تحریر : سجاد گل
پاکستان میں ہونے والی تخریب کاری کی بات کی جائے یاپھر بلوچستان میں علیحدگی کی تحریک کا ذکر ،سری لنکا کرکٹ ٹیم پر حملے کا واقعہ ہو ،یا پھرپشاور سکول کا دل خراش قصہ، باچا خان یونیورسٹی کے لہو و خون کی داستان ہو ،یا پھر مہران بیس کے خش خاک کی کہانی،ان تمام ناپاک سرگرمیوں کے پیچھے ہمارا ازلی دشمن بھارت سرگرمِ ِعمل ہے ، جی ہاں بھارت ہمارا ازلی دشمن ہے اور وہ پاکستان کو صفحہ ِ ہستی سے مٹانے کی سر توڑ کوشش کر رہا ہے، اگر کوئی شخص اس حقیقت کو ماننے میں بال برابر بھی پس و پیش کی روش پر ہے تو ماننا پڑے گا کہ وہ روٹی کو ٹوٹی اور پانی کو مانی کہتا ہے،یا پھر اردو کا معروف محاورہ ہے کہ وہ احمقوں کی جنت میں رہتا ہے
بھارتی نیول کے حاضر سروسز آفیسراور بھارتی خفیہ ایجنسی را کے ایجنٹ کل بھوشن کی گرفتاری اوراکثر و بیشتر تخریب کاری کے کی وارداتوں میں بھارتی اسلحہ کا استعمال اور بلوچستان میں علیحدگی کی تحریک چلانے والوں کے لٹریچر کی بھارت سے چھپوائی ،اس حقیقت کا منہ بولتا ثبوت ہے، آج کل جس ٹاپ سٹوری کاشوروغل چل رہا ہے وہ ”را” کے سرگرم ایجنٹ کل بھوشن کی گرفتاری ہے،بھارتی سرگرم ایجنٹ کا بلوچستان میں پکڑا جانا پاکستان کی بہت بڑی کامیابی ہے، اسکا سہرا بھی پاکستان کی جان آئی ایس آئی کے سر جاتا ہے،میرے خیال میں آج کل بھارتی ایجنسی را کے الٹے دن چل رہے ہیں،یا یوں کہنا مناسب ہوگا کہ پاکستان کے امن کی دشمن ایجنسی اللہ رب العزت کی پکڑ میں ہے
بھارتی صدر پرناب مکھر جی نے مختلف منصوبوں میں گھپلوں پر ”را” چیف راجندر کھنہ کے خلاف تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے ،بھارتی صدر نے سی بی آئی کو مختلف انٹیلی جنس پرجیکٹوں میں نو سوکروڑکے گھپلوں کی تحقیقات کاحکم دیا ہے،سی بی آئی کے سربراہ نے بھارتی صدر سے ملاقات کی جس میں انہوں نے ”را” کے اندرونی گھپلوں کے ثبوت پرناب مکھرجی کی نذر کئے، ”کوئی بولے نہ بولے گاموں بولے ہی بولے”دوسری طرف وزیراعظم مودی بھی کل بھوشن کی گرفتاری کے بخار کا نزلہ ”را”چیف پر اتارتے نظر آ رہے ہیں،تازہ خبر ہے کہ بھارتی وزیراعظم نریندرمودی بھی ”را”چیف کو ناکام آفیسر قرار دیتے ہوئے اس پر برس پڑے۔
بھارتی جاسوس کی گرفتاری پر پورے بھارت میں شورِبدتمیزی کا سماں ہے ،مگر اس ساری صورت حال کے باوجود ہمارے وزیراعظم صاحب غالب کے شعر کا مصداق بنے ہوئے ہیں
چپ ہوں توکوئی بات ہی ایسی ہو گی
ورنہ کیا بات کر نہیں آتی
نجانے میاں صاحب کس مصلحت پوشی کا شکار ہیں اور ان کے دل میں بھارت کے لئے کہاںسے نرم گوشہ پیدا ہو گیا ہے ،میرے خیال میں تو پاکستان میں پیدا ہونے والا ہر نامولود ماں کے پیٹ سے بھارت سے نفرت اور دشمنی کے جزبات لے کر پیدا ہوتا ہے ،میں نوازشریف کی محب ِ وطنی پر شک نہیں کر رہا، مگر اسقدر بزدلی کم ازکم ایک محبِ وطن شہری کوکسی صورت ہضم نہیں ہوتی۔
بھارت پٹھان کوٹ میں حملے کا ڈرامہ رچاتا ہے ،ادھرپاکستان میں ہلچل مچ جاتی ہے،بغیر کسی ثبوت کے مولانا مسعود ازہر کو گرفتار کر لیا جاتا ہے۔
بمبئی حملوں کی فلم چلتی ہے حافظ سعید جیسے مخلص اور محبِ وطن شہری پر زمین تنگ کر دی جاتی ہے،ذکی الرحمن کو گرفتار کر لیا جاتا ہے،جماعة الدعوہ کی تمام فلاحی سرگرمیوں کو روک دیا جاتا ہے۔
یوں ہم عاجز ،مسکین ،ڈرے اور سہمے سہمے فقیر سے پاکستانی اہل جہاں کے سامنے تماشا سابن کر رہ جاتے ہیں،دنیا میں جگ ہنسائی کا منظر بن جاتے ہیں،
بنا کر فقیروں کا ہم بھیس غالب
تماشائے اہلِ کرم دیکھتے ہیں
١٨٥٧ء سے لے کر ١٩٤٧ء تک کی قربانیاں ،١٩٤٧ سے لے کر ٢٠١٦ ء تک کی داستانِ لہو راہگاں لگنے لگتی ہیں،جو ملک قربانیوں کی بنیاد پر حاصل کیا گیا ہو،جس ملک کی بنیاد میں ہزاروں اور لاکھوں شہداء کا سرخ سرخ خون شامل ہو،دنیا کی نظر میںاسکا یہ مقام، افسوس صد افسوس،ہمارے حکمرانوں کو چاہئے کہ وہ بھی اصل پاکستانی ہونے کا ثبوت دیں اور دنیا کو باور کرائیں کہ ہم زندہ اور جاوید قوم ہیں اور مردہ اور بے جان قوم بھارت کو ہم مچھر کے پر کے برابر بھی حثییت دینے کو تیار نہیں۔کل بھوشن کے معاملے میں نواز شریف سمیت دیگر حکمرانوں کو لیلیٰ مجنوں والی روش کو خیر آباد کہہ کر اصل محب وطن ہونے کا ثبوت دینا چاہئے،اگرہمارے حکمران اسی طرح لیلیٰ مجنوں والی روش پر قائم رہے تو چاروں جانب سے پتھر ہمارا مقدر رہیں گے،اور دنیا ہم پر ہنستی رہے گی۔
تحریر : سجاد گل
dardejahansg@gmail.com
Phon# +92-316-2000009