کراچی میں لینڈ مافیاایک بار پھر سرگرم ہوگئی۔پولیس افسران کی ملی بھگت سے زمینوں پر قبضے کا نیا سلسلہ شروع ہو گیا ہے۔
سپرہائی وے کے قریب ہاوسنگ سوسائٹی کی 50 ایکڑ زمین ہتھیانے کیلئے مرکزی دروازہ اور باؤنڈری وال گرادیئے گئے۔کراچی آپریشن کے بعد سرکاری اور نجی اراضی پر غیر قانونی قبضے کا جو سلسلہ کم ہوا تھا۔اس میں پھر سے تیزی آنے لگی ہے۔ تشویشناک پہلو یہ ہے کہ اس مذموم دھندے میں پہلے کی طرح پولیس کی کالی بھیڑیں بھی شامل ہیں۔ اس کاثبوت 9 مئی کی صبح نو بجے سپر ہائی وے اسکیم 33 میں دیکھا گیا جہاں عظیم احمد ہاؤسنگ سوسائٹی کی پچاس ایکڑ زمین ہتھیانے کیلئے لینڈ مافیا کے کارندے پہنچے۔
وہ اپنے ساتھ بھاری مشینری ہی نہیں پولیس کی نفری بھی لائے تھےجبکہ کچھ ہی دیر بعد انہوں نے سوسائٹی کی باؤنڈری وال اور گیٹ گرادیئےاور غریب فضل چوکیدار نے روکنا چاہا تو اُسے پولیس کے حوالے کردیا گیا۔
سن 1980 میں رجسٹرڈ ہونے والی ہاؤسنگ سوسائٹی کے ممبران نے الزام عائد کیا ہے کہ قبضے میں پولیس اہلکاروں سمیت سوسائٹی کے ایڈمنسٹریٹر انوار حسین عابدی بھی شامل ہیں۔ سوسائٹی ممبران کے مطابق قبضہ مافیا کے خلاف پولیس کے اعلٰی حکام کو درخواست دے دی گئی ہے۔