اسلام آباد: سپریم کورٹ نے ریمارکس دیے ہیں کہ قانون بنانا اسمبلی کا کام ہے ہم قانون کو تبدیل نہیں کر سکتے۔
سپریم کورٹ میں تیزاب گردی کی شکار سیکنڈ ائیر کی طالبہ راحیلہ رحیم کی درخواست کی سماعت ہوئی۔ درخواست گزار طالبہ راحیلہ رحیم نے کہا کہ میں سیکنڈ ائیر کی طالبہ تھی، شادی سے انکار کرنے پر پولیس کانسٹیبل ذیشان نے کراچی میں عید کی رات تیزاب پھینک کر میرا چہرہ جلادیا، میرا کیس انسداد دہشتگردی عدالت میں چلایا جائے۔
جسٹس فیصل عرب نے کہا کہ سندھ کے قانون میں نہیں ہے کہ تیزاب پھینکنے کا کیس دہشت گردی کی عدالت میں چلایا جائے، قانون بنانا اسمبلی کا کام ہے ،ہم قانون کو تبدیل نہیں کر سکتے، ہم نہیں چاہتے آپ عدالتوں کے چکر لگائیں، پنجاب کے قانون میں ترمیم ہے کہ تیزاب پھینکنے پرکیس دہشت گردی کی عدالت میں چلایا جائے۔
طالبہ راحیلہ رحیم نے کہا کہ تیزاب پھینکنے والا ملزم ذیشان سندھ پولیس میں کانسٹیبل ہے اور اسے سندھ پولیس کی جانب سے اب بھی تنخواہ بھی دی جارہی ہے، میرا چہرہ جل جانے کی وجہ سے مجھے اپنی تعلیم کو بھی خیر آباد کہنا پڑا، میں تعلیم حاصل کر رہی تھی میرا قصور کیا تھا؟۔
سپریم کورٹ نے دل محمد علیزئی کو عدالتی معاون مقرر کرتے ہوئے کیس کی سماعت غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کردی۔