لاہور (نیوز ڈیسک) شریف برادران کی لندن موجودگی اور مریم نواز کی خاموشی کے بعد یہ سوال اٹھایا جا رہا ہے کہ پاکستان مسلم لیگ ن اس وقت کون چلا رہا ہے؟ ۔ن لیگ کے کارکنان میں مریم نواز کی خاموشی کو لے کر ایک تشویش پائی جا رہی ہے۔بظاہر لگتا ہے کہ نلیگ کا کنٹرول شاہد خاقان اور احسن اقبال کے حوالے کر دیا گیا ہے۔لیکن اس صورتحال میں پاکستان مسلم لیگ ن کے دو سینئر رہنماؤں خواجہ آصف اور شاہد خاقان عباسی کے درمیان اختلافات کی خبریں زیر گردش ہیں،خواجہ آصف ن لیگ کی سرگرمیوں میں حصہ لیتے ہوئے بھی نظر نہیں آ رہے،لگتا ہے کہ پارٹی معاملات اس وقت شاہد خاقان عباسی اور احسن اقبال ہی چلا رہے ہیں۔اسی حوالے سے تجزیہ پیش کرتے ہوئے سینئر صحافی ارشاد عارف کا کہنا ہے کہ ن لیگ کے اندر نئی لیڈر شپ لانچنگ ہو رہی ہے جس کے مضبوط ترین امیدوار شاہد خاقان عباسی ہیں کیونکہ نواز شریف تو مشکل سے ہی واپس آئیں گے۔اگر مریم نواز چلی جاتی ہیں اور شہباز شریف بھی نہیں آتے ہیں تو ایسی صورت میں ایک لیڈر کی ضرورت ہوتی ہے۔جب کہ دوسری جانب عارف نظامی نےکہا کہ شہباز شریف نے کچھ لوگوں کی ڈیوٹی لگائی ہے کہ ان کی صلح کرائی جائے لیکن لگتا ہے کہ خواجہ آصف اور شاہد خاقان عباسی کے درمیان صلح نہیں ہو گی۔انہوں نے مزید کہا کہ آصف علی زرداری نے یوسف رضا گیلانی کو وزیراعظم بنایا،اگر شریف برادران ہوتے تو ایسا نہ ہوتا،انہیں چاہئیے شاہد خاقان عباسی کو اپوزیشن لیڈر بنا دیں۔خیال رہے کہ اس سے قبل اس سے قبل سابق وزیردفاع خواجہ آصف کی مریم نواز کے ساتھ تلخ کلامی کا دعویٰ بھی سامنے آچکا ہے ۔ ایک نجی ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے سینئر صحافی صابر شاکر کا کہنا تھا کہ پاکستان مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز نے سابق وزیر خارجہ کو ٹیلیفون کیا جس میں مریم نواز کا کہنا تھا کہ آرمی ایکٹ میں ترمیم کے معاملے پر مجھ سے نہیں پوچھا گیا۔انکا کہنا تھا کہ اتنی بھی کیا جلدی تھی کہ پیپلزپارٹی اور دوسری جماعتوں سے مشاورت بھی نہیں کی گئی۔ اس کے جواب میں خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ پارٹی کی جو موجودہ صورتحال ہے اسکی وجہ آپکا بیانیہ ہے۔