بہن بھائیوں میں سب سے بڑا یا سب سا چھوٹا ہونے کے اپنے اپنے فوائد و نقصانات ہیں۔ بڑے جہاں ذمہ داریوں کے بوجھ تلے دبے رہتے ہیں تو وہیں چھوٹے ہمہ وقت ان کی تابعداری کرنے سے تنگ پڑ جاتے ہیں۔ یہ عمومی نوعیت کے مسائل تو اپنی جگہ لیکن ماہرین نفسیات کہتے ہیں کہ آپ اپنی زندگی میں کس قدر کامیاب ہوں گے اس کا انحصار بھی بڑی حد تک اس بات پر ہے کہ بہن بھائیوں کا آپ کا کون سا نمبر ہے۔
جریدے بزنس انسائڈر کے مطابق کلینکل سائیکولوجسٹ جوزف برگو نے اس موضوع پر کی گئی ایک تحقیق کے بعد بتایا ہے کہ بہن بھائیوں میں ہمارا نمبر بڑی حد تک اس بات کا تعین کرتا ہے کہ زندگی میں ہمیں کتنی کامیابی حاصل ہو گی۔
ان کا کہنا تھا کہ عام طور پر چھوٹے بچوں کو لا شعوری طور پر ہی یہ فکر لاحق ہوتی ہے کہ وہ زیادہ محنت کر کے خود کو کچھ ثابت کریں لیکن سماجی و معاشی حالات کے باعث عموماً وہ اس کوشش میں زیادہ کامیاب نہیں ہو پاتے۔
عموماً بڑے بچوں کو گھر میں زیادہ اہمیت حاصل ہوتی ہے اور انہیں نسبتاً زیادہ اختیار بھی حاصل ہوتا ہے۔ یہ صورتحال چھوٹے بچوں کیلئے ایک آزمائش ثابت ہوتی ہے۔ پہلے پیدا ہونے والے بچے کو عموماً والدین کی بہت زیادہ توجہ ملتی ہے اور اسی لیے زیادہ پر اعتماد بھی ہوتے ہیں
والدین کی توجہ اور وسائل دستیاب ہونے سے عموماً ان کی تعلیم اور بعدازاں زندگی میں کامیابی کا امکان بھی زیادہ ہوتا ہے ۔ بچوں کی تعداد زیادہ ہونے پر والدین انہیں وقت بھی کم دے پاتے ہیں اور انہیں دستیاب وسائل بھی کم ہوتے چلے جاتے ہیں۔ بڑے بچے تو پہلے ہی وسائل سے فائدہ اٹھا چکے ہوتے ہیں
لہٰذا ان کی کامیابی کا امکان بھی زیادہ ہوتا ہے لیکن چھوٹوں کے لئے زیادہ ہوتے ہیں۔ بچوں کی تعداد زیادہ ہونے سے درمیانے اور چھوٹے بچے نظر انداز ہوتے ہیں اور بعض اوقات یہ بھی ممکن ہوتا ہے کہ یہ احساسِ کمتری میں مبتلا ہو جائیں یا بیرونی دنیا سے کٹ کر خود میں ہی کھو جائیں اورعمر بھر