اسلام آباد(ویب ڈیسک) وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی سینیٹر اعظم سواتی زمینوں کے قبضے اور انسپکٹر جنرل پولیس (آئی جی پی)، اسلام آباد کے تبادلہ کیس میں قومی احتساب ادارے (نیب) کے سامنے پیش ہوگئے، جہاں انہوں نے خود کی بے گناہی کا دعویٰ کیا ہے۔نیب ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ اعظم سواتی نیب ہیڈ کوارٹر میں ایک گھنٹے تک رہے جہاں انہیں آف شور جائیدادوں کے حوالے سے سوالنامہ دیا گیا تھا۔اعظم سواتی نے کہا کہ انہوں نے کسی سرکاری زمین پر قبضہ نہیں کیا، یہ وہی بیان تھا جو انہوں نے سپریم کورٹ میں بھی دیا تھا۔ان کے احکامات پر مبینہ طور پر آئی جی کے تبادلے کے حوالے سے انہوں نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے آئی جی اسلام آباد کو فون کیا تھا تاہم انہوں نے ایسی کوئی بات نہیں کی جو قانون کے خلاف ہو۔نیب کو اعظم سواتی کے چک شہزاد میں فارم ہاؤس اور سی ڈی اے سے متصل زمین کے حوالے سے تفصیلات موصول ہوئیں جہاں انہوں نے مبینہ طور پر قبضہ کر رکھا ہے۔گزشتہ ہفتے نیب کے اعلیٰ حکام نے کیپیٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کے سینیئر حکام کے ہمراہ فارم ہاؤس کا دورہ بھی کیا تھا جہاں انہوں نے زمین کی پیمائش کی تھی جس پر مبینہ طور پر وفاقی وزیر نے قبضہ کر رکھا ہے۔یاد ہے کہ گزشتہ ماہ اسلام آباد میں وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی اعظم سواتی کے فارم ہاؤس میں داخل ہونے اور ان کے گارڈز کو تشدد کا نشانہ بنانے کے الزام میں 2 خواتین سمیت 5 افراد کو گرفتار کرلیا گیا تھا، جس کے بعد یہ معاملہ سامنے آیا تھا۔ اسی حوالے سے آئی جی اسلام آباد کا بھی مبینہ طور پر تبادلہ کیا گیا تھا جس پر سپریم کورٹ نے 29 اکتوبر کو نوٹس لیتے ہوئے آئی جی کے تبادلے کا نوٹی فکیشن معطل کردیا تھا۔معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے تھے کہ ‘سنا ہے کہ کسی وزیر کے کہنے پر آئی جی اسلام آباد کو ہٹایا گیا ہے۔’انہوں نے کہا تھا کہ قانون کی حکمرانی قائم رہے گی، ہم کسی سینیٹر، وزیر اور اس کے بیٹے کی وجہ سے اداروں کو کمزور نہیں ہونے دیں گے۔بعد ازاں سپریم کورٹ نے سماعت کے دوران معاملے کی باقاعدہ تحقیقات کے لیے جے آئی ٹی بنانے کا حکم دیا تھا۔جے آئی ٹی میں نیب اور وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے حکام شامل ہیں۔میڈیا رپورٹس کے مطابق آئی جی پی کو اعظم سواتی کے حکم پر تبادلہ کیا گیا تھا تاہم اعظم سواتی نے ان رپورٹس کو مسترد کیا ہے۔