مظفرآباد: پاک بھارت تناؤ میں کمی کے بعد کنٹرول لائن پر صورتحال قدرے پرسکون ہے تاہم مقبوضہ وادی میں حالات بدستورکشیدہ ہیں۔ کریک ڈاؤن کے باعث بڑی تعداد میں کشمیری عوام اور بھارتی سکیورٹی اہلکار موت کا نشانہ بن رہے ہیں۔ برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق دونوں ممالک کی فوجوں کا کہنا ہے کہ گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران سرحد پر صورتحال کچھ بہترہوئی ہے اوروہاں پر سکون ہے تاہم دوسری جانب مقبوضہ وادی میں بھارتی مظالم اور بے گناہ افراد کوگرفتارکرنے کے خلاف اتوارکو ضلع پلوامہ کے علاقے ترال میں مکمل ہڑتال ہوئی‘ دکانیں اور کاروباری مراکز بند رہیں جبکہ سڑکوں پر ٹریفک کی آمد و رفت معطل رہی۔اس موقع پر احتجاجی ریلی بھی نکالی گئی مقبوضہ کشمیر میں بھارتی جارحیت تا حال جاری ہے ۔ قابض بھارتی فورسز نے سوپور کا محاصرہ کیا اور نام نہاد سرچ آپریشن کی آڑ میں نہتے کشمیری نوجوان کو گولیاں مار کر شہید کر دیا، جس کے بعد کٹھ پتلی انتظامیہ نےعلاقے میں موبائل اور انٹرنیٹ سروس معطل کر کے سی آر پی سی کی دفعہ 144 نافذ کر دی ہے۔ پلواما حملے کے بعد قابض فوج کو حملوں کا خوف ستانے لگا ہے، جس پر حکومت نے انھیں مقبوضہ وادی سے نئی دہلی تک زمینی سفر سے روک دیا۔ اب بھارتی فوجیوں کو گھر سے ملازمت پر جانے کیلئے فضائی سفر کروایا جائے گا۔ مقبوضہ کشمیر کے سابق وزیراعلیٰ عمر عبداللہ نے میڈیا بریفنگ میں کہا کہ موجودہ حالات میں بھارت کو سیاستدان نہیں اسٹیٹس مین کی ضرورت ہے۔ سوچی سمجھی سازش کے تحت ایک پوری قوم کو بدنام کرنے کی سازش کی جا رہی ہے۔ کشمیری تشدد اور دہشت گردی کے حق میں نہیں مسئلے کا حل صرف مذاکرات کے ذریعے چاہتے ہیں۔ بھارت کی انتظامیہ نے مقبوضہ کشمیر کے تمام ہسپتالوں میں ایمرجنسی بھی نافذ کر رکھی ہے۔ دوسری جانب بھارتی فوج نے مقبوضہ کشمیر کے سرحدی علاقوں میں ایمرجنسی نافذ کر رکھی ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں سرحدی علاقوں میں ایمرجنسی نافذ کرتے ہوئے دکانداروں کو تمام اناج جلد از جلد فروخت کرنے کا حکم دیا گیا ۔