ر کھنے والی شخصیات شامل تھیں۔آخر میں مرحوم نثار احمد نثار کی مغفرت اور بلندی درجات کیلئے دعا کی گئی ،اور ان کی تحریک پاکستان کیلئے خدمات پر انہیں خراج تحسین پیش کیا ۔دریں اثنا چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ جسٹس سید منصور علی شاہ نے جمعرات کے روز معروف سماجی رہنما ڈاکٹر جمال ناصر ،ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج راولپنڈی مسٹرسہیل ناصر اور زبیر ناصر کی رہائش گاہ پر جاکر تحریک پاکستان کے نامور کارکن اور مادر ملت محترمہ فاطمہ جناح کے معتمد ساتھی نثار احمدنثار کی وفات پر تعزیت کا اظہار کیا ۔انہوں نے اس موقع پر مرحوم کی روح کے ایصال ثواب کے لیے فاتحہ خوانی کی اوردعا کی کہ اللہ تعالی مرحوم کو اپنی جوار رحمت میں جگہ دے اور پسماندگان کو صبر جمیل عطا فرمائے-۔چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ جسٹس سید منصور علی شاہ نے کہا کہ نثار احمد نثار کی حق گوئی،سچائی اور انصاف پر مبنی تحریریں قیمتی اثاثہ ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ نثار احمد نثار ایک بلند پایہ تاریخ دان، صاحب طرز کالم نگار اور خوش مزاج شحصیت کے حامل تھے انہوں نے دعا کی کہ اللہ تعالی مرحوم کو جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطاء فرمائے اور لواحقین کو صدمہ برداشت کرنے کی ہمت و توفیق دے ,,,آمین