لاہور (ویب ڈیسک) پاکستان مسلم لیگ ن نے فوری طور پر حکومت مخالف احتجاجی تحریک چلانے کا ارادہ ملتوی کر دیا۔میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان مسلم لیگ ن نے نواز شریف کے خلاف فیصلہ آنے پر حکومت مخالف احتجاج کا اعلان کیا تھا تاہم پارٹی نے احتجاج کی حکمت عملی تبدیل کرنے ہوئے پارلیمنٹ اور صوبائی اسمبلیوں میں حکومت کو ٹف ٹائم دینے کا فیصلہ کیا۔ مسلم لیگ ن کے پارٹی ذرائع کے مطابق مولانا فضل الرحمٰن نے بھی مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کو قریب لانے کی کوشش کی تاہم وہ کامیاب نہ ہوسکے جس کے بعد بلاول بھٹو نے بھی گرینڈ الائنس نہ بنانے کا اعلان کیا۔اور اب ن لیگ نے حکومت مخالف احتجاجی تحریک چلانے کا ارادہ ملتوی کر دیا ہے۔کچھ روز قبل مسلم لیگ ن حکومت کے خلاف تحریک چلانے کا عندیہ دیا تھا۔ ایک میڈیا رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ مسلم لیگ ن اس وقت اپنی تاریخ کے مشکل ترین دور سے گزر رہی ہے۔ایک جانب عام انتخابات کے نتیجے میں جہاں وفاق میں مسلم لیگ ن دوسرے نمبر پر رہی وہیں پنجاب میں جاری 10 سالہ لیگی دورحکومت کا بھی اختتام ہوا۔ بات یہی تک نہیں رکی بلکہ نواز شریف کی گرفتاری نے مسلم لیگ ن کو ایک بڑا جھٹکا دیا جس کا نتیجہ عام انتخابات میں واضح طور پر دیکھنے کو آیا۔اس کے بعد ایک کے بعد ایک رہنما کی نااہلی اور گرفتاری نے جماعت کے اندرونی اختلافات کو بھی ہوا دی۔ اس وقت بھی حالات یہ ہیں کہ مسلم لیگ ن کے قائد ایک بار پھر العزیزیہ ریفرنس میں جیل جا چکے ہیں جبکہ صدر مسلم لیگ ن شہباز شریف بھی آشیانہ ہاوسنگ اسکیم اور صاف پانی اسکیم میں اس وقت جیل میں موجود ہیں جب کہ مریم نواز شریف بھی اتنی متحرک دکھائی نہیں دییتں ایسے میں یہ بھی واضح نہیں ہو رہا کہ آخر ن لیگ کی قیادت کون کر رہا ہے اور شاید قیادت کے بحران کی وجہ سے ہی ن لیگ نے حکومت مخالف تحریک چلانے کا فیصلہ موخر کر دیا ہے۔