لاہور کے سرکاری اسپتالوں میں ’ون پیشنٹ ون ڈاکٹر‘ کی پالیسی ناکامی سے دوچار ہوگئی۔ مریضوں کی بڑھتی تعداد اور ڈاکٹروں کی کمی کی وجہ سےمریض اور ان کے اہل خانہ پریشان ہیں۔
لاہور کے سرکاری اسپتالوں میں نئی سروس،’ ون پیشنٹ، ون ڈاکٹر‘کی پالیسی کا میاب نہ ہو سکی ۔مریضوں کی بڑھتی تعداد اور ڈاکٹروں کی کمی کے باعث ایک اچھی پالیسی ناکام ہو گئی ۔ مریضوں کے اہل خانہ آج بھی ڈاکٹر نہ ملنے پر پریشان ہیں ۔ 2016 میں سرکاری اسپتالوں میں بہتری لانے اور مریضوں کو بہتر علاج فراہم کرنے کیلئے ’ون پیشنٹ ، ون ڈاکٹر ‘کی پالیسی کا آغاز کیا گیا۔آغاز جناح اسپتال کی ایمرجنسی سے کیا گیالیکن صورتحال جوں کی توں رہی۔پیاروں کے علاج کیلئے مریضوں کے اہل خانہ اسپتال میں ڈاکٹروں کو تلاش کرتے نظر آتے ہیں۔ اسپتال انتظامیہ ناکافی حکومتی فنڈز ، ڈاکٹروں اور نرسوں کی قلت کو پالیسی کی ناکامی کی بڑی وجہ قرار دیتی ہے۔ پنجاب بھر سے آنے والے مریض جب لاہور کے سرکاری اسپتالوں میں علاج کیلئے آتے ہیں تو طبی امداد کی ناکافی سہولیات کا مقابلہ کرتے ہیں ،جب تک ڈاکٹر تک پہنچتے ہیں تو بے چارہ مریض جان ہار چکا ہوتاہے۔