لاہور (ویب ڈیسک) زینب قتل کیس کے مجرم عمران علی کو سرا عام پھانسی دینے کی درخواست مسترد کر دی گئی۔ تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ میں زینب قتل کیس کے مجرم عمران علی کو سر عام پھانسی دینے کی سزا سے متعلق درخواست کی سماعت ہوئی۔ صوبائی سیکرٹری داخلہ کی جانب سے لاء افسر نے عدالت میں جواب داخل کروایا۔
سرکاری وکیل کا کہنا تھا کہ آئین میں کوئی ایسی شق موجود نہیں ہے جس کے تحت سزائے موت کے مجرم کو سر عام پھانسی دی جائے۔سر عام پھانسی سے متعلق سپریم کورٹ پہلے ہی تفصیلی فیصلہ جاری کر چکی ہے۔ جس کے بعد عدالت نے درخواست کو ناقابل سماعت قرار دے کر مسترد کر دیا۔ یاد رہے کہ 12 اکتوبر 2018ء کو زینب قتل کیس کے مجرم عمران علی کی رحم کی اپیل مسترد ہونے کے بعد انسداد دہشتگردی کی عدالت نے مجرم عمران علی کے بلیک وارنٹ جاری کیے جس کے تحت مجرم عمران علی کو 17 اکتوبر کو تختہ دار پر لٹکایا جائے گا۔اس پر زینب کے والد امین انصاری نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ فیصلے میں تاخیر ہوئی لیکن میں اس فیصلے پر مطمئن ہوں۔ انہوں نے کہا کہ انصاف کی فراہمی پر میں چیف جسٹس ثاقب نثار کا شکرگزار ہوں۔ زینب کی والدہ نے بھی مجرم کو سر عام پھانسی دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ مجرم کو اُسی جگہ پھانسی پر لٹکایا جائے جہاں اس نے معصوم زینب کا قتل کیا تھا۔واضح رہے کہ انسداد دہشتگردی کی عدالت نے 17 فروری کو زینب قتل کیس کا فیصلہ سنایا۔ کوٹ لکھپت جیل میں انسداد دہشتگردی کی،
خصوصی عدالت کے جج جسٹس سجاد احمد نے زینب قتل کیس کی سماعت کی۔ عدالت نے عمران علی کو مجرم قرار دیتے ہوئے 4 مرتبہ سزائے موت ، عمر قید اور20 لاکھ روپے جُرمانہ ادا کرنے کا حکم دے دیا۔ عدالت نے عمران علی کو زینب کو اغوا کرنے، زینب سے جنسی زیادتی کرنے ، زینب کو قتل کرنے اور 7 اے ٹی اے کے تحت 4 مرتبہ سزائے موت کا حکم دیا، زینب کے ساتھ بد فعلی کرنے پر عمران علی کو عمر قید اور25 لاکھ روپے جرمانہ اور جبکہ زینب کی لاش کو گندگی کے ڈھیر میں پھینکنے اور بے حُرمتی پر عمران علی کو 7 سال قید کی سزا اور دس لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی۔مجرم عمران علی کو زینب قتل کیس سمیت دیگر بچوں کے قتل میں 21 مرتبہ پھانسی کی سزا سنائی گئی ہے۔