لاہور ( ویب ڈیسک )لاہور کے علاقے ٹھوکر نیاز بیگ میں خواتین کے سامنے خود لذتی کرنے والے ملزم کو پولیس نے گرفتار کرلیا ہے۔ اس کی گرفتاری کے بعد سوشل میڈیا پر یہ سوال اٹھایا جارہا ہے کہ ایسا کام کرنے والا شخص یقینی طور پر ایک ذہنی مریض ہوگا اس لیے اس کی گرفتاری نہیں ہونی چاہیے تھی۔ سوشل میڈیا پر یہ سوال اٹھانے والوں کو ایس پی احسان سیف اللہ نے جواب دیا ہے۔ایس پی احسان سیف اللہ نے ٹھوکر نیاز بیگ پر واقع جوڈیشل کالونی میں خواتین کے سامنے خود لذتی کرنے والے ملزم کی گرفتاری کی خبر ٹوئٹر پر شیئر کی۔ انہوں نے بتایا کہ اس شخص کا نام محمد طیب احمد ہے جو ویسٹ ووڈ کالونی رائیونڈ کا رہائشی ہے۔ گرفتاری کی خبر دیکھنے کے بعد ایک خاتون صارف نے سوال اٹھایا کہ کیا پولیس والوں نے اس سے پوچھا ہے کہ وہ یہ سب کیوں کرتا تھا؟ آخر وہ کیا وجہ تھی جس نے اسے ایسا کام کرنے پر مجبور کیا، کیا یہ ذہنی طور پر بیمار تو نہیں ہے۔ خاتون نے واضح کیا کہ وہ صرف تجسس کے باعث یہ سب کچھ پوچھ رہی ہے کیونکہ انہیں یہ سمجھ نہیں آرہی کہ لوگ سر عام ایسا کیسے کرسکتے ہیں؟ خاتون کے سوال پر ایس پی احسان سیف اللہ نے بتایا کہ ذہن کی اس بیماری کا نام ’ ایگزیبیشنٹک ڈس آرڈر‘ ہے۔ انہوں نے بتایا کہ مذکورہ ملزم سمیت بہت سے ایسے ہی ملزمان کو سدھارنے کیلئے ماہر نفسیات کی ضرورت ہے نہیں تو عوامی مفاد کی خاطر پولیس انہیں جیل بھیجتی رہے گی۔ سائیکالوجی ٹوڈے کے مطابق ایگزیبشنزم یا ایگزیبیشنسٹک ڈس آرڈر ایک ایسی بیماری ہے جس میں مبتلا شخص کو یہ خواہش پیدا ہوتی ہے کہ وہ اجنبی لوگوں کے سامنے اپنے پرائیویٹ پارٹس کی نمائش کرے۔ متاثرہ شخص اپنے ذہن میں ہی کہانیاں گھڑتا رہتا ہے جس کے باعث اس میں اپنے جنسی اعضا کی نمائش کی خواہش پیدا ہوتی ہے اور وہ ایسے لوگوں کے سامنے بھی انہیں ظاہر کردیتا ہے جن کی انہیں دیکھنے میں رضا مندی شامل نہیں ہوتی۔ ایس پی احسان سیف اللہ نے بتایا کہ گرفتار ملزم شادی شدہ اور 2 بچوں کا باپ ہے جس کے باعث وہ خود بھی پریشان ہیں کہ آخر ایسی کون سی مجبوری تھی جس کے باعث اس نے یہ حرکت کی۔