لاہور کورٹ بار ایسوسی ایشن راولپنڈی کے زیر اہتمام غیر سرکاری تنظیم سیورز کے اشتراک سے موسم بہار شجرکاری مہم کا آغاز
لاہور: خصوصی رپورٹ (اصغر علی مبارک) پیارا وطن پاکستان اس لحاظ سے خوش قسمت ہے کہ اللہ تعالی نے اسے چار موسموں سے نوازا ہے۔ ھر سال دو مرتبہ خزاں اور بہار کے شروع میں شجر کاری کی جاتی ھے جس کیلئے ہر سطح پر بڑے اہتمام سے شجرکاری مہم کا آغاز کیا جا تا ہے ۔ لاکھوں پودے لگانے کے وعدے کئے جاتے ہیں۔ سینکڑوں پودے بھی لگائے جاتے ہیں لیکن ان پودوں کی حفاظت کا خاطر خواہ انتظام نہ ہونے کے سبب وہ تناور درخت بننے سے قبل پہلے سال ہی ختم ہوجاتے ہیں۔ اسی وجہ سے پاکستان میں کل رقبے کا صرف6 فیصد حصہ ایسا ھے جہاں جنگلات ہیں
ماہرین کے مطابق کسی بھی ملک کے کل رقبے کا 25 فیصد حصہ پر جنگلات کا ہونا بیحد ضروری ہے کیونکہ ایک تو درخت صدقہ جاریہ ہیں۔ دوسرا درخت نہ صرف سایہ فراہم کرتے ہیں بلکہ یہ ماحولیاتی آلودگی کو کم کرنے میں بھی ممدومعاون ثابت ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ درخت سیلاب کی تباہ کاریوں سے بچاؤ اور زمین کے کٹاؤ کو روکنے کا اہم ذریعہ ہیں ۔ مزیدار شیریں پھل ان سے ہی حاصل کیے جاتے ہیں۔ درختوں کی لکڑی فرنیچر ،مکانوں کے شہتیراور دیگر مقاصد کیلئے استعمال میں لائی جاتی ہے درختوں ہی کی بدولت بارش کا موجب بننے والے بادل وجود میں آتے ہیں۔لاہور ھائی کورٹ بارایسوسی ایشن راولپنڈی کے صدر جناب حسن رضا پاشا اپنی صدارت کے عہدے پر فائز بونے کے بعد کئی اھم کام کیے ہیں لیکن ماحولیاتی آلودگی کے خاتمےکیلئے اقدامات قابل تحسین ہیں انہوں نے گزشتہ روز
لاہور ھائی کورٹ راولپنڈی میں شجر کاری مہم کا آغاز کیا اور اصغر علی مبارک اور دیگر کے ساتھ پودا لگایا انہوں نے کہا کہ پاکستان کو سر سبز و شاداب بنانے کیلئے ھرممکن اقدامات کریں گے۔ شجر کاری مہم سرسبز پاکستان پلان کا حصہ ہے۔ شجر کاری مہم کو دیکھتے ہوئے کہا جا سکتا ہے کہ آئندہ چند سالوں میں ہمیں صحیح معنوں میں سرسبز پاکستان دیکھنے کو ملے گا۔اس مہم میں ہر فرد حصہ لے اور اپنے حصے کا ایک ایک پودا ضرور لگائے۔واضح رہے کہ گزشتہ سال وزیراعظم عمران خان کی ھدایت پرکےپی کے میں ایک ارب درخت لگائے گئے۔ عالمی اداروں نے بھی تسلیم کیا کہ خیبر پختونخوا میں ایک ارب درخت لگائے گئے۔ آلودگی سے پاک ماحول اور سرسبز فضاء امراض پرقابو پانے میں بہت معاون ثابت ہوتی ہے۔ وزیراعظم عمران خان کے ویژن کے مطابق پاکستان کو سرسبز بنانے کیلئے جاری شجرکاری مہم میں غیر سرکاری تنظیم بھرپور حصہ لے رہی ہے اور تمام شہروں میں پودے لگائے جا رہے ہیں۔ملک بھر میں شجر کاری کی مہم کو سیورز سیوئیرز غیر سرکاری اور غیر منافع بخش تنظم کے صدر جناب محمد حیدر اعوان اور ان کی ٹیم نے سیو اینڈ سرو ہیومینیٹی کلین، گرین اینڈ سٹرانگ پاکستان کا نام دیا ہے جس کے تحت لاکھوں درخت لگانے کا ہدف طے کیا گیا ہے۔ شجر کاری کے فوائد کے پیش نظر اس مہم میں تمام شہری بڑھ چڑھ کر حصہ لےرہےہیں۔ہر صوبے میں وہاں کی زمین اور موسم کے لحاظ سے مختلف اقسام کے پودے لگائے جائینگے۔ تنظیم عوام کو مختلف شہروں میں قائم مراکز میں مفت پودے فراہم کر رہی ہیں۔بدقسمتی سے پاکستان میں جنگلات کا رقبہ تشویشناک حد تک کم ہے ۔ ہم جغرافیائی اعتبار سے دنیا کے اس مقام پر واقع ہیں جو ماحولیاتی تبدیلوں سے متاثر ہونے والے دس ممالک میں شامل ہے حالانکہ اس کے مقابلے میں ماحولیاتی آلودگی اور گرین ہاوس گیسز کے اخراج میں شمار کئے جانے والے ملکوں میں ہمارا حصہ نہ ہونے کے برابر ہے۔ یہ امر بھی باعث افسو س ہے کہ ہم گلوبل وارمنگ اورماحولیاتی تبدیلوں کے حوالے سے اس وقت تباہی کے دہانے پر کھڑے ہیں ۔ ہر سال موسم برسات میں جب غیر معمولی بارشوں سے سیلابی صورت حال پیدا ہوتی ہے اور دریاوں میں سطح آب بلند ہونے سے اونچے درجے کا سیلاب آتا ہے تو ہماری لہلہاتی فصلیں ،آبادیاں،کھیت ، کھلیان سب اس کی نذر ہوجاتے ہیں۔ سیلاب کے باعث جانی اور مالی نقصانات بھی ہوتے ہیں اوروسیع پیمانے پر نقل مکانی بھی کرنی پڑتی ہے۔موسموں کے مزاج بدل رھے ہیں ، گرمی میں سردی اور سردی میں گرمی کی کیفیت ہوتی ہے۔ ماہ اپریل 2017 ء میں پاکستان میں درجہ حرارت 50 ڈگری تک گیا اور اسی مہینے کے دوران برفباری بھی ہوئی۔ یہ حقائق ہمارے لئے ایک لمحہ فکریہ ہیں ۔ آبی ، زمین اور فضائی آلودگی اور تیزی سے ناپید ہونے والے جنگلات ہمیں خبردار کر رہے ہیں کہ اگر اب بھی ہم نے ہوش کے ناخن نہ لئے اور اپنے رویوں میں تبدیلی پیدا نہ کی تو مستقبل میں ماحولیاتی تغیر کے منفی اثرات کے طور پر ہولناک تباہی کا سامنا ہو سکتا ہے۔ بات صرف اتنی سی ہے کہ جو خطرہ ہمارے سرپر منڈلا رہا ہے اور جس طرح تباہی ہمارے در پر دستک دے رہی ہے ہمیں اس کا ابھی انفرادی سطح پر ادراک نہیں اور نہ ہی ہم اس طرف کوئی توجہ دے رہے ہیں۔یہ درست ہے کہ ہم اپنا بہت سارا وقت مختلف کاموں ضائع کر دیتے ہیں۔ مثبت عملی سرگرمیاں اور مشاغل کم ہوتے جا رہے ہیں۔ اب جب کہ حکومت پنجاب نے متعدد مقامات پر شجرکاری کی اہمیت اجاگر کی ہے اور محکمہ جنگلات کی طرف سے صوبے میں وسیع پیمانے پر شجرکاری کا پلان بھی ترتیب دیا گیا ہے جس پر تیزی سے عمل درآمد ہمارا فرض ہے۔ شجر کار ی ساتھ ساتھ جنگلات کے رقبوں میں بھی اضافہ کیا جائے تاکہ صوبے میں فروغ جنگلات کے منصوبے مکمل ہوںاور اجتماعی سطح پر کی جانی والی کوششوں سے جنگلات کے رقبوں میں اضافہ ممکن ہوسکے۔”سیو اینڈ سرئو ھئیومینٹی”۔”کلین گرین اینڈ سٹرانگ پاکستان” مہم میں ہر شہری اپنے حصے کا پودا لگائے اور اس کی دیکھ بھال کرکے اسے تناور درخت بنائے تو ملک کے چپے چپے کو سرسبز وشاداب بنایا جاسکتا ہے۔ اب تو گھروں و بلند و بالا عمارتوںمیں بھی چھتوں او ر بال کونیوں میں پودے اگا کر ماحول کو سرسبز بنانے کا رجحان عالمی سطح پر فروغ پا رہا ہے اور جن ملکوں کے عوام اس میں عملی طور پر شریک ہیں وہاں واضح تبدیلی دیکھی جاسکتی ہے۔ پاکستان میں بھی عوامی سطح پر یہ جذبہ بیدار کرنے کی ضرورت ہے۔ ہم پھلوں کی گٹھلیاں صاف کرکے اگر موجود ہ موسم برسات میں نرم گیلی زمین میں دبا دیں تو ان سے پھلدار پودے پھوٹ سکتے ہیں۔ اسی طرح صرف درختوں کی شاخیں بھی زمین میں لگا دینے سے گھنے اور سایہ دار درخت ہمارے لئے آکسیجن اور سائے کا سبب بنتے ہیں
Publiée par AsgharAli Mubarak sur Mercredi 20 février 2019