لاہور (نیوز ڈیسک ) لاہور ہائیکورٹ نے آج پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما رانا ثناء اللہ کی منشیات برآمدگی کیس میں ضمانت منظورکر لی ہے جس کے بعد کئی سوالات بھی کھڑے ہو گئے ہیں خاص طور پر پاکستان تحریک انصاف لے رہنما شہریار آفریدی پر تنقید کی جا رہی ہے جنہوں نے کئی بار راناثناء سے برآمد ہونے والی منشیات
کے ثبوت ہونے کا دعویٰ کیا تھا۔اسی پر اپنا تجزیہ پیش کرتے ہوئے سینئیر صحافی عارف حمید بھٹی کا کہنا ہے کہ شہریار آفریدی کو اب مستعفی ہو جانا چاہئیے۔یہ ایک بہت اہم سوال ہے کہ اگر عدالت کی نظر میں یہ کیس جھوٹا ہے اور راناثناء اللہ کو ضمانت دی گئی تو پھر وہ منشیات کہاں گئی؟ وہ منشیات رکھی کس نے تھی؟ اس کے ثبوت کہاں ہیں؟۔شہریار آفریدی نے قسمیں کھا کھا کر سابق وزیر قانون پر منشیات برآمدگی کا الزام لگایا تو انہی پر اہم ذمہ داری بھی عائد ہوتی ہے کہ وہ اس کا ثابت کریں۔اس لیے میری نظر میں انہیں مستفعی ہو جانا چاہئیے،سیاستدانوں پر اس طرح کے کیسز بنا کر جمہوریت کو نقصان پہنچایا جا رہا ہے جب کہ ادارے بھی کمزور ہو رہے ہیں۔خیال رہے کہ لاہور ہائی کورٹ نے منشیات برآمدگی کیس میں گرفتار مسلم لیگ (ن) کے پنجاب کے صدر رانا ثنا اللہ کی درخواست ضمانت منظور کرتے ہوئے ان کی رہائی کا حکم دے دیا ہے. صوبائی دارالحکومت کی عدالت عالیہ میں جسٹس چوہدری مشتاق احمد نے رانا ثنااللہ کی منشایت برآمدگی کیس میں ضمانت کی درخواست محفوظ کیا گیا فیصلہ سنایا‘عدالت نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے منشیات برآمدگی کیس میں 10، 10 لاکھ روپے کے 2 مچلکے کے عوض رانا ثنااللہ کی کی درخواست ضمانت منظور کرلی. واضح رہے کہ گزشتہ روز رانا ثنا اللہ کے وکلا اور انسداد منشیات فورس (اے این ایف) کے پراسیکیوٹر نے مذکورہ درخواست پر پر دلائل دیے تھے، جس کے بعد فیصلہ محفوظ کیا گیا تھا.خیال رہے کہ لیا تھا.پاکستان مسلم لیگ (ن) پنجاب کے صدر اور رکن قومی اسمبلی رانا ثنا اللہ کو انسداد منشیات فورس نے یکم جولائی 2019 کو گرفتار کیا تھا‘اے این ایف نے مسلم لیگ (ن) پنجاب کے صدر رانا ثنا اللہ کو پنجاب کے علاقے سیکھکی کے نزدیک اسلام آباد لاہور موٹروے سے گرفتار کیا تھا.