لاہور: لاہور ہائیکورٹ نے تحریک لبیک پاکستان کے قائد مولانا خادم حسین رضوی کی ضمانت منظور کر لی۔ تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ میں مولانا خادم حسین رضوی کی درخواست ضمانت پر سماعت ہوئی جسے منظور کرتے ہوئے عدالت نے مولانا خادم رضوی کو 5 لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکے جمع کروانے کا حکم دیا۔ عدالت نے مولانا خادم حسین رضوی کی ضمانت منظور کرتے ہوئے انہیں رہا کرنے کا حکم بھی جاری کیا۔
علاوہ ازیں عدالت نے تحریک لبیک پاکستان کے رہنما پیر افضل قادری کی ضمانت بھی منظور کر لی۔ پیر افضل قادری کو 15 جولائی تک ضمانت پر رہا کیا گیا ہے۔ یاد رہے کہ تحریک لبیک پاکستان کے قائد مولانا خادم حیسن رضوی کو گذشتہ برس نومبر میں گرفتار کیا گیا تھا۔ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے تحریک لبیک کی جانب سے 25 نومبر کو دی جانے والی احتجاجی کال سے امن و امان کی صورتحال خراب ہونے کے خدشے کے پیش نظر صوبہ پنجاب بالخصوص راولپنڈی سے تحریک لبیک کے کارکنان کو گرفتار کرنا شروع کیا جس کے بعد تحریک لبیک کے قائدین کو بھی حراست میں لیا گیا تھا۔تحریک لبیک کے قائد خادم حسین رضوی کو 3 ایم پی او کے تحت گرفتار کیا گیا تھا جس کا باقاعدہ نوٹی فکیشن بھی جاری کیا گیا ۔ نوٹی فکیشن میں بتایا گیا تھا کہ خادم رضوی سمیت 95 افراد کو گرفتار کیا گیا۔ ان پر الزام عائد تھا کہ انہوں نے معاشرے میں انتشار پھیلایا اور لوگوں کو مشتعل کرتے ہوئے جلاﺅ گھیراﺅ کے علاوہ توڑ پھوڑ اور کارسرکار میں مداخلت بھی کی تھی۔ خیال رہے کہ مولانا خادم رضوی کی گرفتاری 25 نومبر2018ء کے دن کے لیے دی گئی ممکنہ کال کے حوالے سے تھی جس دن انہوں نے فیض آباد میں دھرنا دینے کے لیے اپنے کارکنوں کو جمع ہونے کے لیے کہا تھا لیکن دھرنا دینے سے قبل ہی انہیں گرفتار کر لیا گیا تھا۔
یاد رہے کہ تحریک لبیک پاکستان کے قائد مولانا خادم حسین رضوی کی گرفتار کی اطلاعات کے بعد لاہور اور کراچی سمیت ملک بھر کے مختلف شہروں سے احتجاج کی خبریں بھی موصول ہوئیں تھیں۔نامہ نگار ریاض سہیل کے مطابق گذشتہ شب کراچی میں نمائش چورنگی پر تحریک لبیک کے کارکنان کی جانب سے احتجاج کیا گیا۔ اس دوران پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپ بھی ہوئی جس میں ریسکیو ذرائع کے مطابق تین افراد زخمی ہوئے۔ سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی خبروں کے مطابق خادم حسین رضوی اور مبینہ طور پر تحریکِ لبیک کے دوسرے دھڑے کے سربراہ مولانا آصف جلالی کی گرفتاری کے خلاف لاہور میں بھی یتیم خانہ چوک کے مقام پر مذہبی جماعت کے کارکنان کی جانب سے احتجاج شروع کر دیا گیا جو آخری خبریں آنے تک جاری تھا۔سوشل میڈیا ہی پر تحریکِ لبیک پاکستان کے رہنما پیر افضل قادری کا ایک ویڈیو بیان سامنے آیا جس میں انھوں نے ’کارکنوں کو ملک بھر میں فوراً باہر نکلنے اور احتجاج کرنے‘ کہا تھا۔اس سے قبل پاکستان کے مقامی ذرائع ابلاغ میں خادم رضوی کو پنجاب کے دارالحکومت میں واقع جماعت کے مرکز سے جمعے کی شب حراست میں لیے جانے کی اطلاعات سامنے آئی تھیں۔خادم حسین رضوی کے صاحبزادے حافظ سعد نے نجی ٹی وی سیون نیوز سے بات کرتے ہوئے گرفتاری کی تصدیق کی تاہم ان کا کہنا تھا کہ ان کے والد نے خود گرفتاری پیش کی ہے۔سوشل میڈیا پر کئی غیر مصدقہ ویڈیوز بھی سامنے آئیں ۔ ان میں ایک ویڈیو علامہ خادم رضوی کی تھی جس میں وہ ’لوگوں پر سڑکوں پر نکلنے کا پیغام دے رہے تھے ۔ ایسی ہی ایک ویڈیو میں دیکھا گیا کہ سکیورٹی اہلکار ویل چیئر پر ایک شخص کو ایک گھر کے دروازے سے باہر لے کر جا رہے تھے خادم رضوی کو حفاظتی تحویل میں ایک ایسے وقت لیا گیا جب انھوں نے اتوار کو راولپنڈی میں ایک احتجاجی جلسہ منعقد کرنے کا اعلان بھی کیا تھا۔اس جلسے کا تعلق توہین رسالت کے مقدمے میں مسیحی خاتون آسیہ بی بی کی بریت سے تھا جس کی تحریک لبیک مخالفت کرتی آئی ۔واضح رہے کہ سپریم کورٹ کی جانب سے مسیحی خاتون آسیہ بی بی کو توہین مذہب کے الزام سے بری کرنے کے فیصلے کے خلاف تحریک لبیک کے ملک بھر میں تین روز تک احتجاجی دھرنا دیا تھا۔