اسلام آباد (ویب ڈیسک) چیف جسٹس پاکستان اور وزیراعظم کے ڈیم فنڈ کیلئے بیرون ممالک سے 13؍ ستمبر (جمعرات) تک مجموعی طور پر جمع کرائے جانے والے فنڈز صرف 18؍ کروڑ 10؍ لاکھ روپے (1.48؍ ملین ڈالرز) ہیں۔ سب سے پہلے چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے جولائی کے وسط میں دیامر بھاشا
معروف تجزیہ کار انصار عباسی اپنی رپورٹ میں لکھتے ہیں۔۔۔ اور مہمند ڈیم کیلئے فنڈ قائم کیا تھا لیکن بعد میں وزیراعظم عمران خان نے بھی اس فنڈ میں شمولیت اختیار کی اور انہوں نے 7؍ ستمبر کو پاکستانیوں بالخصوص سمندر پار پاکستانیوں سے ڈالرز کی اپیل کی۔ جس کے بعد، اس فنڈ کو پرائم منسٹر اینڈ چیف جسٹس پاکستان دیامر بھاشا اور مہمند ڈیم فنڈ کا نام دیا گیا۔ سپریم کورٹ کی ویب سائٹ پر 14؍ ستمبر کی شام ساڑھے چار بجے تک جاری کردہ تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق مجموعی طور پر جمع ہونے والی رقم 3.2؍ ارب روپے ہے۔ اس میں ملکی و بیرون ممالک سے موصول ہونے والے عطیات شامل ہیں۔ سپریم کورٹ کی ویب سائٹ پر ملکی و غیر ملکی سطح پر موصول ہونے والی رقم کو علیحدہ علیحدہ کرکے پیش نہیں کیا گیا۔ لیکن اسٹیٹ بینک کی ویب سائٹ پر یہ تفصیلات موجود ہیں جس سے معلوم ہوتا ہے کہ ملکی سطح پر سب سے زیادہ رقم جمع ہو پائی ہے جبکہ بیرون ممالک سے بہت کم رقم ملی ہے۔ ماہرین کے مطابق، صرف دیامر بھاشا ڈیم کی تعمیر پر 14؍ ارب ڈالرز لاگت آئے گی جو تقریباً 1750؍ ارب پاکستانی روپے کے مساوی ہیں۔ اب تک صرف 3.2؍ ارب روپے جمع ہوئے
ہیں جس میں سب سے زیادہ عطیہ پاک فوج کی جانب سے ایک ارب روپے دیے گئے ہیں۔ اسٹیٹ بینک کے اعداد و شمار کے مطابق، 3.27؍ ارب روپے کی مجموعی رقم میں سے ملکی سطح پر 3.09؍ ارب روپے جمع ہوئے ہیں جس کا مطلب یہ ہوا پاکستانی روپے کے حساب سے بیرون ممالک سے صرف 18؍ کروڑ 10؍ لاکھ روپے ہی ملے ہیں۔ تازہ ترین اعداد و شمار ہر جمعہ کو جاری کیے جاتے ہیں لیکن اس میں 13؍ ستمبر تک کا ڈیٹا شامل ہے۔ 13؍ اور 14؍ ستمبر کے اعداد و شمار کو تقابلی لحاظ سے دیکھیں تو 24؍ گھنٹے کے دوران فنڈز میں دو لاکھ ڈالرز کا اضافہ ہوا۔ مختلف ملکوں سے ملنے والے عطیات کو علیحدہ علیحدہ کر کے دیکھیں تو بیرون ممالک سے سب سے زیادہ رقم امریکا سے 6؍ کروڑ 10؍ لاکھ روپے (0.48؍ ملین ڈالرز) بھیجی گئی ہے، جس کے بعد متحدہ عرب امارات کا نمبر آتا ہے جہاں سے 3؍ کروڑ روپے (0.24؍ ملین ڈالرز) اور اس کے بعد برطانیہ سے 2؍ کروڑ 18؍ لاکھ روپے (0.176؍ ملین ڈالرز) موصول ہوئے ہیں۔ دیگر نمایاں رقوم میں سعودی عرب سے ایک کروڑ 60؍ لاکھ روپے، کینیڈا ایک کروڑ 33؍ لاکھ، آسٹریلیا 70؍ لاکھ 20؍ ہزار، قطر 40؍ لاکھ 40؍ ہزار، ترکی سے 3500؍
روپے، برازیل 1500؍ جبکہ اردن سے صرف 10؍ ہزار روپے موصول ہوئے ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ بھارت سے بھی اسٹیٹ بینک کو 33؍ ہزار 491؍ روپے بھیجے گئے ہیں جبکہ افغانستان سے 3؍ ہزار روپے ملے ہیں۔ ان اعداد و شمار کو دیکھ کر معلوم ہوتا ہے کہ سمندر پار ارب پتی سمجھے جانے والے پاکستانیوں سے ملنے والے بھاری عطیات کے متعلق خبریں محض پروپیگنڈا ہے۔ 7؍ ستمبر کو ٹیلی ویژن پر اپنے مختصر خطاب میں وزیراعظم عمران خان نے اپیل کی تھی کہ ڈیم کی تعمیر کیلئے سپریم کورٹ کی جانب سے قائم کیے جانے والے فنڈ میں عطیات دیں۔ وزیراعظم نے سمندر پار پاکستانیوں سے خصوصی اپیل کی کہ وہ دل کھول کر ڈالرز میں عطیات دیں تاکہ ملک کے تیزی سے گرتے زر مبادلہ کے ذخائر کو سہارا دیا جا سکے اور ساتھ ہی ڈیم کی تعمیر کی شروعات کی جا سکے۔ انہوں نے کہا تھا کہ وہ اس کام کی خود نگرانی کریں گے۔ ڈیم فنڈز کے غلط استعمال نہ ہونے دینے کی یقین دہانی کراتے ہوئے وزیراعظم عمران نے کہا تھا کہ اگر ہر سمندر پار پاکستانی ایک ہزار ڈالرز کا عطیہ دے تو ہم خود ہی ڈیم بنانے کے قابل ہو جائیں گے۔ وزیراعظم نے مصر کی مثال بھی پیش کی تھی جہاں ڈیمز اپنے ہی وسائل سے تعمیر کیے گئے تھے۔ نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر وزیراعظم آفس کے ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈیم فنڈ میں رقم جمع کرنے کا سلسلہ تازہ تازہ شروع ہوا ہے، ابھی تو شروعات ہے اور ابتدا سے ہی لوگوں کی بڑی تعداد پیسے بھیج رہی ہے، انشاء اللہ آئندہ دنوں میں آپ دیکھیں گے کہ ہر گزرتے دن کے ساتھ فنڈ کی رقم بڑھ رہی ہے اور ڈیم کی تعمیر بھی شروع ہوگی۔