کراچی (ویب ڈیسک )پاکستان کی سمندری حدود میں تیل وگیس کے وسیع ذخائر کی دریافت کا اشارے، گزشتہ 40 روز سے بین الاقوامی کمپنی کی جانب سے کی جا رہی ڈرلنگ کے بعد ماہرین نے اچھی خبر دے دی۔ تفصیلات کے مطابقپاکستان کی سمندری حدود میں تیل و گیس کے ذخائر کی دریافت کیلئے ڈرلنگ کا عمل جاری ہے۔ پاکستان کی سمندری حدود میں تیل و گیس کے ذخائر کی دریافت کیلئے ڈرلنگ کا عمل گزشتہ 40 روز سے جاری ہے۔اب 40 روز گزرنے کے بعد ڈرلنگ کے عمل میں مصروف غیر ملکی کمپنی کے ماہرین کی جانب سے خوشخبری سنائی گئی ہے۔ کمپنی کے کچھ ماہرین نے بتایا ہے کہ کمپنی اب تک روزانہ کی بنیاد پر 1 ہزار ڈرلز کر رہی ہے۔ ڈرلنگ کمپنی نے زیر زمین 55 سو فٹ کی گہرائی تک ڈرلنگ کرنے کا ٹارگٹ رکھا ہوا ہے۔ماہرین نے بتایا ہے کہ اب تک ہونے والی ڈرلنگ کے بعد تیل و گیس کے وسیع ذخائر کی دریافت کے مثبت اشارے ملے ہیں۔بتایا گیا ہے کہ اگر توقع کے مطابق تیل و گیس کے ذخائر دریافت کر لیے گئے، تو یہ ذخائر 25 سے 30 سال تک پاکستان کی توانائی کی ضروریات پوری کر سکیں گے۔ اس سے قبل گزشتہ ماہ پاکستان میں 9 سال کے طویل وقفے کے بعد گہرے سمندری پانی میں تیل اور گیس کی تلاش کے لیے ڈرلنگ کا باقاعدہ آغاز کیا گیا تھا۔ امریکی ڈرلنگ کمپنی ایگزون موبل ایک ڈرلنگ رگ، 3سپلائی ویسلز اور2ہیلی کاپٹرز کے ذریعے کراچی کے سمندری حدود میں ڈرلنگ کے کام کا آغاز کیا گیا۔اس حوالے سے وزیراعظم کے مشیر برائے میری ٹائم آفیئر محمود مولوی نے بتایا تھا کہ امریکی کمپنی کراچی کے ساحل سی280کلومیٹر دور گہرے سمندر میں انڈس جی بلاک میں کیکرون نامی وھیل میں ڈرلنگ کر رہی ہے۔ ذرائع نے بتایا تھا کہ تیل وگیس کے ذخائر کی تلاش کے لیے سطح سمندر سی5ہزار فٹ کی گہرائی تک ڈرلنگ کی جا رہی ہے۔ ابتدائی طور پر سطح سمندر سے 5 ہزار فٹ کی گہرائی میں تیل و گیس کے ذخائر کی موجودگی کے آثار نظر آئے۔ڈرلنگ کرنے والے جہاز کی معاونت کے لیے دیگر 3 جہاز بھی ساتھ آئے۔ سمندر سے تیل کے بڑے ذخائر دریافت ہونے کی توقع ہے۔ ذرائع نے بتایا تھا کہپاکستان کے انڈس جی بلاک کے ڈرلنگ پروجیکٹ میں 4مختلف ایکسپلوریشن کمپنیاں جن میں اوجی ڈی سی ایل، پی پی ایل، ایگزون موبل اور اٹلی کی کمپنی ای این آئی کی25 فیصد کے تناسب سے یکساں حصہ داری ہے۔ مزکورہ منصوبے کی لاگت کا تخمینہ 10کروڑ ڈالر لگایا گیا ہے۔یاد رہے 2 جنوری کو پاکستان میں سمندر کی تہہ سے تیل کی تلاش کے مشن کے تحت دنیا کی سب سے بڑی آئل کمپنی ایگزون موبل کے بحری جہاز پاکستانی سمندری حدود میں ڈرلنگ کے لیے پہنچے تھے۔ مشیر برائے میری ٹائم آفیئر محمود مولوی نے بتایا تھا کہ ڈرلنگ کے لیے منگوائے گئے تینوں سپلائی ویزلز بالکل نئے ہیں۔ ایگزون موبل 27 سال کے بعد پاکستان میں موجودہ حکومت کی کوششوں سے آئی ہے۔