لاہور(ویب ڈیسک) آشیانہ ہاؤسنگ کیس میں گرفتار سابق وزیراعلیٰ پنجاب، مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قومی اسمبلی میں قائدِ حزب اختلاف شہباز شریف کو احتساب عدالت پہنچا دیا گیا، جہاں انہیں پیش کرکے جسمانی ریمانڈ لیا جائےگا۔سابق وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کو احتساب عدالت کے جج نجم الحسن کی عدالت میں پیش کیا جائے گا،
جبکہ امجد پرویز اور اعظم نذیر تارڑ کو اُن کا وکیل مقرر کیا گیا ہے۔نیب ذرائع کے مطابق احتساب عدالت لے جانے سے پہلے شہباز شریف کاطبی معائنہ کیا گیا اور ڈاکٹرز نے انہیں مکمل فٹ قرار دیا۔شہباز شریف کی پیشی کے موقع پر سیکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کیے گئے ہیں، احتساب عدالت کے گرد پولیس کی بھاری نفری تعینات ہے اور عدالت آنے والے راستے بند کردیئے گئے ہیں۔شہباز شریف کے صاحبزادے حمزہ شہباز اور سلمان شہباز بھی نیب عدالت پہنچے اور صرف انہیں ہی عدالت کے اندر جانے کی اجازت دی گئی۔دوسری جانب لیگی رہنما مریم اورنگریب، سائرہ افضل تارڑ، خواجہ احمد حسان، سمیع اللہ خان اور دیگر بھی احتساب عدالت کے باہر موجود ہیں۔ احتساب عدالت کے باہر مسلم لیگ (ن) کے کارکن بھی بڑی تعداد میں جمع ہیں، جن کی جانب سے نعرے بازی کی جارہی ہے۔ذرائع کے مطابق نیب عدالت میں آج کسی بھی غیر متعلقہ شخص کو داخلے کی اجازت نہیں اور نہ ہی میڈیا کو کوریج کی اجازت ہے۔یاد رہے کہ گزشتہ روز قومی احتساب بیورو (نیب) لاہور نے سابق وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کو صاف پانی کیس میں طلب کیا تھا، تاہم اُن کی پیشی پر انہیں آشیانہ اقبال ہاؤسنگ کیس میں کرپشن کے الزام میں گرفتار کرلیا تھا۔واضح رہےکہ نیب آشیانہ اقبال ہاؤسنگ اسکیم، صاف پانی کیس، اور اربوں روپے کے گھپلوں کی تحقیقات کر رہا ہے، جس میں سابق وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف سمیت دیگر نامزد ہیں۔آشیانہ اقبال ہاؤسنگ اسکیم میں لاہور ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے سابق ڈائریکٹر جنرل احد چیمہ اور سابق وزیراعظم نواز شریف کے قریبی ساتھی اور سابق پرنسپل سیکریٹری فواد حسن فواد پہلے ہی گرفتار کیے جاچکے ہیں۔نیب ذرائع نے دعویٰ کیا تھا کہ شہباز شریف کو لاہور ڈیولپمنٹ اتھارٹی (ایل ڈی اے) کے سابق ڈی جی فواد حسن فواد کے بیان کے بعد گرفتار کیا گیا ہے۔اس سے پہلے آشیانہ ہاؤسنگ اسکیم کیس کی آخری پیشی پر شہباز شریف اور فواد حسن فواد کو آمنے سامنے بٹھایا گیا۔ نیب ذرائع نے دعویٰ کیا کہ اس موقع پر فواد حسن فواد نے کہا تھا کہ ‘میاں صاحب آپ نے جیسے کہا میں ویسے کرتا رہا’۔نیب کے مطابق شہباز شریف پر الزام ہے کہ انھوں نے بطور وزیراعلیٰ پنجاب آشیانہ اسکیم کے لیے لطیف اینڈ کمپنی کا ٹھیکہ غیر قانونی طور پر منسوخ کروا کے پیراگون کی پراکسی کمپنی ‘کاسا’ کو دلوا دیا۔نیب کا الزام ہے کہ شہباز شریف نے پی ایل ڈی سی پر دباؤ ڈال کر آشیانہ اقبال ہاؤسنگ اسکیم کا تعمیراتی ٹھیکہ ایل ڈی اے کو دلوایا اور پھر یہی ٹھیکہ پی ایل ڈی سی کو واپس دلایا جس سے قومی خزانے کو 71 کروڑ روپے سے زائد کا نقصان ہوا۔نیب ذرائع کے مطابق شہباز شریف نے پی ایل ڈی سی پر دباؤ ڈال کر کنسلٹنسی کانٹریکٹ ایم ایس انجینئر کسلٹنسی کو 19کروڑ 20 لاکھ روپے میں دیا جبکہ نیسپاک کا تخمینہ 3 کروڑ روپے تھا۔