رپورٹ: طارق پہاڑ
دریا کی گزر گاہوں نالے اور کریک پر ہزاروں افراد کی جانب سے مارکیٹیں اور مکانات تعمیر کیئے جا چکے ہیں۔ جس کے باعث سیلاب اپنی اصل گزر گاہوں سے ہٹ کر آبادیوں اور فصلات کا اپنی لپیٹ میں لے رہا ہے اور لاکھوں ایکڑ فصلات کی تباہی کا مئوجب بن رہا ہے۔
حکومت پنجاب ایک آرڈننس کے ذریعے دریائی گزرگاہوں پر تجاوزات کے خاتمے کو ممکن بنا دے تو نقصان کم سے کم ہوگا۔
450 بستیاں زیر آب۔ 11 لاکھ 944 ایکڑ رقبہ متاثر ہوا۔ 24 ہزار 808 خاندانوں کے ایک لاکھ 86 ہزار 881 افراد بے گھر اور 94 ہزار 761 ایکڑ رقبہ پر کھڑی فصلیں تباہ۔ متاثرین کیلئے خوارک کم اور مال مویشی کیلئے چارے کا کوئی انتظام نہیں۔ محکمہ موسمیات کی اطلاع سے بارشوں کا سلسلہ 5 گناہ زائد۔ جس کے باعث سیلاب کی صورتحال بڑھی۔
قرۂ عرض پر غیر معمولی طور پر رونما ہونے والی موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے طوفان بادوباراں ، گرد ژالہ باری ، برفانی ، طوفانی سونامی اور سمندری طوفان جیسی قدرتی آفات نازل ہونے لگیں ہیں۔ سائنسدانوں کے مطابق صنعتی ترقی نے جہاں نت نئی ایجادات سے انسانی زندگی کو آسان بنا دیا وہاں زمین میں آلودگی کے باعث خارج ہونے والے مادے سے درجہ حرارت میں اضافہ ہوا۔
جیسا کہ گلیشئر کے پگھلنے سے سیلاب کی صورتحال بنی۔ ورلڈ بنک کی رپورٹ کے مطابق امریکہ ، چائنہ ، روس ، جاپان اور بھارت دنیا میں فضائی آلودگی پھیلانے والے ممالک میں شامل ہیںاور ان علاقوں میں سیلاب کے باعث نقصانات سب سے زیادہ ہیں۔ 20 ویں صدی میں ایک لاکھ افراد سیلاب کے باعث اپنی جانیں گنوا بیٹھے۔ اور سوا ارب آبادی متاثر ہوئی۔ جس پر ہر سال 50 ارب ڈالر کی رقم خرچ ہو جاتی ہے جو کہ معیشت میں نمایاں خسارہ ہے۔ پاکستان میں 5 دریا ، سندھ ، ستلج ،ر اوی ، چناب اور جہلم ہیں لیکن سندھ طاس معاہدے کے تحت پاکستان کے حصہ میں سندھ ، جہلم اور چناب آئے۔
دریائے سندھ پاکستان کا ساب سے بڑا دریا ملک زراعت اور معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے۔ دریائے سندھ ملک میں سیلاب کی بڑی وجہ ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان میں 1950 ء سے لیکر 2015 ء تک 21 مرتبہ سیلاب نے تباہی مچائی۔ جس کے باعث 8 لاکھ 887 افراد سیلاب کی نذر ہوئے اور ملک معیشت کو 19 ارب ڈالر کا خسارہ ہوا۔ 2010 ء میں مسلسل 10 روز تک 8 سے 10 لاکھ کیوسک کا ریلا گزرا۔ نیچے سیلاب اور اوپر بارشوں نے لوگوں کو کہیں کا نہ چھوڑا۔
ضلع لیہ میں لیہ ، جمن شاہ ، بھکری احمد خان ، کھرل عظیم ، حافظ آباد ، کوٹ سلطان اور کروڑ نشیب کے مواضعات میں سیلاب نے خوب تباہی مچائی جس سے 450 بستیاں زیر آب آئیں۔ ضلعی حکومت کی اطلاع کے مطابق لیہ میں 33 ریلیف کیمپ قائم کیئے گئے اور 115 کشتیوں کے ذریعے سروس مہیا کر کے 31 ہزار 470 افراد کو ریسکیو کیا گیا۔ 89 مواضعات میں ایک کروڑ 11 لاکھ 944 ایکڑ رقبہ متاثر ہوا اور 94 ہزار 761 ایکڑ رقبہ پر کھڑی فصلیں تباہ ہوئی۔ 24 ہزار 808 خاندانوں کے ایک لاکھ 86 ہزار 881 افراد بے گھر ہوئے جبکہ 100177 مویشی بھی متاثر ہوئے۔
کیمپوں میں 8 ہزار 169 افراد جبکہ حفاظتی بندوں پر 473 خیمہ بستیاں لگائی گئیں۔ ضلعی انتظامیہ کے مطابق متاثرین سیلاب میں 30578 تھیلے راشن اور 20587 تھیلے آٹا تقسیم کیا جا چکا ہے۔ جبکہ 1646 کھانے کی پکی پکائی دیگیں تقسیم کی گئیں۔ آرمی چیف جنرل راحیل شریف سمیت وزیر اعلیٰ پنجاب ، وزراء اور سیکریٹریوں نے ضلع لیہ کے سیلابی علاقوں کا دورہ کیا۔ آرمی چیف جنرل راحیل شریف 4 اگست کو اچانک لیہ پہنچے اور سیلاب متاثرین سے ملے۔ اس دوران پاک آرمی کے جوانوں نے 143 متاثرین کو کشتیوں کے ذریعے محفوظ مقامات پر منتقل کیا۔ آرمی میڈیکل کیمپ میں 214 متاثرین کی چیک اپ کیا گیا اور 350 راشن کے پیخت تقسیم کیئے گئے۔
اسی طرح وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف لیہ پہنچے جنہوں نے بھکری احمد خان بند سمیت دیگر علاقوں کا دورہ کیا اور ضلعی انتظامیہ کو متاثرین سیلاب کی مکمل امداد کے احکام دیئے۔ وزیر اعلیٰ پنجاب اچانک ایک پرائیویٹ گاڑی میں ڈسٹرکٹ ہیڈ کواٹر ہسپتال میں ادویات ، سمیت دیگر سہولیات نہ ہونے پر سخت برہمی کا اظہار کیا اور فوری طور پر ای ڈی او ہیلتھ ، ڈی او ایچ اور ایم ایس ہسپتال کو معطل کر دیا اور ہسپتال میں ادویات کا کوٹہ بڑھانے کی منظوری دے دی۔ اسی طرح ضلع لیہ سے ممبران اسمبلی صاحبزادہ فیض الحسن ، سید ثقلین بخاری ایم این اے ، مہر اعجاز اچلانہ ، چوہدری محمد اشفاق ، حاجی عبدالمجید نیازی ایم پی اے ، ڈی سی او لیہ رانا گلزار ، ڈی پی او غازی محمد صلاح الدین سیلاب متاثرین کیلئے مسلسل مصروف عمل ہیں۔
ان کے مطابق ضلع لیہ کو آفت زدہ قرار دے دیا گیا ہے اور فصلات اور مکانات کا معاوضہ دلایا جانے کے ساتھ ساتھ سیلاب سے متاثرہ آخری شخص کی بحالی تک چین سے نہیں بیٹھیں گے۔ حکومتی نمائندوں کے مطابق متاثرین میں راشن آٹا اور کھانے کی تقسیم کا عمل جاری ہے۔ جبکہ جانوروں کو ونڈا کی فراہمی بھی کی جارہی ہے۔ دوسری جانب تحریک انصاف کے ایم پی اے حاجی عبدالمجید خان نیازی نے اپنی ذاتی کوششوں سے 50 لاکھ روپے خرچ کر کے واڑہ کے مقام پر کھائی والا بند مضبوط کروایا اور واڑہ سمیت دیگر علاقوں میں سیلاب متاثرین میں راشن تقسیم کرنے کے ساتھ ساتھ پکی پکائی دیگیں بھی فراہم کیں۔ دوسری جانب سابق تحسیل ناظم سردار سجاد احمد خان سیہڑ نے ذاتی کشتیوں سے درجنوں افراد کو محفوظ مقام پر منتقل کیا۔
ضلع لیہ کے سیلابی علاقوں میں تحریک انصاف کے چیئر مین عمران خان کا دورہ دوسری بار منسوخ ہو گیا۔ 4 اگست کو عمران خان نے سابق وفاقی وزیر سردار بہادر احمد خان کی دعوت پر ان کے آبائی گھر واڑہ سیہڑا پہنچنا تھا جہاں پر باقاعدہ ہیلی پیڈ بنایا گیا تھا۔ لیہ ، بھکر ، کوٹ ادو سے تحریک انصاف کے بہت سے رہنما اپنے قائد کے استقبال کیلئے واڑہ سیہڑا پہنچے۔ اس دوران ایم پی اے حاجی عبدالمجید خان نیازی درجنوں گاڑیوں کا جلوس لے کر موقع پر پہنچے لیکن 2 گھنٹے انتظار کرنے کے بعد دورہ منسوخ ہونے کی اطلاع ملی جس پر آئے ہوئے سینکڑوں لوگوں کو شدید مایوسی ہوئی۔ دورہ کی منسوخی ضلع لیہ کی انتظامیہ کی جانب سے سکیورٹی فراہم نہ کرنا اور سابق وفاقی وزیر بہادر احمد خان سیہڑ اور ایم پی اے حاجی عبدالمجید خان نیازی کے درمیان اختلافات بتائی جاتی ہے۔
لیہ اور کروڑ کے نشیبی علاقوں میں چند مقامات پر راشن کی غیر منصفانہ تقسیم کے خلاف متاثرین نے احتجاج کیا۔ سیلاب میں 2 بچوں سمیت 6 افراد جان بحق ہوئے۔ سیلاب سے 2010 ء کے دوران ضلع بھر کی ٹوٹی سڑکیں مرمت نہ کی گئیں تھی کہ اب 2015 کے سیلاب نے بچی کچی سڑکیں بھی بہا دیں۔ جس کے باعث نشیبی علاقوں میں آمد و رفت کے ذرائع تقریباً ختم ہو کر رہ گئے۔ سیلاب کی بڑی وجہ بھکر ، لیہ اور مظفر گڑھ کے اضلاع کے مقام پر دریائے سندھ کی گزر گاہوں پر تجاوزات سیلاب اور نقصانات کی بڑی وجوہات ہیں۔
دریا کی گزر گاہوں نالے اور کریک پر ہزاروں افراد کی جانب سے مارکیٹیں اور مکانات تعمیر کیئے جا چکے ہیں۔ جس کے باعث سیلاب اپنی اصل گزر گاہوں سے ہٹ کر آبادیوں اور فصلات کا اپنی لپیٹ میں لے رہا ہے اور لاکھوں ایکڑ فصلات کی تباہی کا مئوجب بن رہا ہے۔ حکومت پنجاب ایک آرڈننس کے ذریعے دریائی گزرگاہوں پر تجاوزات کے خاتمے کو ممکن بنا دے تو نقصان کم سے کم ہوگا۔
رپورٹ: طارق پہاڑ
0301-7850800