تحریر: ایم سرور صدیقی
انکشافات ایسے ہیں کہ سن کر بندہ سن ہوجائے دل دہل جائے، روح لرز جائے الہی یہ عزیر بلوچ کیا کہہ رہا ہے یقین کرنے کو جی نہیں کرتا لیکن سچائی کو کون جھٹلا سکتاہے ۔۔۔ ہونی کو کون ٹال سکتاہے سچائی سچائی ہوتی ہے سچ کی ایک اپنی طاقت ہوتی ہے اس لئے یقین کئے بغیر کوئی چارہ ہی نہیں ۔۔۔دل کو شاک لگتاہے کہ ہمارے سیاستدان دولت کی ہوس اور اقتدار کی لالچ میں ایسا کرگذریں گے الحفیظ و الامان۔۔ عزیربلوچ نے ایسے ایسے انکشافات کئے ہیں کہ اپنے پرائے سب نے اسے پہچاننے سے انکارکردیا فقط ذوالفقارعلی مرزا نے بانگ ِ دہل کہاہے عزیربلوچ آ ج بھی میرا بھائی ہے ان کا برے وقت میں ایسا کہنا کمال بہادری ہے عزیربلوچ نے اعتراف کیا ہے کہ خالد شہنشاہ اور ارشد پیو سمیت 400 افراداس نے قتل کئے ہیں۔۔۔ اللہ معاف کرے گویا انسان نہ ہوئے گاجر مولیاں ہوگئیں۔۔۔لیاری گینگ وارکے سرغنہ نے پیپلز امن کمیٹی کو پارٹی کے اہم لیڈروں کی سرپرستی میں نیٹوکا اسلحہ تقسیم کیا۔۔
وہ سیاسی بنیادوںپر ”مال ”لے کر تقرریاں اورتبادلے کرواتارہا۔۔۔کراچی کے مختلف علاقوںمیں زمینوںپر قبضے کروانے کا کاروبار اس کی سرپرستی میںسال ہا سال جاری وساری رہا عزیربلوچ ۔۔محترمہ بے نظیربھٹوقتل کیس کے مشہورگواہ خالدشہنشاہ کے قتل میں بھی ملوث ہے۔۔ایک دور میں وہ اتنا طاقتور تھا کہ سندھ کے بڑے بڑے فیصلے کرنے میں اہم کردار ادا کرتارہا جس کی وجہ سے مظہربشارت بتی اور عزیربلوچ ایک دوسرے کے مدِ مقابل آگئے کتنی ستم ظریفی ہے کہ آج پیپلزپارٹی کے بیشتررہنما یہ کہہ کر ”کمبل ”سے جان چھڑانے کی ناکام کوشش کررہے ہیں کہ وہ عزیربلوچ کو نہیں جانتے اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے تو کمال کردیا ان کا کہناہے کمپیوٹرکا دور ہے بابا! عزیربلوچ نے میری تصویر کے ساتھ اپنی تصویر جوڑ لی ہوگی ۔۔۔
محترمہ فریال تال پور نے بھی ایسے ہی بیانات دئیے ہیں محترمہ شازیہ مری کا کہنا ہے پیپلزپارٹی ایک بڑی جماعت ہے کسی ایک بندے کا نام پیپلزپارٹی نہیں ہمارا عزیر بلوچ سے کیا لینا دینا پیپلزپارٹی اس کے کسی فعل کی ذمہ دار نہیں عزیر بلوچ نے تو ایک بلدیاتی الیکشن پیپلزپارٹی کے نامزد امیدواروںکے مقابلہ میں لڑا اور ہارگیا شرمیلا فاروقی نے بھی شرما شرما کر پیپلزپارٹی اور ان کے رہنمائوں کا دفاع کیا ۔سابق صدر سیدیوسف رضا گیلانی کا تبصرہ تھا احتساب صرف پیپلز پارٹی کا ہوتاہے۔ سائیںقائم علی شاہ نے کہا ہے ہمارا ایک مطلوب شخص سے کوئی تعلق نہیں پیپلزپارٹی کے ایک وزیرشرجیل میمن نے تھوڑی سی شناسائی ظاہرکرتے ہوئے کہا عزیربلوچ سے میری کوئی دوستی نہیں البتہ ایک وزیرہونے کے ناظہ سے میں اسے جانتاہوں ان رہنمائوں کے ایسے مضحکہ خیز بیانات پر فقط یہی تبصرہ کیاجا سکتا ہے۔
جب ایسی بات کروگے ہنسی تو آئے گی لیکن عزیربلوچ کی اہلیہ کا کہناہے کہ میرے شوہر ۔۔۔بلاول ہائوس میں آصف علی زرداری سے ملاقات بھی کرچکے ہیں جبکہ محترمہ فریال تالپور،ذوالفقارعلی مرزا سمیت کئی رہنما ان سے لیاری میں ملاقاتیں بھی کرتے رہے ہیں ایک وہ بھی وقت تھا جب کراچی سے پیپلزپارٹی کے ٹکٹ ہولڈروں سے حلف لیا گیا کہ جیتنے کے بعد عزیربلوچ کے وفاداررہیں گے گویا عزیربلوچ\\\\ پوری کی پوری پیپلزپارٹی تھے۔۔۔۔انکشافات ایسے ہیں کہ سن کر بندہ سن ہوجائے دل دہل جائے، روح لرزجائے الہی یہ عزیربلوچ کیا کہہ رہاہے یقین کرنے کو جی نہیں کرتا لیکن سچائی کو کون جھٹلاسکتاہے ۔۔۔ کہتے ہیں سیاست میں وقت کی بڑی اہمیت ہے بروقت کئے گئے فیصلے بڑے گہرے اثرات مرتب کرتے ہیں بسا اوقات نتیجہ بھیانک بھی نکل سکتاہے عزیربلوچ کو اس وقت منظر ِعام پرلایاگیا جب پیپلزپارٹی اور نوازحکومت کے درمیان رینجرزاختیارات پر کشیدگی عروج پرہے ابھی ماڈل ایان علی کا معاملہ سرد نہیں ہوا تھا کہ معاً ڈاکٹر عاصم حسین کی گرفتاری نے ملکی سیاست میں بھونچال کی سی کیفیت پیداکردی یہ بھی کہا گیا وہ سابق صدر آصف علی زرداری کے فرنٹ مین ہیں ان پراربوںکی کرپشن، اختیارات کا غلط استعمال کرنے اور دہشت گردوںکے سہولت کار ہونے کے الزامات عائد کئے گئے جس کو انہوںنے کبھی تسلیم کیا کبھی انکارکردیا سندھ میں سائیں سرکارنے ان کو بچانے کیلئے آخری حد تک چلی گئی جس سے ثابت ہوتاہے
کچھ تو ہے جس کی پردہ داری ہے۔
اس سے پہلے MQM صولت مرزا نے جو ہولناک انکشافات کئے اس نے ہر محب وطن کو چکرا کر رکھ دیا پھرڈاکٹر عمران فاروق کے مبینہ قاتلوں نے اپنی ہی جماعت اور کچھ رہنمائوں پر بھارتی خفیہ ایجنسی” را ” سے ٹریننگ، اغوا ء برائے تاوان ، بھتہ خوری، ٹارگٹ کلنگ، لسانی فسادات ،علماء کا قتل ،ڈکیتی کی وارداتیں ،غیرقانونی اسلحہ کی نقل و حرکت،پولیس و رینجرزپر حملوں سمیت سنگین الزامات عائد کئے ۔مزے کی بات یہ ہے کہ MQMنے بھی ایسے تمام لوگوں سے اظہار ِ لاتعلقی کااعلان کردیا جو کسی نہ کسی انداز میں کسی جرم میں ملوث ہیں دوسری اہم بات یہ ہے کہ ڈاکٹر عاصم حسین ہوں یا صولت مرزا۔۔۔ڈاکٹر عمران فاروق کے مبینہ قاتل یاپھر عزیر بلوچ سب کا تعلق سندھ سے ہے اور ان کے خوفناک انکشافات سے ظاہرہوتاہے سیاست میں کیسے کیسے عناصر آگئے ہیں اور اس سے بھی خوفناک بات یہ ہے اس ملک کے ساتھ کتنے ظلم کئے جارہے ہیں اس لئے اب ضروری ہوگیاہے کہ تمام سیاسی جماعتیں اپتے عسکری ونگ ختم کردیں تاکہ سیاست میں بڑھتاہوئے تشدد کا عمل دخل کم ہو سکے یہی اس مسئلہ کا حل ہے۔
شنید ہے کہ عزیربلوچ نے وعدہ گواہ معاف بننے کا عندیہ دیدیاہے اس نے گرفتارہونے کے بعد سنسنی خیز انکشافات بھی کئے ہیں جس کی روشنی میں متعدد گرفتاریاں بھی متوقع ہیں اس نے کہاہے ایک برادر ملک نے اسے بلوچستان میں حالات خراب کرنے کیلئے استعمال کیا پیپلزپارٹی کی قیادت نے مجھ سے خالد شہنشاہ اور بلال شیخ کاقتل کروایا صحافی بھی مجھ سے پیسے لیتے رہے۔۔۔ اپنے شیخ رشید نے پیشگوئی کی ہے کہ سندھ میں اصل کھیل اب شروع ہواہے اگر ایسا ہی ہوا توپھرپیپلزپارٹی کے صف ِ اول کے کئی لیڈردھرلئے جائیں گے ہوا کا رخ دیکھ کر کئی ”یہاں” سے جانے کی تیاری کررہے ہیں جو پہلے ہی” باہر”ہیں انہوںنے وطن واپسی مؤخرکردی ہے بہرحال عزیربلوچ کی گرفتاری نے پیپلزپارٹی کی قیادت کو ہلاکررکھ دیاہے جیالے وضاحتیں کرتے کرتے تھک گئے ہیں واقعی سندھ میں اصل کھیل اب شروع ہواہے تو یہ پیپلزپارٹی کے لئے خطرے کی گھنٹی ہے جو پہلے ہی محدود ہوکر سندھ کی حد تک سکڑ گئی ہے عام انتخابات میں کسی نے اس پارٹی کا ایم پی اے/ ایم این اے کا ٹکٹ لینا پسند نہیں کیا حالیہ بلدیاتی انتخابات میں اسے کونسلرکے لئے بھی امیدوار نہیں ملے ایک بڑی پارٹی کے پاس تین صوبوںمیں شاید اب تانگے کی سواریاں بھی نہیںہیں اور اسے کہتے ہیں مرے کومارے شاہ مدار۔
تحریر: ایم سرور صدیقی