سابق صدر پرویز مشرف نے لال مسجد آپریشن کے فیصلے کو درست قرار دیا ہے۔ کہتے ہیں دہشت گردوں کے ساتھ ایسا ہی ہونا چاہیے تھا ۔ قومی ایکشن پلان پر صاف نیت سے عمل درآمد نہیں ہو رہا ۔ مقبوضہ کشمیر میں لڑنے والے دہشت گرد نہیں بلکہ مجاہدین ہیں۔
کراچی: (ویب ڈیسک) برطانوی نشریاتی ادارے کو انٹرویو میں پرویز مشرف نے لال مسجد آپریشن کے فیصلے کو درست قرار دیتے ہوئے انہیں دہشت گرد قرار دیا۔ سابق صدر کا کہنا ہے کہ انہوں نے لال مسجد والوں کے خلاف جو کیا ٹھیک کیا ۔ دہشت گردوں کے ساتھ ایسا ہی ہونا چاہیے تھااب وہ پھر ابھر رہے ہیں۔ حکومت فوری ایکشن لے کیونکہ جتنا دیر سے ایکشن لیں گے یہ جن اتنا ہی بڑا ہوتا رہے گا اور پھر بڑا ایکشن لینا پڑے گا۔ پرویز مشرف نے واضح کیا کہ مقبوضہ کشمیر میں طالبان نہیں بلکہ مجاہدین ہیں۔ امریکہ میں نائن الیون کے بعد 146مجاہدین145 کا طالبان کے ساتھ گٹھ جوڑ ہو گیا تھا۔ سابق صدر نے د عوی کیا کہ وہ اپنے دور میں مسلئہ کشمیر کے حل کی طرف جا رہے تھے ۔ واجپائی اور ان کے درمیان اتفاق ہو گیا تھا۔ نریندر پاکستان کو مروڑنا اور دبانا چاہتے ہیں اگر وہ سوچ تبدیل نہیں کریں گے تو معاملہ آگے نہیں بڑے گا۔ سابق صدرکا کہنا ہے کہ قومی ایکشن پلان پر صاف نیت سے عمل درآمد نہیں ہو رہا ۔ حکومت میں کچھ عناصر شدت پسندوں کے ساتھ نظریاتی طور پر ملے ہوئے ہیں۔ فوج کو حکومت اور بیورور کریسی کی طرف سے جو مدد ملنا چاہیے تھی وہ نہیں مل رہی۔ پرویز مشرف نے اپنے خلاف تمام مقدمات سیاسی نوعیت کے قرار دیئے